نریندر مودی کو ’گجرات کا قصائی

نریندر مودی کو ’گجرات کا قصائی

نریندر مودی کو ’گجرات کا قصائی‘ کہنے پر بلاول کے سر کی قیمت مقرر، پاکستانی وزیرخارجہ کا اپنے بیان کا دفاع

انڈیا کی ریاست اتر پردیش میں حکمران جماعت بی جے پی کے ایک مقامی رہنما نے اعلان کیا ہے کہ وہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا سر قلم کرنے والے کو دو کروڑ روپے کا انعام دے گا۔

ضلع باغپت کلکٹریٹ کے سامنے ایک احتجاجی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ضلع پنچایت کے رکن مانوپال بنسل نے کہا کہ ’میں اعلان کرتا ہوں کہ جو اس وزیر بلاول بھٹو کا سر دھڑ سے جدا کرے گا، 2 کروڑ کا انعام میں دوں گا‘۔

ان کی تقریر کی ویڈیو ان کے ویریفائیڈ فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس پر پوسٹ کی گئی ہے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اپنے بیان پر قائم ہیں۔

ان کا یہ بیان وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا وزیر اعظم نریندر مودی کے بارے میں اقوام متحدہ میں تبصرے کے بعد آیا ہے۔

بی جے پی نے امریکہ میں وزیر اعظم نریندر مودی کے بارے میں بلاول بھٹو کے تبصرے کے خلاف ہفتہ کو ملک گیر احتجاج کی کال دی تھی۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’اسامہ بن لادن مر چکا ہے لیکن ’گجرات کا قصائی‘ آج انڈیا کا وزیر اعظم بن کر بیٹھا ہے‘۔

انڈیا کی حکومت نے بلاول بھٹو کے اس بیان کو غیر مہذب قرار دیا ہے۔

Bilawal Bhutto
میں نے ایک تاریخی حقیقت کو دہرایا ہے، لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ تاریخی حقیقت کو دہرانا ذاتی حملہ ہے: بلاول بھٹو

’ گجرات کے قصائی کی اصطلاح میری ایجاد نہیں، میں تاریخی حقیقت کو دہرایا ہے‘

تاہم بلاول بھٹو اپنے متنازعہ بیان کو درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے وہی کہا جو تاریخ میں درج ہے۔

خبر رساں ایجینسی بلومبرگ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میں ایک تاریخی حقیقت کے بارے میں بات کر رہا تھا، میں نے جو الفاظ استعمال کیے وہ میرے الفاظ نہیں تھے، میں نے وہ الفاظ نہیں بنائے، میں نے خود مودی کے لیے ’گجرات کا قصائی‘ کے الفاظ استعمال نہیں کیا، گجرات فسادات کے بعد خود انڈیا کے مسلمانوں نے ان کے لیے یہ لفظ استعمال کیا۔ میرے خیال میں میں نے ایک تاریخی حقیقت کو دہرایا ہے، لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ تاریخی حقیقت کو دہرانا ذاتی حملہ ہے‘۔

انہوں نے بی جے پی رکن کی طرف سے دی گئی دھمکی کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا ’اگر میں کسی اور کا حوالہ دوں، اور ایک تاریخی حقیقت کے بارے میں بات کروں جسے مسٹر مودی چاہیں گے کہ ہم بھول جائیں، تو اس کا ردعمل قتل کرنے کی دھمکی نہیں ہونا چاہیے۔‘  بلومرگ کے مطابق بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ انہیں دی گئی ’موت کی دھمکی‘ ایک حد پار کرنا تھا۔

s jaishankar
پاکستان سے ہماری توقعات کبھی زیادہ نہیں رہیں: ایس جے شنکر کا بلاول بھٹو کے بیان پر ردعمل

باہمی توہین

انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے پیر کو بلاول کے بیان پر ردعمل مانگا گیا تو انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جو کہا اس سے یہی امید کی جا سکتی ہے۔

انڈیا ٹوڈے میگزین اور ٹی وی کے ایک پروگرام میں جے شنکر کہا کہ ’ہمیں جو کہنا ہے وہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں، ہمارا بیان سب کے سامنے ہے، اسے اس طرح سمجھیں کہ پاکستان سے ہماری توقعات کبھی زیادہ نہیں رہیں‘۔

اس سے قبل جے شنکر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کہا تھا کہ ‘جو ملک پڑوسی ملک کی پارلیمنٹ پر حملہ کرے اور بن لادن کی میزبانی کرے، اسے یہاں سبق نہیں دینا چاہیے’۔ انہوں نے پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز بھی قرار دیا تھا۔

اس کے بعد پاکستان کی وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی خان نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’کسی بھی ملک نے دہشت گردی کا اتنا استعمال نہیں کیا جتنا انڈیا نے کیا‘۔

حنا ربانی کے بیان کے جواب میں جے شنکر نے کہا، ’میں جانتا ہوں کہ ہم گزشتہ ڈھائی سالوں سے کووڈ سے لڑ رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے، ہم میں سے اکثر دماغی دھند کے ساتھ جدوجہد کر رہے ہیں. لیکن میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ دنیا یہ نہیں بھولی کہ دہشت گردی کہاں سے پیدا ہوتی ہے۔ اس خطے (جنوبی ایشیا) اور اس سے باہر ہونے والی دہشت گردانہ کارروائیوں پر کس  کی انگلیوں کے نشانات ہیں۔ میں یہ کہوں گا کہ انہیں عادتاً ایسی من گھڑت کہانیوں میں الجھنے سے پہلے خود کو اس بات کا علم کرانا چاہیے‘۔

Ned Price
امریکہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان بات چیت دیکھنا چاہتا ہے: امریکی ترجمان

امریکہ نے کیا کہا؟

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا، ’ہماری انڈیا کے ساتھ عالمی سفارتی شراکت داری ہے۔ لیکن ہمارے پاکستان کے ساتھ بھی گہرے تعلقات ہیں۔ ہم ان دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات کے نقطہ نظر سے نہیں دیکھتے‘۔

انہوں نے مزید کہا ’ہم انڈیا اور پاکستان کے درمیان ضروری بات چیت دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ انڈیا اور پاکستان کی بہتری کے لیے ضروری ہے۔ بہت سارے کام ہیں جو ہم دو طرفہ طور پر مل کر کر سکتے ہیں‘۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *