محمد نواز صحیح معنوں میں فتح گر پاکستان نے نیوزی لینڈ

محمد نواز صحیح معنوں میں فتح گر پاکستان نے نیوزی لینڈ

محمد نواز صحیح معنوں میں فتح گر پاکستان نے نیوزی لینڈ کو پانچ وکٹوں سے ہرا کر سہ فریقی سیریز جیت لی

پاکستانی کرکٹ ٹیم نے سہ فریقی سیریز کے فائنل میں نیوزی لینڈ کے خلاف پانچ وکٹوں سے فتح حاصل کی ہے۔

کہنے کو پاکستان کے سب سے قابل اعتماد بلے باز بابر اعظم اور محمد رضوان کہے جاتے ہیں لیکن اب تیسرا نام بھی سب کو یاد رکھنا چاہیے اور وہ ہے محمد نواز، جو صحیح معنوں میں اب فتح گر بن چکے ہیں۔

جمعہ کے روز سہ فریقی سیریز کے فائنل میں جب بابراعظم اور محمد رضوان کی وکٹیں جلد گر گئیں تو ایسے میں محمد نواز نے ایک بار پھر ٹیم کو بیچ منجدھار میں چھوڑنے کے بجائے اسے منزل پر پہنچا کر ہی دم لیا۔

یہ محمد نواز کی شاندار بیٹنگ ہی ہے جس نے پاکستان کو نیوزی لینڈ کے خلاف پانچ وکٹوں سے کامیابی دلا دی۔ اس وقت صرف تین گیندیں باقی رہتی تھیں۔

کرائسٹ چرچ کے ہیگلی اوول میں بابراعظم نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کو ترجیح دی۔ پاکستانی ٹیم محمد حسنین کی جگہ حارث رؤف کی ایک تبدیلی کے ساتھ میدان میں اُتری جن کا یہ 50 واں ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل تھا۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم میں کپتان کین ولیم سن اور بلیئر ٹکنر کی واپسی ہوئی۔

ولیمسن

ولیمسن کی فارم واپس آ گئی

نیوزی لینڈ کی اننگز کے آغاز سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہ تھا کہ میزبان بلے باز اٹیکنگ حکمت عملی کا سوچ کر آئے ہیں۔ پہلے ہی اوور میں فن ایلن نے نسیم شاہ کو تین چوکے لگا کر اس کا اشارہ دے دیا لیکن اسی اوور میں انھیں اپنی وکٹ کا نقصان بھی برداشت کرنا پڑ گیا۔

کپتان کین ولیمسن نے حارث رؤف کو دو چوکوں کے ساتھ خوش آمدید کہا تو دوسری جانب ڈیون کانوے نے بھی محمد وسیم کے ایک ہی اوور میں دو چوکے لگا کر اپنی موجودگی کا پتہ دلایا۔

ولیمسن اپنی پرانی فارم میں واپس آتے دکھائی دیے۔ انھوں نے فن ایلن کی طرح نسیم شاہ پر اٹیک کرتے ہوئے ان کے دوسرے اوور میں دو چوکے لگائے۔

نیوزی لینڈ نے پاور پلے میں 51 رنز بنائے لیکن چھٹے اوور میں حارث رؤف ڈیون کانوے کو بولڈ کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

جارحانہ بیٹنگ کے لیے شہرت رکھنے والے گلین فلپس اس مرتبہ بولرز کے لیے زیادہ مسائل پیدا نہ کر سکے اور 29 رنز بنا کر نواز کی گیند پر لانگ آن پر شان مسعود کے ہاتھوں کیچ ہو گئے۔ نیوزی لینڈ کی یہ تیسری وکٹ 97 رنز پر گری۔

ولیمسن نے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں اپنی پندرہویں اور اس سال کی پہلی نصف سنچری 33 گیندوں پر چار چوکوں اور دو چھکوں کی مدد سے مکمل کی لیکن وہ اپنے ہم منصب بابراعظم کے شکرگزار تھے جنھوں نے 45 کے سکور پر محمد نواز کی گیند پر کیچ گرا دیا۔

پاکستان کرکٹ ٹیم

ولیمسن کی 59 رنز کی اننگز کا خاتمہ بھی لانگ آن پر شان مسعود کے کیچ کی صورت میں ہوا اس مرتبہ بولر شاداب خان تھے۔

نیوزی لینڈ کی ٹیم 19 ویں اوور میں مارک چیپمین اور جمی نیشم کی وکٹوں سے محروم ہوئی جو جارحانہ موڈ میں دکھائی دے رہے تھے۔

نیوزی لینڈ نے اپنی اننگز کا اختتام 163 رنز سات کھلاڑی آؤٹ پر کیا۔ میزبان بلے باز آخری پانچ اوورز میں صرف 33 رنز بنا سکے۔ آخری پانچ وکٹیں سکور میں 66 رنز ہی اضافہ کر پائیں۔

نواز اور شاداب خان کی سپن بولنگ نے دو وکٹوں کے لیے 63 رنز دیے۔ حارث رؤف نے ایک مرتبہ عمدہ بولنگ کرتے ہوئے چار اوورز میں صرف 22 رنز دے کر دو وکٹیں حاصل کیں۔

انھوں نے اننگز کے آخری اوور میں صرف چار رنز دیے اور ایک وکٹ لینے میں بھی کامیاب رہے۔ حارث رؤف نے شاہین شاہ آفریدی کی غیر موجودگی میں اپنی ذمہ داری بخوبی نبھائی ہے۔ البتہ محمد وسیم جونیئر اور نسیم شاہ رنز کی رفتار روکنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔

پاکستان، نیوزی لینڈ

بابر اعظم اور محمد رضوان کا ٹم ساؤدی اور ٹرینٹ بولٹ کے خلاف آغاز پراعتماد تھا لیکن یہ شراکت طول نہ پکڑ سکی اور پانچویں اوور میں آف سپنر مائیکل بریسویل تین چوکوں کی مدد سے 15 رنز بنانے والے بابر اعظم کو واپسی دکھانے میں کامیاب ہو گئے۔

بابر اعظم اس سیریز کی چار اننگز میں تین مرتبہ سپنرز پر آؤٹ ہوئے ہیں جن میں سے دو مرتبہ انھیں مائیکل بریسویل نے آؤٹ کیا ہے۔

پاکستانی ٹیم پاور پلے میں ایک وکٹ گنواکر صرف 33 رنز ہی بنا پائی۔

شان مسعود نے چھٹی گیند پر اپنا پہلا رن بنایا اگرچہ وہ اش سوڈھی کو لگاتار دو چوکے لگائے لیکن ایک بار پھر وہ کسی قابل ذکر کارکردگی کے بغیر 19 رنز بناکر بریسویل کی اننگز میں دوسری وکٹ بن گئے جنھوں نے چار اوورز میں صرف چودہ رنز دیے ۔ان چار اوورز میں بارہ گیندیں وہ تھیں جن پر کوئی رن نہیں بنا۔

شان مسعود کی ایک اور غیرمتاثرکن کارکردگی نے ون ڈاؤن کے مسئلے کو شدت کے ساتھ اجاگر کر دیا ہے۔

پاکستانی ٹیم کو سب سے بڑا دھچکہ محمد رضوان کی وکٹ کی صورت میں لگا جو 34رنز بنا کر اش سوڈھی کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔ پاکستان کی یہ تیسری وکٹ 12 ویں اوور میں گری تو سکور صرف 74 رنز تھا۔

محمد نواز

بابراعظم کے بعد رضوان کے آؤٹ ہو جانے سے توازن نیوزی لینڈ کے حق میں منتقل ہو چکا تھا۔ اس وقت تمام تر امیدیں محمد نواز سے وابستہ تھیں جو ایک بار پھر چوتھے نمبر پر بھیجے گئے اور انھوں نے ٹکنر کو لگاتار دو چوکے لگا کر یہ پیغام دے دیا تھا کہ انھیں اپنے رول کا بخوبی اندازہ تھا۔

دوسری جانب حیدرعلی بھی پچھلے میچ کے صفر کا ازالہ کرتے نظر آئے ۔نواز اور حیدرعلی نے اش سوڈھی کو آسانی سے نہیں جانے دیا اور ان کے ایک اوور میں پچیس رنز بٹور ڈالے جن میں نواز کے دو چھکے اور حیدرعلی کا ایک چھکا اورایک چوکا شامل تھا۔

حیدر علی اور محمد نواز کی شراکت پاکستانی ٹیم کو دوبارہ صحیح راستے پر لا رہی تھی کہ اپنا سوواں ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلنے والے ٹم ساؤدی حیدر علی کو سکوائر لیگ پر مارک چیپمین کے عمدہ کیچ کی بدولت ڈگ آؤٹ میں واپس بھیجنے میں کامیاب ہو گئے۔

حیدر علی نے پندرہ گیندوں پر دو چھکوں اور تین چوکوں کی مدد سے 31 رنز بنائے اور محمد نواز کے ساتھ 56 رنز کا اضافہ کیا۔

آصف علی کا آنا نہ آنا برابر ہی رہا جو صرف ایک رن پر ٹکنر کی گیند پر لانگ آن پر ٹرینٹ بولٹ کو کیچ تھما کر پاکستانی ٹیم کی مشکلات بڑھا گئے جس کی پانچویں وکٹ 132رنز کے سکور پر گری ۔

محمد نواز نے اس موقع پر اپنے اعصاب پر مکمل قابو رکھتے ہوئے افتخار احمد کے ساتھ میچ کو پاکستان کے حق میں کر دیا۔

نواز تین چھکوں اور دو چوکوں کی مدد سے صرف 22 گیندوں پر 38 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔

افتخار احمد ایک چھکے اور ایک چوکے کی مدد سے 25 رنز بنا کر کریز پر موجود تھے۔ انھی کے چھکے نے جیت پر مہر تصدیق ثبت کی۔

پاکستان، نیوزی لینڈ

ورلڈکپ میں نواز پاکستان کے سب سے اہم کھلاڑی ہوسکتے ہیں

نواز کی آل راؤنڈ کارکردگی اور حیدر علی کی سرپرائز اننگز نے سوشل میڈیا صارفین کو کافی متاثر کیا ہے۔

وکرانت گپتا نے کہا ہے کہ ورلڈکپ میں نواز پاکستان کے میک اور بریک کھلاڑی ہوں گے، جیسے انڈیا کے لیے ہاردک پانڈیا ہیں۔ عاطف نواز کہتے ہیں کہ ورلڈکپ سے قبل پاکستانی ٹیم کو اس ٹرافی کے ملنے سے کافی اعتماد ملے گا۔

پاکستان، نیوزی لینڈ، نواز

زینب نامی صارف کا کہنا تھا کہ ’میں رضوان کی فین ہوں لیکن ان کی حکمت عملی کا دفاع کرنا مشکل ہے۔ انھیں نواز اور حیدر کی ضرورت تھی اور ان کی شراکت سے رضوان کے لیے آسانی پیدا ہوئی۔‘

نازش اسلام کہتی ہیں کہ ’ہمارا مڈل آرڈر بالاخر میچ جتوا رہا ہے۔ ورلڈکپ میں حیدر، نواز، افتخار اور شاداب کے ساتھ فخت زمان کو دیکھنے کا انتظار ہے۔‘

اربازِ عالم نے ٹویٹ میں لکھا کہ ’افتخار احمد کا آخری چھکا، حیدر علی اور محمد نواز کی شاندار پارٹنر شپ، مڈل آرڈر میں کافی بہتری۔ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں ایک نئی امید کے ساتھ انٹری ہوگی۔‘

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *