کامن ویلتھ گیمز 2022 ’دیسی خوراک

کامن ویلتھ گیمز 2022 ’دیسی خوراک

کامن ویلتھ گیمز 2022 ’دیسی خوراک‘ کھانے والے پاکستانی ویٹ لفٹر نوح دستگیر بٹ کی نظریں ’اولمپک گولڈ میڈل پر

22ویں کامن ویلتھ گیمز میں طلائی تمغہ جیتنے والے پاکستانی ویٹ لفٹر نوح دستگیر بٹ نے اپنے والد کی ایک خواہش پوری کر دی مگر اب اُن کی نظریں اولمپک اور ورلڈ گولڈ میڈل پر جمی ہوئی ہیں کیونکہ اُن کے والد بھی اسی کی خواہش رکھتے ہیں۔

گوجرانوالہ کے نوح دستگیر بٹ کے والد غلام دستگیر بٹ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے خوشی ہے کہ نوح نے کامن ویلتھ گیمز میں گولڈ میڈل جیتا ہے۔‘

’لیکن ہمیں اس میڈل کو سر پہ سوار نہیں کرنا کیونکہ ہم نے ابھی سے ورلڈ ویٹ لفٹنگ چیمپیئن شپ اور 2024 میں پیرس میں ہونے والے اولمپکس کو اپنا ہدف بنا رکھا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ میرا بیٹا ان دو مقابلوں میں کامیابی حاصل کرے۔‘

غلام دستگیر بٹ کہتے ہیں ’نوح کو ابتدا میں ویٹ لفٹنگ کا شوق نہیں تھا لیکن چونکہ میں اور میرے چھوٹے بھائی ویٹ لفٹر تھے، لہذا میں نے اسے اس کھیل کی طرف راغب کیا اس وقت اس کی عمر آٹھ برس تھی۔ پہلے یہ نوح کا شوق بنا اور اب یہ جنون بن چکا ہے۔‘

غلام دستگیر بٹ جو خود اپنے دور میں ساؤتھ ایشین گیمز گولڈ میڈلسٹ اور قومی ریکارڈ ہولڈر رہ چکے ہیں، کہتے ہیں ’میں اپنے کیریئر میں جو کچھ حاصل نہ کرسکا میں چاہتا ہوں وہ نوح دستگیر بٹ حاصل کرے۔ میں اپنے دور میں بہت اچھا ویٹ لفٹر تھا میں نے ایشیائی مقابلے میں سلور میڈل جیتا لیکن اس وقت کی فیڈریشن نے مجھ پر دو، تین سال کی پابندی عائد کر دی کیونکہ میں فیڈریشن کی جی حضوری نہیں کر سکتا تھا۔‘

انھیں آج بھی یاد ہے کہ وہ ’اس وقت اپنے عروج پر تھے۔‘

نوح دستگیر بٹ
نوح دستگیر بٹ (دائیں جانب)، ان کے والد غلام (بائیں جانب) اور ان کے بھائی ہنزلہ (درمیان میں)

نوح کی کامیابی کا راز: ’دیسی خوراک اور طویل ٹریننگ‘

غلام دستگیر کا کہنا ہے کہ ’اب میری تمام تر توجہ نوح اور چھوٹے بیٹے ہنزلہ کی ٹریننگ پر مرکوز ہے۔

’یہ ٹریننگ صبح فجر کے وقت سے شروع ہوتی ہے اور صبح نو بجے تک جاری رہتی ہے جس کے بعد دوسرا سشین دوپہر کو شروع ہوتا ہے۔‘

غلام دستگیر بٹ کا کہنا ہے ´ہمیں ڈوپ ٹیسٹ وغیرہ کا قطعاً خوف نہیں ہے کیونکہ ہم کسی بھی قسم کی میڈیسن استعمال نہیں کرتے اور ہم علی الاعلان کہتے ہیں کہ جب بھی چاہیں اور جہاں چاہیں نوح اور ہنزلہ کے ڈوپ ٹیسٹ کرا لیں۔ نوح اب تک اپنے کیریئر میں اٹھارہ، انیس مرتبہ ڈوپ ٹیسٹ کے عمل سے گزر چکے ہیں۔ نوح کی خوراک مکمل طور پر دیسی ہے۔‘

غلام دستگیر بٹ بھی اس بات کو محسوس کرتے ہیں کہ اگر نوح نے اولمپکس اور ورلڈ چیمپئن شپ میں گولڈ میڈل جیتنا ہے تو انھیں تمام ضروری سہولتیں فراہم کرنی ہوں گی۔

وہ کہتے ہیں ’کامن ویلتھ گیمز کے گولڈ میڈل کے بعد ہم اب اس پوزیشن میں آئے ہیں کہ حکومت اور فیڈریشن سے اس بارے میں بات کر سکیں کہ گولڈ میڈل کے لیے بنیادی سہولتیں کتنی ضروری ہیں۔‘

غلام دستگیر بٹ کو اپنے چھوٹے بیٹے ہنزلہ سے بھی بڑی امیدیں وابستہ ہیں جو ’بدقسمتی سے ہاتھ میں فریکچر ہونے کی وجہ سے کامن ویلتھ گیمز میں میڈل حاصل نہ کر سکے۔‘

نوح دستگیر بٹ

جب کانسی کا تمغہ جیتنے والے نوح نے والد کو ’مایوس کیا‘

یہ چار سال پہلے کا واقعہ ہے جب آسٹریلیا کے شہر گولڈ کوسٹ میں منعقدہ کامن ویلتھ گیمز کے ویٹ لفٹنگ مقابلوں میں پاکستان کے ویٹ لفٹر نوح دستگیر بٹ تمام تر تیاریوں کے باوجود گولڈ میڈل جیتنے میں کامیاب نہیں ہوسکے تھے اور انھیں کانسی کے تمغے پر اکتفا کرنا پڑا تھا جس پر ان کے والد کو اتنی زیادہ مایوسی ہوئی تھی کہ انھوں نے نوح سے بات نہیں کی تھی۔

نوح دستگیر بٹ کو اب اس بات کی بہت زیادہ خوشی ہے کہ برمنگھم میں ان کے گولڈ میڈل جیتنے کے بعد چار سال پہلے جیسی صورتحال نہیں ہو گی اور ان کے اس گولڈ میڈل جیتنے کی سب سے زیادہ خوشی ان کے والد کو ہو گی۔

24 سالہ ویٹ لفٹر نوح دستگیر بٹ نے برمنگھم میں جاری کامن ویلتھ گیمز میں نیا باب رقم کیا ہے۔

انھوں نے 109 ویٹ کیٹگری میں مجموعی طور پر 405 کلوگرام وزن اٹھایا۔

انھوں نے سنیچ میں 173جبکہ کلین اینڈ جرک میں 232 کلوگرام وزن اٹھایا جو 109 ویٹ کیٹگری میں کامن ویلتھ گیمز کا نیا ریکارڈ ہے۔

نوح دستگیر بٹ نے اپنی کامیابی کے بعد برمنگھم سے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ʹمیں چار سال قبل بھی گولڈ میڈل کے قریب آ چکا تھا لیکن بدقسمتی سے میں آخری ٹرائی میں کامیاب نہ ہو سکا تھا جس کا مجھے بہت دکھ تھا اور میں اس بار اس کی تلافی کرنا چاہتا تھا۔ مجھے معلوم ہے کہ سب سے زیادہ خوشی میرے والد کو ہوئی ہے۔‘

نوح دستگیر بٹ کا تعلق ویٹ لفٹنگ کی مشہور فیملی سے ہے۔ان کے کیریئر پر ان کے والد کا گہرا اثر رہا ہے۔

غلام بٹ

وہ کہتے ہیں ʹمیرے والد غلام دستگیر بٹ نے ایشیائی مقابلوں میں تمغے جیتے ہیں۔ وہ ساؤتھ ایشین گیمز میں چار مرتبہ گولڈ میڈل جیت چکے ہیں۔ وہ 19 مرتبہ قومی چیمپئن رہے ہیں۔ میں انہی کی نگرانی میں ٹریننگ کرتا ہوں۔‘

نوح دستگیر بٹ کے چھوٹے بھائی ہنزلہ دستگیر بٹ بھی انھی کے قدم پر چل رہے ہیں اور انھوں نے برمنگھم میں ہونے والے کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کی نمائندگی کی ہے۔

کامن ویلتھ گیمز سے قبل پاکستان کی ویٹ لفٹنگ کو اس وقت زبردست دھچکہ پہنچا تھا جب متعدد ویٹ لفٹرز جن میں اولمپک ویٹ لفٹر طلحہ طالب بھی شامل ہیں ڈوپنگ کی وجہ سے پابندی کی زد میں آ گئے تھے تاہم نوح دستگیر بٹ نے اس کا اپنے اوپر کوئی اثر نہیں لیا۔

نوح دستگیر بٹ کہتے ہیں ʹمیں نے اس معاملے پر کوئی توجہ نہیں دی تھی کیونکہ یہ ان ویٹ لفٹرز اور فیڈریشن کا معاملہ تھا۔ میں اپنی ٹریننگ پر بہت زیادہ توجہ رکھے ہوئے تھا او مجھے خوشی ہے کہ میری محنت رائیگاں نہیں گئی۔‘

سرکاری پذیرائی کے منتظر

نوح دستگیر بٹ بھی ان کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں جو اس بات کا شکوہ کرتے ہیں کہ انھوں نے ملک کے لیے جو کچھ کیا ہے انہیں ارباب اختیار کی طرف سے وہ پذیرائی نہیں ملی ہے جس کے وہ حقدار ہیں۔

نوح کہتے ہیں ʹآپ میرا کیریئر دیکھ لیں میری کامیابیاں دیکھ لیں لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ویٹ لفٹنگ کو وہ مقام نہیں مل سکا ہے جو ملنا چاہیے تھا۔ آپ اس بات سے اندازہ لگا لیں کہ میں گوجرانوالہ میں جس ساز و سامان کے ساتھ ٹریننگ کرتا ہوں وہ بھی میرے والد نے مجھے بیرون ملک سے اپنے پیسوں سے منگوا کر دیا ہے۔‘

نوح دستگیر بٹ کا ریکارڈ

Muhammad Nooh

نوح دستگیر بٹ نے 2022 کے کامن ویلتھ گیمز میں گولڈ میڈل جیتنے سے قبل 2018 کے کامن ویلتھ گیمز میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔

انھوں نے 2017 اور 2021 میں منعقدہ کامن ویلتھ ویٹ لفٹنگ چیمپئن شپ میں چاندی کے تمغے جیتے۔ وہ دو مرتبہ کامن ویلتھ جونیئر ویٹ لفٹنگ چیمپئن شپ میں بھی کانسی کے تمغے جیت چکے ہیں۔

نوح کی اس شاندار کامیابی کا جشن پاکستانی سوشل میڈیا صارفین بھی منا رہے ہیں۔ ٹویٹر پر اس وقت ٹاپ ٹرینڈز میں ان کا نام دکھائی دے رہا ہے۔

نسیم راجپوت نے لکھا بہت عرصے بعد اولمپک سپورٹس کے گراونڈ سے پاکستانی ترانہ سننے کو ملا ہے مزہ آ گیا۔ شکریہ نوح۔

کرکٹ سٹار محمد حفیظ نے محمد نوح کو کامیابی پر مبارکباد دی اور لکھا ` نوح بٹ اور پاکستان کو کامن ویلتھ گیم میں پہلا گولڈ میڈل جیتنے پر مبارک ہو، تم پر فخر ہے۔

صحافی عبدالغفار ان افراد میں شامل ہیں جن کی پروفائل پکچر پر اب محمد نوح کی تصویر دکھائی دے رہی ہے۔

انھوں نے لکھا `خوشی کے آنسو کے ساتھ پاکستان زندہ باد، شکریہ نوح دستگیر بٹ صاحب۔‘

عثمان نے لکھا `اس نے یہ کر دکھایا۔ شاباش نوح دستگیر۔‘

نوح

بہت سے صارفین گذشتہ بار نوح کی سونے کا تمغہ حاصل کرنے پر ناکامی اور والد کی ناراضگی کا ذکر بھی کر رہے ہیں۔

روحا ندیم نے نوح کی جانب سے پاکستان کے لیے پہلے گولڈ میڈیل جیتنے کو ناقابل یقین کامیابی کہا۔

ٹوئٹر پر گوجرانوالا اور گولڈ بھی ٹرینڈ کرتا دکھائی دے رہا ہے۔ گوجرانوالا کا ذکر بھی محمد نوح کی کامیابی کی وجہ سے ہو رہا ہے کیونکہ ان کا تعلق اسی شہر سے ہے۔

باسط سبحانی نے لکھا `گوجرانوالا کے شیر نے آپ کو گولڈ میڈل دیا۔‘

ڈاکٹر حرا نے لکھا مبارکباد، ہم تم پر فخر ہے۔

عبدالرحمان نے نوح کی کامیابی کا ذکر کرتے ہوئے لکھا اسی لیے گوجرانوالا کو پہلوانوں کا شہر کہتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *