پاکستان بمقابلہ انڈیا محمد نواز کے آخری

پاکستان بمقابلہ انڈیا محمد نواز کے آخری

پاکستان بمقابلہ انڈیا محمد نواز کے آخری اوور میں نو بال اور فری ہٹ پر بحث: ’اس پر نظرثانی ہونی چاہیے

پاکستان اور انڈیا کے درمیان اس کانٹے کے مقابلے میں یوں تو کوہلی کی ناقابل شکست اننگز نے روہت شرما الیون کو چار وکٹوں سے فتح دلا دی ہے مگر بعض پاکستانی فینز اب بھی آخری اوور میں امپائرز کے کچھ فیصلوں پر ناخوش نظر آ رہے ہیں۔

انڈیا کی دعوت پر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستان نے 160 رنز کا ہدف دیا۔ اوپنرز کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان کی وکٹیں گِرنے کے بعد پاکستانی بیٹنگ مشکل میں تھی مگر شان مسعود اور افتخار احمد کی نصف سنچریوں نے اننگز کو سہارا دیا۔

دوسری طرف پاکستانی پیس اٹیک نے آغاز میں ہی انڈیا کی وکٹیں حاصل کر کے انھیں بیک فٹ پر ڈال دیا۔ چار وکٹوں کے نقصان کے بعد کوہلی اور پانڈیا کے درمیان 113 رنز کی شراکت قائم ہوئی جس نے میچ کو آخری اوور میں داخل کروا دیا۔

وکٹوں کی تلاش میں بابر اعظم اپنے تمام فاسٹ بولرز کو استعمال کر چکے تھے اور اسی وجہ سے آخری اوور میں 16 رنز بچانے کے لیے گیند محمد نواز کو دی گئی۔

نواز

نواز کے اوور نے پاکستانی اور انڈین فینز کو کرسیوں سے جوڑے رکھا

نواز کو چھ گیندیں کرا کر 16 رنز بچانا تھے اور ان کے سامنے 113 رنز کی شراکت پر کوہلی اور پانڈیا موجود تھے۔

پہلی گیند پر انھوں نے پانڈیا کو کیچ آؤٹ کیا۔ یہ کیچ بابر اعظم نے پکڑا اور جیت کو قریب دیکھ کر وہ پُرجوش ہوگئے۔

اب کریز پر دنیش کارتک آئے جنھیں ایک عمدہ فنشر مانا جاتا ہے۔ ٹی ٹوئنٹی کے نئے رولز کے تحت دنیش کارتک کو ہی سٹرائیکر اینڈ پر آنا تھا۔

کارتک نے نواز کی پہلی گیند پر ایک رن بنایا اور اگلی گیند پر کوہلی نے دو رنز بنا لیے۔

مگر میچ کا رُخ تب بدلا جب چوتھی گیند کو کوہلی نے باؤنڈری پار چھکا لگا دیا۔ یہ فُل ٹاس تھا اور امپائر نے اسے ویسٹ ہائٹ نو بال قرار دیتے ہوئے فری ہٹ کا اشارہ کیا۔ بابر اعظم اس فیصلے سے انتہائی ناخوش نظر آئے۔

زخموں پر نمک چھڑکتے ہوئے نواز نے وائیڈ کرا دی اور اب انڈیا کو تین گیندوں پر صرف چھ رنز درکار تھے۔

کوہلی

نواز نے فری ہٹ کی گیند پر کوہلی کو بولڈ کر دیا۔ گیند پیچھے کی باؤنڈری کی جانب گئی اور انڈین بیٹرز نے تین رنز بھاگ لیے۔ امپائر نے اسے بائیز کے رن قرار دیا۔

پانچویں گیند پر کارتک کو رضوان نے رن آؤٹ کیا۔ ایشون کی آمد پر نواز نے ایک مزید وائیڈ کرائی، پھر ایشون نے آخری گیند پر چوکا لگا کر انڈیا کو جیت دلائی۔

مگر آخری اوور تک جانے والے اس میچ نے پاکستانی شائقین کو زیادہ مایوس نہیں کیا کیونکہ ان کی ٹیم نے بھی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

بریڈ ہاگ

کیا یہ نو بال ہوسکتی تھی؟

ٹوئٹر پر یہ بحث بہت شدت اختیار کر رہی ہے کہ آیا نواز کی چوتھی گیند نو بال تھی یا نہیں کیونکہ یہ میچ کا انتہائی موڑ تھا۔

سابق آسٹریلوی کرکٹر اور کمنٹیٹر بریڈ ہوگ نے اس نو بال کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’اس نو بال کو (پاکستان نے) ریویو کیوں نہیں کیا۔ کوہلی فری ہٹ پر بولڈ ہوئے تو اسے ڈیڈ بال (یعنی وہ گیند جس پر کوئی رن نہیں مانا جاتا) کیوں نہیں کہا گیا؟‘

انڈیا، پاکستان

کرکٹر ایمن انور کہتی ہیں کہ ’نو بال، فری ہٹ، بولڈ، تین رن۔۔۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے انگلینڈ سب سے زیادہ باؤنڈریوں کی مدد سے ورلڈ کپ جیتا۔ کبھی کبھار جنٹلمین گیم کے اصول بہت سخت ہوتے ہیں۔‘

انیرودھا گوہا کہتے ہیں کہ ’ایسا لگتا ہے کہ فائنل اوور کا احوال سلیم جاوید نے لکھا ہے۔‘

کوہلی

رے نامی صارف کا سوال ہے کہ ورات کوہلی کریز سے باہر تھے اور گیند ویسٹ ہائٹ پر تھی۔ بولر بھی سپنر تھا۔۔۔ یہ غلط نو بال تھی اور اگلی گیند پر ورات کلین بولڈ ہوگئے۔ اگر وہ فری ہٹ پر آؤٹ نہیں ہوئے تو اسے ڈاٹ بال ہونا چاہیے تھا۔‘

ڈاکٹر نعمان نیاز نے کرکٹ کے قوانین شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’اگر بلے باز فری ہٹ پر کیچ آؤٹ ہوجائے تو وہ رنز بھاگ سکتے ہیں اور سکور ان کے ٹوٹل میں شامل کیا جاتا ہے۔ اور اگر وہ ایج پر بولڈ ہوجائیں تو وہ بھاگ کر رن لے سکتے ہیں اور رنز ان کے ٹوٹل میں شامل کیے جاتے ہیں۔

نعمان نیاز

’لیکن اگر وہ بغیر ایج کے بولڈ ہوجائیں تو وہ بھاگ کر رنز لے سکتے ہیں اور اسے ایکسٹراز (بائیز) میں شمار کیا جاتا ہے۔‘

اسی طرح ونکت کہتے ہیں کہ ’اگر فری ہٹ پر وکٹ گِرے تو اسے ڈیڈ بال نہیں کہا جاسکتا۔ لگتا ہے بریڈ ہاگ نے اصول نہیں پڑھے۔‘

ٹوئٹر

کرکٹ میگزین کے ہوو ٹربرول کہتے ہیں کہ ’اس اوور پر کئی برسوں تک بات کی جائے گی۔ میری رائے میں اگر آپ فری ہٹ پر بولڈ ہوجائیں تو آپ کو رنز لینے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

صدیق کہتے ہیں کہ اس اصول پر آئی سی سی کو نظرثانی کرنی چاہیے۔

نیوزی لینڈ کے کرکٹر جمی نیشام طنزیہ انداز میں کہتے ہیں کہ ’لا کہتا ہے کہ اگر آپ الٹی کلا بازی کریں تو آپ کو 10 رنز اور فری ہٹ ملتا ہے۔

انھوں نے تجویز دی ہے کہ تمام کھلاڑیوں کی ٹورنامنٹ سے پہلے لمبائی دیکھ لینی چاہیے اور ہاک آئی کی مدد سے فُل ٹاس پر نو بال کا فیصلہ ہونا چاہیے۔

جمی نیشام

پیٹر پینا کہتے ہیں کہ ’ڈی کے (دنیش کارتک) فری فٹ پر کریز سے باہر تھے جب انھوں نے بھاگ کر تین رنز بنائے۔‘

ایک انڈین صارف نے شعیب اختر کی ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں انھوں نے فری ہٹ پر بلے باز کو بولڈ کیا اور انھوں نے بھاگ کر رن بنایا۔

بعد ازاں ایک ٹاک شو کے دوران نو بال کے تنازع کے حوالے سے پاکستانی فاسٹ بولر وقار یونس کا کہنا تھا کہ ’گیند ڈپ کر رہا تھا۔ امپائر نے گیند بلے پر لگنے کے فوراً ساتھ نو بال کا اشارہ نہیں دیا۔‘

خیال رہے کہ کرکٹ کے قوانین کے مطابق اگر بولر کی کوئی گیند ویسٹ ہائٹ سے اوپر ہے تو امپائر اسے نو بال قرار دیتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *