کانفیڈینس مین ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق

کانفیڈینس مین ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق

’کانفیڈینس مین ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق نئی کتاب میں چند اہم انکشافات ’ٹوائلٹ میں سرکاری دستاویزات بہا دینا ٹرمپ کا معمول تھا‘

سابق امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی بیٹی کو تقریباً نوکری سے نکال ہی دیا تھا اور اپنے دور صدارت میں ٹوائلٹ میں سرکاری دستاویزات بہا دینا تو اُن کا معمول تھا۔

یہ انکشافات نیو یارک ٹائمز کی صحافی میگی ہیبرمین کی منگل کو شائع ہونے والی نئی کتاب ’کانفیڈینس مین‘ میں سامنے آئے ہیں۔

اس کتاب میں ٹرمپ کی ابتدائی زندگی، یعنی جب وہ نیویارک کی ایک کاروباری شخصیت تھے، سے لے کر صدرارت کے بعد تک کی زندگی کا احاطہ کیا گیا ہے۔ کتاب کے لیے مصنفہ نے 200 سے زائد افراد کا انٹرویو کیا جن میں سابق صدارتی عملے سمیت خود ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تین انٹرویوز شامل ہیں۔

سابق صدر نے ہیبرمین پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اپنے سوشل میڈیا پر لکھا ہے کہ کتاب میں بہت سی افسانوی کہانیاں بیان کی گئی ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

’کانفیڈینس مین‘ میں کیے گئے اہم انکشافات میں سے آٹھ ذیل میں پیش کیے جا رہے ہیں۔

1) ٹرمپ اپنی بیٹی ایوانکا اور داماد جیرڈ کشنر کو برطرف کرنا چاہتے تھے

ٹرمپ

ہیبرمین لکھتی ہیں کہ اس وقت کے چیف آف سٹاف جان کیلی اور اس وقت کے وائٹ ہاؤس کے وکیل ڈان میک گہن کے ساتھ ملاقات کے دوران ٹرمپ یہ ٹویٹ کرنے ہی والے تھے کہ اُن کی بیٹی ایوانکا اور داماد جیرڈ کشنر دونوں وائٹ ہاؤس کے سینئر معاونین کے عہدوں سے برطرف کیے جا رہے ہیں۔

تاہم اس موقع پر ان کے چیف کے سٹاف جان کیلی نے انھیں ایسا کرنے سے روکا۔ کیلی نے انھیں مشورہ دیا کہ وہ ٹویٹ کرنے سے پہلے ایوانکا اور کشنر سے بات کریں تاہم ٹرمپ نے اُن سے بات نہیں کی، اور وہ دونوں ان کی صدارت کے اختتام تک وائٹ ہاؤس کے معاونین رہے۔

کتاب میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ٹرمپ اکثر اپنے داماد کے بارے میں تحقیر آمیز لہجے میں بات کرتے تھے، اور ایک مرتبہ سنہ 2017 میں کی گئی کشنر کی تقریر سُن کر انھوں نے تبصرہ کیا کہ وہ ’بچے کی طرح لگتا ہے۔‘

ٹرمپ نے ایوانکا اور اُن کے شوہر کو معاون کے عہدوں سے ’برطرف کرنے کی خواہش‘ سے انکار کیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے ’یہ سراسر افسانہ ہے۔۔۔ یہ بات کبھی میرے ذہن میں بھی نہیں آئی۔‘

2) ٹرمپ نے میکسیکو میں منشیات بنانے والی لیبارٹریوں پر بمباری کا سوچا تھا

ہیبرمین لکھتی ہیں کہ ٹرمپ نے میکسیکو میں منشیات بنانے والی لیبارٹریوں پر بمباری کے امکانات کا کئی بار جائزہ لیا۔۔۔ یہ ایک ایسی تجویز تھی جس نے سابق امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر کو حیران کر دیا تھا۔

یہ خیال ٹرمپ کے ایک پبلک ہیلتھ آفیسر اور یو ایس پبلک ہیلتھ سروس کمیشنڈ کور کے ایڈمرل بریٹ گیروئر کے ساتھ بات چیت کے بعد سامنے آیا۔

گیروئر ڈریس یونیفارم پہن کر اوول آفس میں چلے گئے، جیسا کہ کور میں پبلک ہیلتھ افسران کا انداز تھا اور انھوں نے ٹرمپ سے کہا کہ میکسیکو میں غیر قانونی منشیات تیار کرنے والی سہولیات کو ’ٹارگٹ ٹو لیڈ‘ لگا کر سرحد پر آنے سے روکا جانا چاہیے۔

ٹرمپ نے گیروئر کو فوجی افسر سمجھا اور پھر منشیات کی لیبارٹریوں پر بمباری کا مشورہ دیا۔ جواب میں وائٹ ہاؤس نے گیروئر سے کہا کہ وہ اپنی وردی پہننا بند کر دیں۔

3) ٹرمپ کووڈ 19 سے مرنے سے خوفزدہ تھے

ٹرمپ

جب اکتوبر 2020 میں ٹرمپ کو کووڈ ہوا تو وائٹ ہاؤس میں ان کی حالت خراب ہو رہی تھی اور وہ مرنے سے خوفزدہ تھے۔

ایک موقع پر ان کے ڈپٹی چیف آف سٹاف ٹونی اورناٹو نے صدر کو آگاہ کیا کہ اگر ان کی صحت مزید بگڑتی ہے تو انھیں حکومت کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات لینے پڑیں گے۔

ٹرمپ کی جانب سے وبائی مرض کو کم کرنے کی متعدد کوششوں کے باوجود یہ خوف ان میں موجود تھا، کیونکہ انھیں خدشہ تھا کہ وائرس ان کی شبیہہ اور سیاسی نقل و حرکت پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔

ہیبرمین لکھتی ہیں کہ انھوں نے اپنے آس پاس کے معاونین سے کہا کہ وہ اپنے ماسک اتار دیں، اور انھوں نے نیویارک کے اس وقت کے گورنر اینڈریو کوومو کو مشورہ دیا کہ وہ ٹی وی پر وائرس کے بارے میں بات نہ کریں۔

کتاب کے مطابق ٹرمپ نے کوومو سے کہا ’زیادہ چِک چِک نہ کرو، تم اسے مسئلہ بنانے چلے ہو۔‘

4) ٹرمپ نے برطانوی وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں اپنی جائیداد کا ذکر کیا

ٹرمپ

ہیبرمین کی کتاب ٹرمپ اور عالمی رہنماؤں کے درمیان ہونے والے کئی ملاقاتوں کی تفصیلات بھی بتاتی ہے۔

مثال کے طور پر، برطانیہ کی اس وقت کی وزیر اعظم تھریسا مے کے ساتھ اپنی پہلی ملاقات میں ٹرمپ نے اسقاط حمل کے بارے میں کہا ’کچھ لوگ بچوں کو مارنا نہیں چاہتے، کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ بچہ رکھنا ہے یا نہیں اس کے انتخاب کا حق انھیں ہونا چاہیے۔ تصور کریں کہ اگر ٹیٹو والا کوئی جانور آپ کی بیٹی کا ریپ کرے اور وہ حاملہ ہو جائے؟‘

اس کے بعد انھوں نے شمالی آئرلینڈ پر ہونے والی بات چیت کا موضوع تبدیل کرتے ہوئے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ اپنی جائیداد کے قریب ایک آف شور ونڈ پراجیکٹ کو کیسے روکا جائے۔

5) ٹرمپ نے گیولانی سے کہا کہ وہ 2020 کے انتخابی نتائج بدلنے کے لیے’کچھ بھی کریں‘

جب یہ واضح ہو گیا کہ ٹرمپ 2020 کا الیکشن امریکی صدر جو بائیڈن سے ہار رہے ہیں تو انھوں نے نیو یارک سٹی کے سابق میئر اور اپنے ذاتی وکیل روڈی گیولیانی کو فون کیا۔

جب دوسرے وکلا نے انتخابی نتائج بدلنے سے انکار کر دیا تو ٹرمپ نے گیولیانی سے کہا ’ٹھیک ہے، روڈی، آپ انچارج ہیں۔ بے رحم بن جاؤ، جو چاہو کرو۔ مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے۔‘

کتاب کے مطابق انھوں نے گیولیانی سے کہا ’میرے وکیل بہت ہی نالائق ہیں‘ انھوں نے اکثر وائٹ ہاؤس کے وکیل پیٹ سیپولون کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

کتاب سے پتہ چلتا ہے کہ اس وقت ٹرمپ سازشی تھیوریوں سے متاثر تھے اور انھوں نے ایسے وکیلوں کو تلاش کیا تھا جنھیں ان کے اپنے مشیروں دھوکے باز سمجھتے تھے۔

6) ٹرمپ نے ٹیکس نہ دینے کا عذر بنایا

ٹرمپ اپنے ٹیکس گوشواروں کو جاری کرنے سے انکاری تھے اور سنہ 2016 میں انتخابی مہم کے دوران جہاز میں ٹرمپ سے ان کے انتخابی مہم کے مینیجر کوری لیوانڈووسکی اور ان کے پریس سیکریٹری ہوپ ہکس اس مسئلے کا حل تلاش کرنے پر بات کر رہے تھے۔ یہ ایک ایسا مسئلہ جسے ان کے معاونین وائٹ ہاؤس تک پہنچنے میں رکاوٹ کے طور پر دیکھتے تھے۔

ہیبرمین لکھتی ہیں کہ ٹرمپ نے اچانک سوچنے سمجھے بغیر پیچھے جھکتے ہوئے جواب دیا: ’ٹھیک ہے، آپ جانتے ہیں کہ میرے ٹیکس کا آڈٹ ہو رہا ہے، میں ہمیشہ آڈٹ کرواتا ہوں اور میں صرف اتنا کہہ سکتا ہوں ‘میں انھیں آڈٹ کے بعد جاری کر دوں گا‘ اور آڈٹ تو کبھی ختم ہی نہیں ہو گا۔‘

رچرڈ نکسن کے بعد سے ہر امریکی صدر نے رضاکارانہ طور پر اپنے ٹیکس گوشوارے جاری کیے ہیں۔ نیویارک ٹائمز کی 2020 کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ٹرمپ نے صدر بننے کے سال وفاقی انکم ٹیکس کی مد میں750 ڈالر ( 662 پاؤنڈ) ادا کیے۔

7) ٹرمپ نے سرکاری دستاویزات وائٹ ہاؤس کے ٹوائلٹ میں بہا دیں

جب ٹرمپ صدر تھے، وائٹ ہاؤس کے عملے نے وقتاً فوقتاً دیکھا کہ ٹوائلٹ پرنٹڈ کاغذوں سے بھرا ہوا ہوتا تھا اور ان کا خیال تھا کہ صدر نے دستاویزات کو فلش کیا ہے۔

انھوں نے مبینہ طور پر دستاویزات کو پھاڑا بھی تھا جو صدارتی ریکارڈز ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔ اس قانون میں کہا گیا ہے کہ صدر کی طرف سے تیار کردہ یا وصول کی جانے والی دستاویزات امریکی حکومت کی ملکیت ہیں اور صدارت ختم ہونے کے بعد انھیں یو ایس نیشنل آرکائیوز کے ذریعے محفوظ رکھا جاتا ہے۔

یہ تفصیلات نیشنل آرکائیوز کی جانب سے ٹرمپ کے دورِ صدارت میں وائٹ ہاؤس سے گمشدہ دستاویزات کے وسیع تر الزامات کے دوران سامنے آئی ہیں۔ ٹرمپ کو صدارت چھوڑنے کے بعد فلوریڈا میں اپنی ’مار اے لاگو‘ سٹیٹ میں سرکاری ریکارڈ رکھنے پر محکمہ انصاف کی طرف سے مجرمانہ تحقیقات کا بھی سامنا ہے۔

8) ٹرمپ کا خیال تھا کہ نسلی اقلیتی عملہ ویٹرز ہیں

ہیبرمین لکھتی ہیں کہ سنہ 2017 میں صدر بننے کے فوراً بعد کانگریس کی میٹنگ میں ٹرمپ نے ڈیموکریٹک عملے کے نسلی طور پر متنوع گروپ کی جانب دیکھتے ہوئے اور انھیں ویٹر سمجھ کر کھانا لانے کو کہا۔

اس کتاب کی تفصیلات کے مطابق ٹرمپ نے سینیٹر چک شومر اور نمائندہ نینسی پیلوسی کے عملے کے ساتھ یہ رویہ رکھا۔

ہیبرمین نے ٹرمپ کے مبینہ طور پر کہے گئے ہم جنس پرستانہ ریمارکس کے متعلق بھی لکھا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *