پاکستان نے غیر ملکی تنبیہی پیغام پر سفارتی اقدامات اٹھا لیے

پاکستان نے غیر ملکی تنبیہی پیغام پر سفارتی اقدامات اٹھا لیے

پاکستان نے غیر ملکی تنبیہی پیغام پر سفارتی اقدامات اٹھا لیے دفتر خارجہ

پاکستان کا کہنا ہے کہ ایک غیر ملک کی جانب سے پاکستانی سفیر کو ملک کے اندرونی معاملات کے بارے میں ’تنبیہی‘ پیغام کے سلسلے میں سفارتی سطح پر اقدامات اٹھا لیے گئے ہیں۔

دفترِ خارجہ کی جانب سے جمعرات کو رات گئے جاری کیے گئے پیغام میں کہا گیا ہے کہ 31 مارچ کو ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی روشنی میں سفارتی ذریعے سے مطلوبہ اقدامات لیے گئے ہیں۔

دفترِ خارجہ کے بیان میں یہ واضح نہیں کہ یہ اقدامات کیا ہیں اور ان کا ہدف کون سا ملک ہے تاہم پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی ناظم الامور کو دفترِ خارجہ طلب کر کے ان سے احتجاج کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ جمعرات کو قوم سے خطاب کے دوران وزیراعظم کے لبوں پر بھی اس ’خط‘ کے حوالے سے امریکہ کا نام آیا تھا تاہم فوراً ہی انھوں نے کہا کہ ان کے کہنے کا مطلب ہے کہ باہر سے کسی ملک سے یہ پیغام آیا تھا۔

عمران خان نے کہا تھا کہ ’آٹھ یا سات مارچ کو انھیں باہر سے امریکہ سے، کہنے کا مطلب ہے، باہر سے کسی ملک سے پیغام ملتا ہے۔‘

دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے پریس بریفنگ کے دوران اس متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکہ پر عائد ان الزامات میں کوئی حقیقت نہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ ’ہم پاکستان کی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور پاکستان کے آئینی عمل کی حمایت اور احترام کرتے ہیں اور امریکہ پر عائد ان الزامات میں کوئی حقیقت نہیں۔‘

یاد رہے کہ تنبیہی مراسلے کا معاملہ 27 مارچ کی شب پہلی مرتبہ اس وقت سامنے آیا تھا جب اسلام آباد میں ایک جلسے سے خطاب میں عمران خان نے ایک کاغذ لہراتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس ایک غیر ملک کی جانب سے ان کی حکومت گرانے کی سازش کے دستاویزی ثبوت ہیں۔

عمران خان کی حکومت کے وزرا نے بعد ازاں کہا کہ وہ اس خط کو پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو دکھانے کو تیار ہیں اور پھر جمعرات کو اسے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھی پیش کیا گیا۔

عمران خان

اس اجلاس کے بعد قومی سلامتی کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ مراسلہ ایک ملک کے سینیئر عہدیدار، اور اس ملک میں تعینات پاکستانی سفیر کے درمیان رسمی ملاقات میں ہونے والی بات چیت پر مبنی تھا جسے باضابطہ طور پر سفیر نے وزارتِ خارجہ تک پہنچایا۔

کمیٹی نے غیر ملکی عہدیدار کی جانب سے اس ملاقات میں استعمال کی گئی زبان کو ’غیر سفارتی‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ مذکورہ ملک کی جانب سے پاکستان کے اندرونی معاملات میں ’کھلی مداخلت‘ ہے جو ناقابلِ قبول ہے۔

اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ پاکستان سفارتی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اسلام آباد اور اس ملک کے دارالحکومت دونوں میں مناسب طریقے سے متعلقہ ملک کو ایک ٹھوس سفارتی ردعمل دے گا۔

اس اعلامیے میں پہلی مرتبہ یہ واضح کیا گیا تھا کہ یہ پیغام ایک غیر ملک میں پاکستانی سفیر کو اس ملک کے اعلیٰ عہدیدار سے ہونے والی باقاعدہ سرکاری ملاقات کے دوران دیا گیا اور قومی سلامتی کمیٹی کو پاکستانی سفیر کے ساتھ غیر ملکی عہدیدار کے باضابطہ رابطے اور کمیونیکیشن کے بارے میں بریفنگ بھی دی گئی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *