وقار زکا کے کرپٹو کرنسی سے پاکستان کا قرض اتارنے

وقار زکا کے کرپٹو کرنسی سے پاکستان کا قرض اتارنے

وقار زکا کے کرپٹو کرنسی سے پاکستان کا قرض اتارنے والے دعوے پر صارفین کے دلچسپ تبصرے: ’وقار زکا بھی سمارٹ ہیں، ایک چانس تو بنتا ہے‘

میں کرپٹو (کرنسی) کے ذریعے پاکستان کا قرض ادا کر سکتا ہوں لیکن شرط یہ ہے کہ عمران خان اپنا عہدہ چھوڑ کر مجھے ملک چلانے دیں۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو بدعنوانی سے نفرت کرنے والے عمران خان پاکستانیوں کو بتائیں کہ آخر حل کیا ہے: آیا زیتون کی کاشت یا سیاحت۔ میں تمام سیاستدانوں کو چیلنج کرتا ہوں کہ کوئی آئیڈیا ہے (تو بتائیں)؟‘

گذشتہ رات یہ دعویٰ وقار زکا کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیا گیا ہے۔ وقار زکا ایک معروف ٹی وی ہوسٹ ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں ’سوشل میڈیا سینسیشن‘ بھی مانے جاتے ہیں۔

اگرچہ اس سے قبل بھی وقار زکا کرپٹو کرنسی کے متعلق سوشل میڈیا پر کئی دعوے کرتے آئے ہیں تاہم حالیہ ٹویٹ کو ان کے فالوورز کی جانب سے اب تک کی سب سے ’بولڈ موؤ‘ (جرات مندانہ اقدام) مانا جا رہا ہے۔

یہاں یہ بھی یاد رہے کہ ماضی میں وقار زکا تحریکِ انصاف اور وزیرِ اعظم عمران خان کے بڑے حامی کے طور پر سامنے آئے تھے لیکن حالیہ کچھ عرصے سے وہ عمران خان پر مسلسل تنقید کرتے آ رہے ہیں اور اب انھوں نے اپنے ہی پسندیدہ لیڈر کو چیلینج دے دیا ہے کہ ’کرسی چھوڑ کر مجھے ملک چلانے دیا جائے۔‘

وقار زکا کون ہیں اور ان کا کرپٹو کرنسی سے کیا تعلق ہے؟

وقار زکا کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے سول انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔

زکا نے اپنے کیریئر کا آغاز نجی چینل انڈس میوزک سے کیا تھا اور سب سے پہلے ایک وی جے کی حیثیت سے سامنے آئے تھے۔ بعد میں انھیں لیونگ آن دا ایج، ایسپوزڈ، کنگ آف سٹریٹ میجک، دیسی کڑیاں اور دا کرکٹ چیلنج جیسے شوز سے خاصی پذیرائی ملی اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ سوشل میڈیا سینسیشن بن گئے۔

انھوں نے کچھ عرصہ قبل پاکستان میں پب جی پر عائد پابندی کے خلاف احتجاجی کیمپینز بھی چلائیں تھیں۔ اس کے علاوہ وہ کورونا وائرس کے دوران امتحانات کی منسوخی کے لیے طلبہ کی حمایت کرتے بھی نظر آئے ہیں۔

ٹویٹر اور انسٹاگرام پر ان کے تقریباً پانچ، پانچ لاکھ فالوورز ہیں اور فیس بک پر بھی ساڑھے تین لاکھ سے زائد افراد ان کے مداح ہیں۔ سوشل میڈیا پر پذایرائی ملنے کے بعد انھوں نے سوشل میڈیا پر متعدد ایسے پرائیوٹ گروپس بنا رکھے ہیں جہاں وہ گذشتہ چند سال سے لوگوں کو کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کرنے کے طریقے بتاتے ہیں اور انھیں اس شعبے کی جانب آنے کی ترغیب دیتے ہیں۔

اپنے پبلک اکاؤنٹس پر وہ روزانہ کرپٹو سے ہونے والے مالی فائدوں کا تذکرہ کرتے ہیں اور لوگوں کو ہدایت کرتے ہیں کہ آپ بھی میرا گروپ جوائن کریں اور پیسے کمائیں۔

انھی گروپس میں نے ایک شخص نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ ان گروپس میں انٹری یعنی داخلہ فیس دیے بغیر ممکن نہیں (ان گروپس میں سے ایک کی فیس 17 ہزار روپے سالانہ تک تھی لیکن اب اس گروپ میں ممبران زیادہ ہونے کے بعد داخلہ بند کر دیا گیا ہے) اور ایسا اس لیے ہے کیونکہ وقار زکا کا دعویٰ ہے کہ وہ گروپ ممبران کو کرپٹو کے متعلق معلومات اور اس کرنسی کے ذریعے پیسے کمانے کے طریقے بتاتے ہیں۔

انھوں نے یہ بھی بتایا کہ آج کل جس گروپ میں داخلے کی ترغیب دی جا رہی ہے اس کی فیس تقریباً 1500 روپے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان گروپس میں کرپٹو کے ذریعے مالی فائدہ حاصل کرنے افراد کی مثالیں موجود ہیں تاہم لوگوں کو نقصان بھی ہوتا ہے اور چند دن قبل خود وقار زکا ایک ویڈیو میں بتا رہے تھے کہ کیسے انھیں تقریباً چار لاکھ ڈالر کا نقصان ہو گیا اور ساتھ ہی زکا نے دعویٰ کیا کہ وہ یہ رقم جلد واپس لائیں گے۔

انھوں نے بی بی سی کے ساتھ اوپر دیا گیا سکرین شاٹ بھی شیئر کیا جو اب سے چند گھنٹے قبل ایک گروپ میں خود وقار کی جانب سے پوسٹ کیا گیا ہے، اس پوسٹ میں وہ اپنے فالوورز کو کہتے نظر آ رہے ہیں کہ ’جس جس کو کرپٹو سے فائدہ ہوا وہ یہاں فیس بک گروپ میں لکھنے کے بجائے ٹویٹر پر #waqarzaka کو استعمال کرتے ہوئے ٹویٹ کرے۔‘

اگرچہ وقار زکا اکثر اپنے اکاؤنٹس کے ذریعے کرپٹو کرنسی میں اپنی مہارت کے دعوے کرتے نظر آتے ہیں تاہم اس حوالے سے ان کی مہارت کے متعلق اب تک کوئی تصدیق شدہ معلومات موجود نہیں ہیں۔

گرافکس کارڈ
شانگلہ کا مائیننگ فارم پہاڑی علاقے میں تعمیر کیا گیا تھا جبکہ اس سارے نظام کو اوکاڑہ سے آن لائن کنٹرول کیا جا رہا تھا

کرپٹو کرنسی کا کاروبار دنیا بھر میں ہو رہا ہے جس میں اب تک چار ہزار سے زیادہ کرنسیاں آ چکی ہیں لیکن اس وقت ٹاپ پر بٹ کوائن ہے۔

یاد رہے کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے مئی 2017 کو پاکستان میں اس کرنسی کے استعمال، خرید وفروخت کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ملک کے تمام بینکوں کو تنبیہ کی تھی کہ بٹ کوائن، لائٹ کوائن، اور پاک کوائن سمیت تمام ورچوئل کرنسیوں کی مدد سے ہونے والے کسی بھی لین دین کو مشکوک قرار دے کر سٹیٹ بینک کو مطلع کریں۔

لیکن اس کے باوجود پاکستان میں اس کرنسی کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔

رواں برس جنوری میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ میں کرپٹو کرنسی کے ‘مائیننگ فارم’ کو قبضے میں لے کر دو افراد کو گرفتار کیا تھا۔

پولیس کے مطابق یہ مائیننگ فارم پہاڑی علاقے میں تعمیر کیا گیا تھا جبکہ اس سارے نظام کو اوکاڑہ سے آن لائن کنٹرول کیا جا رہا تھا۔

اس کے علاوہ گذشتہ ماہ لاہور میں پولیس کی کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی (سی آئی اے) نے دو غیر ملکیوں، میگرون ماریہ سپاری اور سٹیفن کے اغوا اور بٹ کوائن میں تاوان وصول کرنے کے کیس میں ملوث ملزم رانا عرفان کے علاوہ ان کے چھ ساتھیوں کو گرفتار کیا تھا۔

پولیس کے مطابق رانا عرفان نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے غیر ملکی جوڑے کو فلمی انداز میں اغوا کرنے کے بعد گن پوائنٹ پر ان سے بٹ کوائن میں ڈیڑھ کروڑ روپے کے قریب رقم تاوان کی صورت میں چھین لیے تھے اور واردات کی اگلی صبح اسلام آباد سے بذریعہ ترکی یورپ فرار ہو گیا تھا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *