کشمیر کی آئینی حیثیت کی بحالی تک انڈیا

کشمیر کی آئینی حیثیت کی بحالی تک انڈیا

کشمیر کی آئینی حیثیت کی بحالی تک انڈیا سے مذاکرات نہیں ہو سکتے: وزیراعظم آفس کی وضاحت

وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کے ’العریبیہ‘ نیوز چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو کے چند گھنٹوں بعد وزیر اعظم آفس کے ترجمان نے وضاحت کی ہے انڈیا اور پاکستان کے درمیان بات چیت کا آغاز صرف اُسی وقت ہو سکتا جب انڈیا پانچ اگست 2019 کو انڈیا کے زیر انتظام کشیمر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے اقدام کو واپس نہیں لیتا۔

وزیر اعظم آفس سے جاری ہونے والی وضاحت میں کہا گیا ہے کہ ’وزیر اعظم پاکستان آن ریکارڈ متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ (انڈیا اور پاکستان کے درمیان) بات چیت تبھی ممکن ہو سکتی ہے جب انڈیا پانچ اگست 2019 کے اٹھائے گئے اپنے غیر قانونی اقدام کو واپس لے۔ اس اقدام کی منسوخی کے بغیر مذاکرات ممکن نہیں ہیں۔‘

بظاہر یہ وضاحت اس وقت جاری کرنا پڑی ہے جب اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف اور چند دیگر حلقوں کی جانب سے شہباز شریف کے انٹرویو کے چند اقتباسات پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’مجھے شہباز شریف کے بیان (انٹرویو) پر حیرانی ہوئی۔ اس معاملے (مذاکرات) پر پاکستان کا نقطہ نظر یہ ہے کہ جب تک مودی حکومت کشمیر کی اصل آئینی حیثیت بحال نہیں کرتی اس وقت تک پاکستان مذاکرات نہیں کرے گا۔ (انڈیا سے) مذاکرات کی بھیک مانگنا پاکستان کی پالیسی نہیں۔ ہم شہباز شریف کی اس اپروچ پر مسترد کرتے ہیں۔‘

یاد رہے کہ دورہ متحدہ عرب امارات کے دوران وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف نے ’العربیہ‘ چینل کو انٹرویو دیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے متحدہ عرب امارات سے درخواست کی ہے کہ وہ انڈیا اور پاکستان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

مودی

شہباز شریف نے انٹرویو کے دوران نریندر مودی کو یہ پیغام دیا کہ ’آئیے بیٹھتے ہیں اور سنجیدہ مذاکرات کرتے ہیں۔‘

انھوں نے اس حوالے سے تفصیل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’انڈیا ہمارا ہمسایہ ملک ہے، میں اس بارے میں بہت واضح بات کروں گا کہ اگر ہم نے ایک دوسرے کا انتخاب نہیں بھی کیا، تب بھی ہم ہمیشہ کے لیے ہمسائے ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ اب یہ ہم پر ہے کہ ہم امن کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ رہیں اور ترقی کریں یا ایک دوسرے سے لڑیں، جھگڑیں اور وسائل ضائع کریں۔

شہباز شریف نے کہا کہ ’پاکستان نے اپنا سبق سیکھ لیا، ہماری انڈیا سے تین جنگیں ہوئی ہیں اور ان جنگوں کی وجہ سے ہمیں مزید بدحالی اور مسائل کا سامنا کرنا پڑا، جن میں غربت، بیروزگاری وغیرہ شامل ہیں۔‘

’ہم نے اپنا سبق سیکھ لیا اور ہم انڈیا کے ساتھ پرامن انداز میں رہنا چاہتے ہیں اگر ہم اپنے مسائل حل کر سکیں۔‘

شہباز شریف نے نریندر مودی کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ’میرا پیغام نریندر مودی کے لیے یہ ہے کہ آئیے بیٹھتے ہیں اور سنجیدہ مذاکرات کرتے ہیں تاکہ ہم اپنے مسائل کا حل نکال سکیں، جیسے کشمیر کا مسئلہ جہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔‘

ویڈیو کیپشن,تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’انڈیا نے آرٹیکل 370 کے ذریعے کشمیریوں کی آزادی سلب کر دی ہے اور وہاں پر اقلیتوں کے ساتھ بہت بُرا سلوک کیا جا رہا ہے۔ یہ ختم ہونا چاہیے تاکہ دنیا بھر میں ایک پیغام جائے کہ انڈیا مذاکرات کے لیے تیار ہے اور ہم بھی امن کے لیے تیار ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ہمیں اپنے ممالک کے وسائل کو اعلٰی تعلیم پر خرچ کرنا ہے اور اسے غربت کے خاتمے کے لیے استعمال کرنا ہے نہ کہ اس کے ذریعے اسلحہ اور بم خریدنے ہیں۔ وزیرِ اعظم مودی کو میں یہ پیغام دینا چاہتا ہوں۔‘

شہباز شریف نے کہا کہ ’ہم دونوں ممالک جوہری طاقتیں ہیں اور اگر خدانخواستہ جنگ ہو گئی تو کون زندہ رہے گا یہ بتانے کے لیے کہ کیا ہو گا۔‘

’میں نے گذشتہ روز اپنے بھائی محمد بن زیاد سے درخواست کی ہے کہ متحدہ عرب امارات ایک برادر ملک ہے اور ان کے انڈیا کے ساتھ بھی اچھے تعلقات ہیں۔ وہ دونوں ممالک کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے انتہائی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔‘

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’میں اس حوالے سے زبان دیتا ہوں کہ ہم انڈین رہنماؤں کے ساتھ خلوصِ نیت سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔‘

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *