فرانس میں پہاڑوں اور گھاٹیوں کے گرد بل کھاتی شاہراہ

فرانس میں پہاڑوں اور گھاٹیوں کے گرد بل کھاتی شاہراہ

فرانس میں پہاڑوں اور گھاٹیوں کے گرد بل کھاتی شاہراہ، جہاں سیاح خود کو نپولین جیسا محسوس کرتے ہیں

شاہراہِ نپولین سیاحوں کو وہ مناظر دیکھنے کا موقع دیتی ہے جس سے وہ اپنے آپ کو نپولین جیسا محسوس کرتے ہیں۔ فرانسیسی ثقافت کے اس تجربے سے قدرت کے وہ حسین مناظر دیکھنے کا موقع ملتا ہے جنھیں ابھی تک کسی نے خراب نہیں کیا۔

سنہ 1815 کے اوائل میں نپولین بوناپارٹ کے لیے حالات اچھے نہیں لگ رہے تھے۔ فرانس کے سابق شہنشاہ تقریباً ایک سال سے بحیرہ روم کے چھوٹے جزیرے ایلبا پر جلاوطنی میں رہے، وہ اپنے نوجوان خاندان سے الگ ہو گئے تھا اور ان کے مالی حالات خراب ہوتے جا رہے تھے۔

بحر اوقیانوس کے وسط میں اس سے بھی زیادہ دور دراز جزیرے پر ان کی جلاوطنی کے بارے میں افواہیں بھی پھیلی ہوئی تھیں۔

قسمت کا انتظار کرنے کے بجائے، نپولین نے معاملات کو اپنے ہاتھ میں لے لیا اور کشتی سے فرار ہو کر فرانس جانے کا منصوبہ بنایا۔

وہ 28 فروری کو 700 وفادار آدمیوں کے ساتھ کوٹ ڈی ازور پر گولف ژوآں پر اترے اور گرفتاری سے بچنے کے لیے دشوار گزار علاقے سے پیرس کی طرف مارچ کرنا شروع کر دیا۔ ریاست کا دشمن قرار دیے جانے اور سر کی قیمت مقرر ہونے کے باوجود وہ ڈھائی ہفتے سے بھی کم وقت میں اپنی منزل پر پہنچ گئے۔ نہ صرف یہ بلکہ فرانس کے دارالحکومت پہنچنے تک انھوں نے ایک فوج کھڑی کر لی تھی اور تمام تر مشکلات کے باوجود ملک کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا تھا۔

اس واپسی کو اب تک کی سب سے بڑی واپسی کے طور پر یاد کیا جاتا ہے اور بوناپارٹ نے، پیرس کا مزید سفر جاری رکھنے سے پہلے، ایلپس کی پہاڑیوں سے گرینوبل جانے والا جو راستہ چُنا تھا اُس نے بھی ایک خاص شہرت حاصل کی ہے۔

شاہراہِ نپولین کے نام سے مشہور یہ 200 میل (325 کلومیٹر) لمبی سڑک دنیا بھر سے آنے والوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے جو یہاں نپولین کے نقش قدم پر چلنے آتے ہیں اور ایک ایسے سفر کا پتہ لگاتے ہیں جس نے یورپی تاریخ کا دھارا ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔

نپولین کی سرکش شاہراہ

گراسے کے میئر جیروم واؤڈ وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ قصبہ اپنی خوشبو کی صنعت کے ساتھ ساتھ بوناپارٹ کے سفر کے اہم پڑاؤ میں سے ایک ہے۔

’شاہراہِ نپولین ایک فرانسیسی قومی خزانہ ہے۔ یہ بحیرہ روم سے لے کر ایلپس کے پہاڑوں تک پھیلا ہوا ہے جس پر مناظر، فن تعمیر، ثقافت اور تاریخ کے ناقابل یقین تنوع پر فخر کیا جاتا ہے۔ ہمارے دلکش لیکن پیچیدہ ملک کی تصویر لینے کا اس سے بہتر کوئی طریقہ نہیں اور میں آنے والوں کو دعوت دیتا ہوں وہ یہاں آکر اس کا خود تجربہ کریں۔‘

مسٹر وی آود ’ایکشن ناشیونل ڈے ایلس پؤر لا روٹ نپولیان‘ نامی تنظیم کے صدر ہیں جو اس مشہور شاہراہِ نپولین پر آباد 42 دیہات اور قصبوں کے درمیان رابطے کا کام سر انجام دیتی ہیں۔

اس سفر کے دوران کئی حسین مناظر ہیں جیسے ویلورِس ہے جو سمندر کے ایک کنارے سرائے ہے جسے امرا طبقے کے افراد اور پابلو پکاسو جیسے آرٹسٹ پسند کرتے تھے۔ کانز، فرانسیسی رویرا شہر جو عالمی فلمی میلوں کی میزبانی کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے، پھر کاسٹیلین، جہاں سے آپ گورجز ڈو وردوں نامی کھائی کے لیے چھلانگ لگا تے ہیں، سسٹرون کی آبادی، اس کے قرون وسطیٰ کے دور کا بنا ہوا ایک قلعہ، گیپ، جسے ایک مرتبہ فرانس میں کھیلوں کا سب سے بہتر شہر ہونے کا اعزاز ملا تھا اور گرینوبل، فرانسیسی الپس کا دارالحکومت۔

اس سڑک سے جڑے خطے میں لوگوں کی دلچسھی ختم نہیں ہو رہی بلکہ وی آؤد کے خیال ہے کہ نپولین شہنشاہ کے نام کی سڑک میں لوگوں کی دلچسپی اتنی ہی ہے، جتنی پہلے تھی۔ ان کی ایسوسی ایشن کے ذریعہ کیے گئے ایک حالیہ سروے میں، جن سیاحو ں کی رائے لی گئی ان میں سے 74 فیصد نے نپولین بوناپارٹ کو فرانسیسی تاریخ کی سب سے اہم شخصیت قرار دیا۔

مسٹر وی آؤد نے کہا کہ ’ایسوسی ایشن کا مقصد ان تمام مقامات کو تاریخ اور کہانی سنانے کے ذرائع سے جوڑنا ہے۔ موٹروے لینے کے بجائے ہم اس سست سڑک پر چل کر اور ان شاندار جگہوں کو دریافت کر کے سیاحوں کو فرانسیسی اور یورپی ماضی کی گہرائی میں جانے کی ترغیب دینا چاہتے ہیں۔‘

’سب سے اچھی بات یہ ہے کہ آپ کو ہر قدم پر یہ مطالعہ کرنے کی ضرورت نہیں۔ ہم لوگوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق باہر نکلیں، اس سڑک کہ شاندار ماحول کے کچھ حصے میں انھیں کھو جانے کا موقع ملے۔

نپولین کی سرکش شاہراہ

انھوں نے مزید کہا کہ فرانس میں آج بھی نپولین کی ساکھ اور شہرت بہت اچھی ہے۔

’وہ ایک بہت ہی مقبول کردار ہیں اور ان کا نام احترام سے لیا جاتا ہے۔ جب میں لوگوں سے بات کرتا ہوں تو وہ نپولین، ان کی شخصیت، اس کی طاقت اور اس کی تنظیم سے بہت متاثر ہیں۔‘

’میرے لیے نپولین ایک دلچسپ تاریخی کردار ہے کیونکہ وہ غیر موافق حالات کے خلاف گیا اور وہ کامیابیاں حاصل کیں جو دوسروں کے خیال میں ناممکن تھیں۔ جیسے کہ اس کی واپسی۔ یہاں تک کہ انھوں نے جدید نیشنل ہائی وے نیٹ ورک کی بنیاد بھی رکھی جو آج بھی موجود ہے، لہذا یہ مناسب ہے کہ ہم اس سڑک کو ان کے نام سے منسوب کریں۔‘

عالمی اہمیت

ایک بہت ہی متنازعہ اور پریشانی کا شکار شخصیت ہونے کے باوجود (مثال کے طور پر، غلامی کو دوبارہ قائم کرنا اور عورت مخالف نظریات کا حامل ہونا)، بوناپارٹ کا ایک لازوال کرشماتی کردار رہا ہے جس نے دنیا بھر کو متاثر کیا۔ ان کے اقتدار میں واپسی کے سفر نے نہ صرف فرانس کو بدل دیا تھا بلکہ ان کے مستقبل میں بھی دوررس نتائج پیدا ہوئے۔

یونیورسٹی آف وارِک میں فرانسیسی مطالعات کی پروفیسر کیٹ ایسٹبری نے کہا کہ نپولین کی واپسی کا عالمی سطح پر بہت اثر ہوا۔

ایسٹبری نے معاشرے اور ثقافت پر نپولین کی حکمرانی کے اثرات کی گہرائی سے تحقیق کی۔ ان کے مطابق ’ان کے خلاف ہر طرف پھیلی ہوئی جنگ برطانیہ اور فرانس کے درمیان لڑائی سے کہیں زیادہ بڑا مسئلہ تھی۔ دیگر یورپی ممالک اس میں شامل ہو گئے تھے اور اس کا براہ راست اثر کیریبین جیسی جگہوں پر بھی پڑا، جو اس دور میں کارروائیوں کا گڑھ بن گئے۔‘

نپولین کی سرکش شاہراہ
نپولین کی جزیرہ ایلبا سے واپسی کی پینٹنگ

نپولین بوناپارٹ کی انتہائی حیران کر دینے والی واپسی نے سیاسی اقتدارِ اعلیٰ کے سوالات کو بھی جنم دیا۔ دوسری صورت میں اسے حکومت کرنے کا اختیار بھی کہا جاتا ہے۔ دوسرے یورپی حکمران اس وقت خاصے پریشان ہو گئے تھے جب فرانس کے لوگوں نے ان کا وطن واپسی پر زبردست استقبال کیا تھا۔ وہ اُس دور میں ایسے حکمران تھے جن کی رگوں میں ’شاہی خون‘ نہیں دوڑتا تھا اور نہ ہی اس کے پس منظر کے لیے کوئی ایسا جواز تھا جہاں بادشاہوں کو خدا سے ان کی طاقت حاصل کرنے کا ایک عمومی یقین ہوتا تھا۔

ایسپسٹری وضاحت دیتی ہیں کہ ’برطانیہ میں آرٹسٹ اور نقش نگاروں نے بھی ان کی واپسی کا خیر مقدم کیا تھا کیونکہ وہ پرانے بادشاہوں کو احمق ثابت کر رہے تھے۔ خفیہ طور پر بہت سے لوگ خوش تھے کہ وہ پرانے جمود کو توڑ رہے تھے۔ پھر جب بالآخر انھیں واٹر لو میں شکست ہوئی تو ان کے فرار کے چند ماہ بعد، ہجوم ان کے مال کی نمائشیں دیکھنے کے لیے جمع ہو گئے اور بہت زیادہ حیران ہوئے تھے۔ وہ بہت جلد ہی ایک کرشماتی شخصیت بن گئے تھے۔‘

نپولین

قدرتی خوبصورتی

آج، جدید موٹروے N85 (شاہراہ نپولین کا سرکاری نام) بالکل اسی راستے پر نہیں تعمیر کی گئی جو بوناپارٹ نے سنہ 1815 میں اختیار کیا تھا۔ نپولین نے جب واپس اپنا سفر کیا تھا تو وہاں ایک بھی پکا رستہ نہ تھا جس پر نقشہ بنایا جاتا بلکہ پٹریوں اور راستوں کی نشانات کے ساتھ ساتھ کچھ حصوں میں پگڈنڈیوں جیسے راستے تھے۔

بوناپارٹ نے خود جو تجربہ کیا اس کو قریب سے سمجھنے یا دیکھنے کا بہترین طریقہ پیدل سفر کرنا ہے۔ وہاں حقیقت میں پیدل سفر کرنے کے لیے ہزاروں پگڈنڈیاں ہیں جو چہل قدمی کرنے والوں کو پرانے دیہات، قدیم کھیتوں، متاثر کن ارضیاتی مناظر اور یونیسکو کے تحت محفوظ قدرتی پارکوں اور جنگلات کے اندر سے لے جاتے ہیں۔ عام آب و ہوا بھی بہت معتدل ہے، جو سال کے زیادہ تر اوقات میں پیدل سفر کو بہت خوشگوار بناتی ہے۔

اینڈریا بیچر، ایک پہاڑی رہنما، جو ورڈن گورجز کینین اور کاسٹیلین کے علاقے کو بہت گہرائی سے جانتی ہیں، نے وضاحت کی کہ ’فرانس کا جنوب مشرقی حصہ پیدل سفر کرنے کے لیے دنیا کا حیرت انگیز طور پر ایک متنوع اور دلچسپ حصہ ہے۔ میں یہاں 30 سال سے زیادہ عرصے سے کام کر رہی ہوں اور جب بھی میں باہر نکلتی ہوں تو میں اب بھی کوئی نہ کوئی نئی بات دریافت کرتی ہوں۔ یہ خطہ بہترین قدرتمی منظر رکھتا ہے اور چونکہ اس خطے کے بہت سے حصے تک رسائی مشکل ہے، اس لیے بہت سی چیزیں بھی واقعی ملتی ہیں جہاں ہزاروں سال میں کچھ بھی نہیں بدلا۔‘

نپولین کی سرکش شاہراہ

گورجز کینین پیدل سفر کرنے والوں، کوہ پیماؤں، پانی کے کھیلوں کے شائقین اور فطرت سے محبت کرنے والوں کے لیے خاص طور پر مقبول مقام ہے۔ یہ جگہ اس بات کی بھی ایک جھلک پیش کرتی ہے کہ اس خطے کی موجودہ ارضیات کیسے بنی ہے۔ یہ جنگلی حیات کے لیے بھی ایک پناہ گاہ ہے، جس میں پودوں کی بہت سی مقامی انواع اور جنگلی جانوروں کی بہت سی انواع بستی ہیں، جن میں بہت سی اب نایاب ہیں۔

بیچر کہتی ہیں کہ ’بہت سے سیاح بہت پرجوش ہوتے ہیں جب وہ شاندار جنگلی حیات کو دیکھتے ہیں – خاص طور پر گدھ۔ یہ پرندے سنہ 1990 کی دہائی میں اس علاقے میں دوبارہ متعارف کرائے گئے تھے اور ان کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ جب یہ اوپر سے بلند ہوتے ہیں تو یہ منظر بہت ہی قابل دید ہوتا ہے، ان کے بڑے جسم پر کافی سایہ پڑ جاتا ہے اور ان کی شکل و صورت کی وجہ سے لوگ اکثر انھیں عقاب سمجھتے ہیں۔‘

عقاب کا بھی نپولین بوناپارٹ سے رابطہ بنتا ہے کیونکہ یہ پرندہ تھا جسے اس نے رومیوں کی تعلیمات سے سبق سیکھتے ہوئے اپنی سلطنت کی نمائندگی کرنے کے لیے اس کا انتخاب کیا تھا۔

فرانسیسی امپیریل ایگل کی تصویر کشی کرنے والے سنہری معیارات (ایک مجسمے کے ساتھ نصب پرچم کے کھمبے) جنگ کے لیے اس کی رجمنٹوں کے حوالے کیے گئے تھے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ان جانوروں کی مقبولیت اور گرمیوں کے مہینوں میں ان کے مسکن آج تنازعات سے جڑے ہوئے ہیں تاہم بیچر کا کہنا ہے کہ سیاح مقامی لوگوں کو بڑے پیمانے پر سیاحت پر نظر ثانی کرنے اور کاروبار کے لیے مزید پائیدار طریقے تلاش کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ موجودہ وبا کے آغاز سے ہم اس سیاحتی دور کے عروج بہت سے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔

’سیاحوں کی تعداد میں، خاص طور پر فرانسیسی شہریوں کی، موسم گرما کے وسط میں بہت زیادہ اضافہ ہوا اور یہاں کا بنیادی ڈھانچہ اس سے نمٹنے کے لیے پورا نہیں پڑ رہا۔ گاؤں کی تنگ سڑکوں کو روکنے والی بڑی کیمپنگ کاریں ایک حقیقی مسئلہ ہیں۔ اسی طرح غیر قانونی پارکنگ، کیمپنگ اور کوڑا کرکٹ بھی مسائل ہیں۔ ہم لوگوں کو مشورہ دیں گے کہ اگر ان کے لیے ممکن ہو تو وہ اس عروج کے سیزن کے گزرنے کے بعد آئیں۔ چیزیں سستی ہیں، یہ جگہ کم مصروف ہیں اور ماحولیاتی نظام کے لیے بہت ہی مناسب ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے اس جگہ آنا بھی اچھا ہوگا۔‘

نپولین کی سرکش شاہراہ
بہت سارے سیاح اس خطے میں گِدھوں کو ہوا میں اڑتے ہوئے دیکھنے آتے ہیں

ڈرائیور کی جنت

موٹرنگ کے شوقین اس کے باوجود یہ بحث کریں گے کہ ڈرائیونگ، شاہراہِ نیپولین پر سفر کا مزہ لینے کا سب سے بہترین طریقہ ہے، ان کے لیے سڑک کی تاریخی حیثیت سے زیادہ اس کی ٹرمک سے ہموار سطح سب سے بڑی کشش ہے۔

برطانیہ میں مقیم آٹوموٹو فوٹوگرافر رچرڈ پارڈن جو اعلیٰ کارکردگی والی گاڑیوں میں مہارت رکھتے ہیں، نے وضاحت کی کہ ’یہ واقعی فرانس میں ڈرائیونگ کی سب سے بڑی سڑک ہونی چاہیے۔ چٹانوں میں تعمیر کیے گئے ڈرامائی موڑوں سے لے کر جنگل سے گزرنے والے میلوں پھیلے ہوئے میدانوں تک، شاہراہِ نپولین کے پاس یہ سب کچھ ہے۔‘

’اس سڑک میں بہت سی مختلف باتیں ہیں جن میں میں 180 ڈگری کے موڑ، تنگ رستے، سرنگیں، پل اور پرانے دیہات جو دوپہر کے کھانے کے لیے ٹھہرنے کے لیے مثالی جگہیں ہیں، جو چمکتے پانی سے بھری گہری گھاٹیوں پر حسِین نظارے پیش کرتے ہیں۔‘

رچرڈ پارڈن نے پہلی بار سنہ 2015 میں شاہراہِ نپولین پر سفر کیا تھا اور اس کشش ثقل کو روکنے والی سڑک نے انھیں حیرت میں ڈال دیا تھا۔

انھوں نے کہا کہ میں نے یہاں پانچ بار فوٹوگرافی کی ہے لیکن پھر بھی یہ جگہ پرانی نہیں لگتی۔

’شمال سے جنوب تک زمین کی خوبصورتی کے منظر میں تبدیلی آتی رہتی ہے اور ہر منظر دوسرے مناظر ہی کی طرح خوبصورت ہے۔ جبکہ زیادہ تر پہاڑی راستے عموماً تنگ اور مشکل ہوتے ہیں، شاہراہِ نپولین روادواں رہتی ہے۔ یہ ایک کار کی خصوصیات کو ظاہر کرتا ہے، جبکہ اس دوران آپ حیرت انگیز قدرتی نظاروں سے مسرور ہوتے ہیں۔‘

نپولین کی سرکش شاہراہ
شاہراہِ نپولین پر سفر کرتے ہوئے آپ فرانس کے بہترین حسین مناظر دیکھیں گے

ایک فوٹوگرافر کے طور پر، رچرڈ پارڈن عام طور پر خوبصورت سڑکوں کو تلاش کرتے ہیں، اچھی بصارت کے ساتھ اچھی روشنی میں صاف نظر آنے والے مناظر اور جو محفوظ طریقے سے کام کرنے کے لیے کافی پرسکون ہوں۔ اس کے لیے شاہراہِ نپولین کے پاس سب کچھ ہے اور وہ تھوڑے فاصلے پر زمین کی ایک نئی خوبصورتی کو ظاہر کر سکتی ہے، جو تصویروں کے ذریعے سفر کے احساس کو پہنچاننے میں مدد کرتا ہے۔ اچھا موسم بھی اسے سال بھر کی منزل بناتا ہے۔

’شاہراہِ نپولین سے بالکل دور سڑک کا ایک خاص حصہ ہے جو ایک چھوٹے سے سکی ریزورٹ تک جاتا ہے اور گرمیوں کے مہینوں میں یہ تقریباً ویران ہو جاتا ہے جس میں لمبے لمبے سائے نمودار ہوتے ہیں جو پہاڑ کے اوپر سے اوپر اٹھتے ہیں یہاں تک کہ آپ جنگل تک پہنچ جاتے ہیں۔ یہ کاروں پر سوار فوٹوگرافی کے لیے بہترین سفر ہے، اتنا بہترین سفر کہ جیمز بانڈ کی ایک فلم ’گولڈن آئی‘ میں آسٹِن مارٹِن DB5 کا جیمز بانڈ کی فراری 355 میں پیچھا کرنے کا سین یہاں فلمایا گیا تھا۔‘

دلچسپ بات یہ ہے کہ جیمز بانڈ کے خالق ایان فلیمنگ فرانسیسی شہنشاہ نپولین سے بہت زیادہ متاثر تھے اور اپنے کام میں بوناپارٹ اور ان کے حریف برطانوی جنرل آرتھر ویلزلی کا اکثر حوالہ دیتے تھے۔ ان کی جیمز بانڈ کی اکثر فلموں کے ولن درحقیقت سب کے سب ایک نیپولین کمپلیکس کا شکار ہیں – جسے دوسرے الفاظ میں دنیا بھر پر حکومت کرنے کی ایک خواہش کہا جاتا ہے۔

اس بات سے قطع نظر کہ آپ فرانسیسی حکمران کو ہیرو سمجھتے ہیں یا ولن، یہ سمجھنا آسان ہے کہ سڑک کے اس حصے کو دریافت کرنا یا اس پر سفر کا تجربہ کرنا بوناپارٹ اور اس کی پیروی کرنے والوں کی صلاحیتوں کو ناقابل یقین حد تک اجاگر کرتا ہے اور چاہے آپ تاریخ، ثقافت، فطرت یا ٹرامک پر سفر کے لیے یہاں آئیں، یہ سارا خطہ دیکھنے کے قابل ہے۔ صرف عالمی تسلط کے بارے میں کوئی خیال حاصل کرنے کی کوشش نہ کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *