ویب سائٹس برطانوی تحقیق کے مطابق نئے صارفین

ویب سائٹس برطانوی تحقیق کے مطابق نئے صارفین

پورن ویب سائٹس برطانوی تحقیق کے مطابق نئے صارفین کی توجہ حاصل کرنے کے لیے ’پرتشدد جنسی مواد‘ کی تشہیر کی جا رہی ہے

برطانیہ میں کی گئی ایک نئی تحقیق کے مطابق معروف پورن ویب سائٹس نئے صارفین کی توجہ حاصل کرنے کے لیے جنسی تشدد پر مبنی ویڈیوز کی تشہیر کر رہی ہیں۔

تحقیق کے مطابق ان ویب سائٹس کو وزٹ کرنے والے نئے صارفین کی توجہ حاصل کرنے کے لیے جن ویڈیوز کی تشہیر کی جاتی ہے اُن میں سے ہر آٹھ میں سے ایک ویڈیو کے ساتھ درج عنوان جنسی تشدد سے متعلق ہوتا ہے۔

اس تحقیق میں معروف پورن ویب سائٹ پورن ہب سمیت تین پر شائع کی گئی ایک لاھ 30 ہزار سے زیادہ ویڈیوز اور ان کے ساتھ درج تحریر کا جائزہ لیا گیا ہے۔

ماہرین کے مطابق ان ویڈیوز کے ساتھ لکھی ہوئی تحریر میں ریپ، جسمانی تشدد اور ‘انسیسٹ’ یعنی خونی رشتے داروں کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے کے بارے میں اتنا زیادہ مواد تھا جو ان کے لیے بہت ‘تشویش ناک’ ہے۔

اہم ان ویب سائٹس نے کی گئی تحقیق سے اختلاف کیا ہے اور ان کا موقف ہے کہ وہ غیر قانونی مواد حذف کر دیتے ہیں۔

محققین نے اپنی تحقیق کے لیے ان تین ویب سائٹس پر 2017 سے 2018 میں چھ ماہ کے دوران ہر ایک گھنٹے بعد سکرین شاٹس لیے تھے۔

اس تحقیق میں ماہرین کی توجہ ان ویڈیوز میں موجود مواد کی بجائے ان کی ساتھ لکھی ہوئی تفصیلات اور عنوان پر تھی اور اس حوالے سے انھوں نے اس مواد کو ان الفاظ سے ڈھونڈا جو عالمی ادارہ صحت کے مطابق ‘جنسی تشدد’ کے ضمرے میں آتے ہیں۔

نئے صارفین

اس تحقیق میں بتایا گیا کہ:

  • آٹھ ہزار سے زیادہ ویڈیوز کے عنوان جسمانی طور پر جارحانہ یا زبردستی کیے گئے جنسی فعل کے بارے میں تھے۔
  • تقریباً تین ہزار کے قریب عنوانات جنسی تشدد کے بارے میں تھے۔
  • 5785 ویڈیوز ایسی تھیں جن کے ساتھ ‘ایک ہی خاندان کے افراد کے مابین’ جنسی فعل کے بارے میں عنوانات تھے۔
  • ان تین ویب سائٹس کو چننے کی وجہ یہ تھی کہ یہ تینوں ویب سائٹس برطانیہ میں سب سے مشہور پورن ویب سائٹس ہیں۔

یہ مواد کسی بھی نئے صارف کو ویب سائٹ پر آنے کے فوراً بعد نظر آتا ہے اور انھیں بغیر کسی فیس کے یا ان کی عمر کے بارے میں تصدیق کے فوراً سامنے آ جاتا ہے۔

اس تحقیق کے لیے حاصل کیے گئے تمام ڈیٹا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا لفظ ‘ٹین’ یعنی کم عمر نوجوان تھا جو کہ 7.7 فیصد ویڈیوز میں استعمال کیا گیا۔

لیکن جن ویڈیوز کے ساتھ جنسی تشدد کے بارے میں تصفیلات درج تھیں، ان میں لفظ ‘ٹین’ استعمال کرنے کا تناسب بڑھ کر 8.5 فیصد ہو گیا۔

قواعد و ضوابط

ان میں سے دو ویب سائٹس نے اپنے قواعد و ضوابط میں لکھا ہے کہ وہ اپنی ویب سائٹ پر ایسی کوئی ویڈیو شائع کرنے کی اجازت نہیں دیتے جو ریپ کی منظر کشی کرے، بچوں کے ساتھ جنسی تشدد دکھائے، انسیسٹ یا زبردستی کیے گئے جنسی فعل دکھائے۔

تیسری ویب سائٹ نے کہا ہے کہ وہ ایسے کسی بھی مواد کی اجازت نہیں دیتے جو ‘غیر قانونی ہو، دھمکی آمیز ہو، پرتشدد ہو، ہراس پر مبنی ہو یا نفرت انگیز ہو۔’

پورن ہب کی مالک کمپنی مائنڈ گیک نے حال ہی میں اپنی ویب سائٹس سے لاکھوں ای ویڈیوز حذف کی تھیں جن کو شائع کرنے والے صارفین کی تصدیق نہیں ہو سکی تھی۔ تاہم کمپنی نے جن ویڈیوز کو اپنی ویب سائٹ پر رہنے دیا ہے انھوں نے ان کا دفاع کیا ہے۔

پورن ہب کے ترجمان نے کہا کہ ‘بالغ افراد میں ایک دوسرے کے ساتھ رضامندی سے جنسی فعل کرنے کی اپنی مرضی ہوتی ہے، اور ہم ہر قسم کے شوق رکھنے والوں کو اپنی ویب سائٹ پر خوش آمدید کہتے ہیں۔’

دیگر ویب سائٹس کے ترجمان نے بی بی سی کے سوالات کا جواب نہیں دیا۔

گذشتہ ہفتے پورن ہب نے اپنی تاریخ میں پہلی بار شفافیت پر رپورٹ شائع کی ہے جس میں انھوں نے بتایا کہ وہ ساڑھے چھ لاکھ سے زیادہ ویڈیوز کو اپنے قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر ویب سائٹ سے حذف کر چکے ہیں۔

دوسری جانب، ڈرہم یونی ورسٹی سے منسلک قانون کی پروفیسر اور اس تحقیق کی شریک مصنف کلئیر مک گلین کہتی ہیں کہ ‘یہ انتہائی حیران کن اور پریشانی والی بات ہے کہ پورن کمپنیاں اس قسم کا مواد کو اپنی ویب سائٹ پر پہلی بار آنے والے صارفین کو دکھا رہی ہیں۔’

اسی تحقیق کی ایک اور شریک مصنف فیونا ویرا گرے کہتی ہیں کہ ’جنسی تشدد والی ویڈیوز زبردستی سیکس کو پرکشش بناتی ہیں اور جنسی لذت اور جنسی تشدد میں فرق کو دھندلا دیتی ہیں‘۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *