کرپٹو کرنسی کی ٹریڈنگ ’وہ رات جب میں نے کرپٹو کرنسی

کرپٹو کرنسی کی ٹریڈنگ ’وہ رات جب میں نے کرپٹو کرنسی

کرپٹو کرنسی کی ٹریڈنگ ’وہ رات جب میں نے کرپٹو کرنسی کی لت میں چوری کیے ہوئے لاکھوں پاؤنڈز گنوا دیے

جیک نے کرپٹو کرنسی کی ٹریڈنگ میں کروڑوں پاؤنڈ گنوا دیے۔ وہ اپنی شناخت نہیں ظاہر کرنا چاہتے کیونکہ وہ ابھی بھی برطانیہ کے ایک ایسے ہسپتال میں زیر علاج ہیں جو ورچوئل کرنسی کی قدر پر جوا کھیلنے والے افراد کا علاج کرتا ہے۔

جیک نے مشہور کرپٹو کرنسی بٹ کوائن سب سے پہلے سنہ 2015 میں خریدی، لیکن انھیں بڑی کامیابی اس خریداری کے کچھ سال بعد ملی، یہ کامیابی اتنی بڑی تھی کہ اُن کی کرپٹو ٹریڈنگ قابو سے ہی باہر ہو گئی۔

وہ کہتے ہیں ’میں عین اُس وقت کی نشاندہی کر سکتا ہوں جب یہ مسئلہ بنا۔ میں اپنی بچا کر رکھی ہوئی رقم کو استعمال کر رہا تھا لیکن پھر میں ایک ایسی ٹریڈ میں داخل ہوا جس میں میں اپنے پاس موجود آخری پائی تک کا خطرہ مول لینے کو تیار ہو گیا۔‘

‘میں اس ایک ٹریڈ میں کھو جانے والی تقریباً ہر ایک پائی کو واپس حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا اور وہ ایک زبردست احساس تھا۔‘

جیک نے بی بی سی سکاٹ لینڈ کے پروگرام ’دی نائن‘ کو بتایا کہ جیت کا اُس احساس اور اس کے ساتھ ساتھ ذاتی اور شادی شدہ زندگی میں پیدا ہونے والے چند مسائل نے انھیں جلد ہی ایک لت میں مبتلا کر دیا۔

وہ اس وقت ایک ایسی نوکری کر رہے تھے جہاں ان کی ذمہ داری کمپنی کے لاکھوں پاؤنڈز کی حفاظت کرنا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ وہ جلد اس ٹریڈ میں وہ پیسہ لے گئے جو اُن کا نہیں تھا، اس امید پر کہ انھیں پہلے کی طرح کامیابی ملے گی۔

انھوں نے بتایا ’میں نے ایک رات تقریباً 20 منٹ کے دورانیے میں یہ سب کھو دیا۔ بازار میں بہت تیزی تھی اور میں نے سب کچھ ختم کر دیا۔‘

’صبح تقریباً دو بجے کا وقت تھا۔ میں واپس بستر میں چلا گیا اور اپنی بیوی کے پاس جا کر لیٹ گیا۔ اسے کوئی خبر نہیں تھی کہ میں کیا کر کے آیا ہوں۔‘

ملازمت کی جگہ پر جیک کو پیسہ غبن کرنے کے مجرمانہ الزامات کا سامنا کرنا پڑا لیکن وہ اپنے خاندان کی مدد سے اپنے آجر کو 15 لاکھ پاؤنڈ ادا کرنے میں کامیاب رہے اور اب وہ اپنی اس لت کا علاج کروا رہے ہیں۔

ماہرین کے مطابق کرپٹو کرنسی کی تجارت کے عادی افراد ویسا ہی رویہ اپناتے ہیں جیسے جوئے کے عادی افراد۔

کرپٹو کرنسی ٹریڈنگ کے عادی افراد کی تعداد کے بارے میں کوئی اعدادوشمار موجود نہیں ہیں۔ کرپٹو کرنسی کی لت کا علاج کرنے والے کلینک میں سرکردہ کونسلر ٹونی مارینی کہتے ہیں کہ وہ سکاٹ لینڈ میں وہ آئے روز زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس کا شکار ہوتا دیکھ رہے ہیں۔

انھوں نے کہا ’یہ جوئے بازی کی دنیا کی کوکین ہے کیونکہ یہ بہت تیز ہے۔ یہ 24 گھنٹے آپ کے فون، آپ کے لیپ ٹاپ پر ہے، یہ آپ کے بیڈروم میں ہے۔‘

کلینک نے پچھلے کچھ برسوں میں 100 سے زائد افراد کو لاحق کرپٹو کرنسی کی لت کا علاج کیا ہے۔ مارینی کا کہنا ہے کہ یہ مستقل دستیابی اور انتہائی اتار چڑھاؤ کا مجموعہ ہے جو لوگوں کو کنگال کر دیتا ہے۔

ان کا کہنا تھا ’وہاں بہت سارے لوگ موجود ہیں جو کرپٹو کرنسی کا کاروبار کر رہے ہیں اور پیسہ بنا رہے ہیں۔ اور وہ سب کو بتا رہے ہیں کہ وہ پیسہ کما رہے ہیں۔ ہم ان لوگوں سے کچھ نہیں سُن رہے جو پیسے گنوا رہے ہیں۔‘

Jen McAdam in a zoom interview facing camera
جین بھی ایک فریب کا شکار ہوئیں

خوفناک احساس ندامت

صرف مارکیٹ ہی نہیں جو آپ کی پریشانیوں کا سبب بن سکتی ہے۔ کرپٹو کرنسی کو چلانے والی ٹیکنالوجی بھی اپنی پیچیدگی کے لیے بدنام ہے۔ اور اگر آپ محتاط نہیں رہتے ہیں تو، آپ آسانی سے اپنے آپ کو کسی فریب میں سرمایہ کاری کرتے پائیں گے۔

جب جین میک ایڈم کے والد کی کچھ سال قبل وفات ہوئی تب بھی وہ آئی ٹی میں کام کر رہی تھیں۔

انھوں نے ایک ایسی چیز کے بارے میں سُنا جو انھیں سرمایہ کاری کا وہ موقع لگا جو شاید زندگی میں ایک بار ملتا ہے لیکن یہ ایک فریب نکلا۔

ان کا کہنا تھا ’میرے دوستوں اور کنبے کے افراد نے مل کر سرمایہ کاری کی۔ اب تک ہمارا مجموعی نقصان ڈھائی لاکھ یورو سے زیادہ ہو چکا ہے۔‘

’آپ کا احساس ندامت، شرمندگی، اور افسوس بہت بڑا ہوتا ہے۔ آپ بالکل برباد ہو جاتے ہیں۔‘

جین چاہتی ہیں کہ لوگ ان اثاثوں میں سرمایہ کاری کے خطرات کو جانیں اور انھوں نے ایسے لوگوں کو متنبہ کیا ہے جو اس ٹیکنالوجی کو نہیں سمجھتے اور اس سے دور رہنے کا مشورہ دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا ’اگر آپ سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں، اور آپ کو کوئی علم نہیں ہے تو، آپ جوا کھیل رہے ہیں۔‘

’آپ بہت زیادہ خطرہ مول لے رہے ہیں۔‘

Cameron playing drums
لاک ڈاؤن کے باعث کیمرون کے لیے موقع مسدود ہو گئے تھے

لیکن بعض لوگوں کو سرمایہ کاری کا صلہ ملا ہے جن میں کیمرون بھی شامل ہیں۔

ایک فری لانس موسیقار کی حیثیت سے انھیں گذشتہ سال کام کے بہت کم مواقع ملے جو ان کے مطابق ’تباہ کن‘ تھا۔

کیمرون نے کہا ’کانسرٹس کا خاتمہ ہوا، سکول بند ہو گئے، میری آمدنی کے سارے ذرائع مکمل طور پر ختم ہو گئے تھے۔‘

جب پچھلے سال مارچ میں لاک ڈاؤن ہوا تو انھوں نے دیکھا کہ کرپٹو کرنسی کی مارکیٹ بڑھ رہی ہے اور انھوں نے سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ہے۔

ایک سال بعد معیشت میں مندی کے باوجود ان کے پاس اب ایسی وجوہات ہیں کہ وہ خوشی منا سکیں۔

ان کا کہنا تھا ’اثاثوں کے قیمت میں اضافے کے حوالے سے یہ واقعی ایک بہت اچھا سال رہا ہے، اس حد تک اضافہ ہوا کہ کم از کم مستقبل قریب میں مجھے کوئی مالی پریشانی نہیں ہو گی۔‘

’اگر میں پچھلے سال خود کو بتا سکتا کہ میرے پاس اس قسم کے ذخائر ہوں گے تو میں نہیں جانتا کہ میں کیا سوچتا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *