کینیڈا کو نئی امیگریشن پالیسی کے تحت

کینیڈا کو نئی امیگریشن پالیسی کے تحت

کینیڈا کو نئی امیگریشن پالیسی کے تحت کن شعبوں میں 14 لاکھ ملازمین کی ضرورت ہے؟

’دیکھیے، سادہ سی بات ہے۔ ہمیں مزید لوگوں کی ضرورت ہے۔‘

کینیڈا کے امیگریشن کے وزیر شان فریزر نے آئندہ تین برسوں میں تقریباً 14 لاکھ تارکین وطن کو خوش آمدید کہنے کے منصوبے کا افتتاح کرتے ہوئے یہ بات کہی۔

شان فریزر کے اعلان کے مطابق کینیڈا سنہ 2023 میں 465,000 نئے مستقل باشندوں کو اپنے ملک میں خوش آمدید کہے گا۔ سنہ 2024 میں چار لاکھ پچاسی ہزار جبکہ سنہ 2025 میں پانچ لاکھ مزید افراد مستقبل رہائش کی غرض سے کینیڈا کا رُخ کریں گے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ تارکین وطن کو اپنے ملک میں بسانے کے کینیڈا کی حکومت کے ابتدائی اہداف میں تقریباً 13 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

کینیڈا کے اس اقدام کا بنیادی مقصد تمام محکموں میں ملازمتوں کی موجودہ کمی کو پورا کرنا ہے۔ کینیڈا کے مختلف محکموں میں ہزاروں ملازمتیں دستیاب ہیں جنھیں پُر کرنا باقی ہے۔

کینیڈا کی یہ صورتحال امریکہ اور برطانیہ کی امیگریشن پالیسیوں سے یکسر مختلف ہے۔ برطانیہ کو اپنی امیگریشن پالیسی کے باعث سخت تنقید کا سامنا رہا ہے جبکہ امریکہ میں حال ہی میں ایسے اقدامات اٹھائے گئے ہیں جن کے تحت امیگریشن کنٹرول کو مزید سخت بنا دیا گیا ہے۔

شان فریزر نے کہا کہ کینیڈا میں رائج نئے امیگریشن پلان کے ذریعے اب مختلف شعبہ ہائے جات کے لیے ملازمین کو تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔

نئے آغاز کے پیچھے ایک اہم وجہ یہ ہے کہ کووڈ 19 وبائی امراض کے دوران ملازمت کی جو آسامیاں خالی ہو گئی تھیں انھیں دوبارہ پُر نہیں کیا جا سکا تھا۔

کینڈین وزیر

یاد رہے کہ کینیڈا کے دس لاکھ تک شہری فی الحال بیروزگار ہیں مگر اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یا تو وہ کام کرنے کے قابل نہیں ہیں یا پھر وہ ایسی ملازمتیں کرنا ہی نہیں چاہتے ہیں جو کے مارکیٹ میں فی الحال دستیاب ہیں۔ اسی لیے کینیڈا کو باہر سے ملازمین کی ضرورت پڑ گئی ہے۔

اس رجحان کے علاوہ، حکومت نے جو اشارہ دیا ہے، اس کے مطابق زیادہ سے زیادہ کینیڈین شہری اپنی ملازمتوں سے سبکدوش ہو رہے ہیں، جس سے ایک خلا پیدا ہو گیا ہے جسے پُرکرنا بھی ضروری ہے۔

اس کے علاوہ یہ پروگرام ان پناہ گزینوں کی دوبارہ آبادکاری کو بڑھانے کی کوشش ہے جو اس وقت حکومتی امداد پر منحصر ہیں۔

لیکن وہ کون لوگ ہیں جن کی کینیڈا کی حکومت تلاش کر رہی ہے؟

صحت کا شعبہ، سافٹ ویئر اور ریستوران

یہ پہلی بار نہیں ہے کہ کینیڈا نے زیادہ تارکین وطن کو راغب کرنے کے لیے اپنی سرحدیں کھولی ہیں، مگر یہ پہلی بار ہوا ہے کہ اس پیمانے پر ایسا کیا گیا ہے۔

شان فریزر نے نئے منصوبے کی افتتاحی تقریب کے دوران کہا ’کینیڈین اپنی آبادی میں اضافے کی ضرورت کو سمجھتے ہیں۔ ہم افرادی قوت کی ضروریات کو پورا کرنے جا رہے ہیں، اگر ہم ایک تشویشناک آبادیاتی رجحان کو متوازن کرنے اور خاندانوں کو دوبارہ ملانے کے لیے جا رہے ہیں۔‘

اگرچہ حکومت نے نشاندہی کی ہے کہ ہنر مند مزدوروں کی کمی کینیڈا کی معیشت کے تمام شعبوں کو متاثر کرتی ہے، لیکن حکومتی تجزیوں کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شعبوں میں ایک طبی خدمات کی فراہمی کا مسئلہ ہے۔

اور اس شعبے کے بعد تعمیرات، مینوفیکچرنگ، ہوٹل اور سیاحت کے شعبے شامل ہے، جس میں ریستوران کی صنعت بھی شامل ہیں۔

شان فریزر کے کہا کہ ’ہمیں ملک کے تمام خطوں میں تمام شعبوں میں مزید کارکنوں کی ضرورت ہے، قطع نظر اس کے کہ وہ فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز، ٹرک ڈرائیور، گھر بنانے والے ہوں (یعنی مزدور ہوں) یا سافٹ ویئر انجینئرز ہوں۔‘

کینیڈا

کینیڈا کی کنزرویٹو پارٹی، جو جسٹن ٹروڈو کی حکومت کی مخالف ہے، نے رواں ہفتے اعلان کیے گئے حکومتی فیصلے پر تنقید کی ہے، تاہم اس نے امیگریشن کھولنے کی ضرورت کو تسلیم کیا ہے۔

تاہم کچھ ماہرین نے نشاندہی کی ہے کہ مالیاتی بحران کی وجہ سے یہ آسان عمل نہیں ہو گا، جس کا سامنا نہ صرف کینیڈا بلکہ دنیا کی اہم معیشتیں کر رہی ہیں، اور جس کی وجہ شرح سود میں اضافہ اورافراط زر بلند ہو رہا ہے۔

اس طرح یونیورسٹی آف واٹرلُو کے ماہر اقتصادیات میکال سکوٹروڈ نے نشاندہی کی ہے کہ اگرچہ کینیڈا میں تارکین وطن کی تعداد میں اضافے کی بہت سی وجوہات ہیں لیکن موجودہ صورتحال اس آغاز کے لیے زیادہ سازگار نہیں ہے، جسے شمالی امریکی ملک حاصل کرنا چاہتا ہے۔

میکال سکوترود نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’شرح سود میں اضافہ ان لوگوں کے لیے ملک میں داخلے کو مزید مشکل بنا سکتا ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’ہم ایک حقیقی ٹِپنگ پوائنٹ پر ہیں جہاں بہت زیادہ غیر یقینی صورتحال ہے۔‘

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *