عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کا یقین

عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کا یقین

عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کا یقین، ق لیگ کا اپوزیشن اتحاد کی صورت میں وزارتوں سے استعفیٰ دینے کا اعلان

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اتوار کو پنجاب کے شہر حافظ آباد میں ایک جلسے سے اپنے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ جو سب اکٹھے ہو کر کوشش کر رہے ہیں کہ حکومت گر جائے گی۔ ایسا کچھ نہیں ہو گا۔ بجائے حکومت کے گرنے کے یہ جو تین چوہے نکلے ہیں اب آپ ان کا شکار ہوتا دیکھیں گے۔‘

عمران خان نے ایک بار پھر لفظ نیوٹرل کہے بغیر کہا کہ ’اللہ نے اس بات کی اجازت نہیں دی کہ ایک طرف برائی ہو رہی ہو اور آپ کہیں کہ میں کسی کی طرف نہیں ہوں۔‘

تاہم وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں نہ ہی کسی اپوزیشن رہنما کا نام بگاڑا اور نہ ہی لفظ نیوٹرل کی تشریح کی۔

جبکہ دوسری جانب پنجاب میں حکمران جماعت کی اتحادی جماعت پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الہی کا کہنا ہے کہ ’اگر اپوزیشن اتحاد میں گئے تو وزارتوں سے استعفیٰ دیں گے۔‘

لاہور میں مسلم لیگ ق کی پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ کے بعد چوہدری پرویز الہیٰ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ’ہم اپنا فیصلہ کر چکے ہیں اور اس پر اپنے ساتھیوں سے حتمی مشاورت کر رہے ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کے ساتھ ملاقات کسی بھی وقت ہو سکتی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں پرویز الہیٰ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو اپنی کوششیں جاری رکھنا چاہیے۔‘

پرویزالہیٰ

ان کا کہنا تھا کہ آج کے پارلیمانی پارٹی اجلاس میں اس بات پر اتفاق ہو گیا ہے کہ موجودہ اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ق، ایم کیو ایم اور بلوچستان عوامی پارٹی مل کر چل رہے ہیں۔

صحافیوں کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’آئین و قانون بڑا واضح ہے، سپیکر قومی اسمبلی کو اس پر عمل کرنا چاہیے۔‘

خیال رہے کہ پرویز الہیٰ خود سپیکر پنجاب اسمبلی ہیں اور اس وقت یہ بحث چل رہی ہے کہ کیا سپیکر قومی اسمبلی کسی حکومتی جماعت سے تعلق رکھنے والے رکن کو وزیر اعظم پر عدم اعتماد کا ووٹ دینے سے قبل ہی نااہلی کا ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیج سکتے ہیں۔

چوہدری پرویز الہیٰ نے پی ٹی آئی کے ناراض ارکان کے گروپ سے سیاسی بات چیت پر کہا کہ ’آج جہانگیر ترین گروپ کے عون چوہدری ملاقات کے لیے آئے تھے،اگلے دو دن میں وہ بھی ہمیں اپنی حمایت کا بتائیں گے۔‘

بلاول بھٹو

بلاول بھٹو کا وزیر اعظم کو جلد قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا چیلنج

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ’ہمیں عدم اعتماد جیتنا ہے، اس کے بعد انتخابی اصلاحات کرنی ہیں اور پھر شفاف الیکشن کروانے ہیں۔‘

ان کے مطابق وزیر اعظم پر پاکستان کے عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے۔ وزیراعظم اپنی گنتی پوری کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کر رہے ہیں، دھاندلی کی کوشش کر رہے ہیں۔

ان کے مطابق وزیر اعظم گھبرا گئے ہیں اور گالی دینے پر اتر آئے ہیں، انھیں شکست نظر آ رہی ہے۔

بلاول بھٹو نے عمران خان کو جلد قومی اسمبلی اجلاس بلانے کا چیلنج دیا ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ’وزیر اعظم سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ اپنی تقریر میں کس کو جانور کہا ہے۔‘

ان کے مطابق ’ہاری ہوئی ٹیم گالی دیتی ہے اور بال ٹمپرنگ کرتی ہے۔‘ انھوں نے کہا کہ کسی کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جانا چاہیے، پارلیمان کے ممبران کو ان کا ووٹ کا حق دیا جانا چاہیے۔

انھوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ’عمران غیر جمہوری آدمی ہے فکسڈ میچ پر یقین رکھتا ہے۔‘

انھوں نے درخواست کی ہے کہ ’چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ وزیر اعظم کے بیانات کو سنیں۔ بلاول بھٹو نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ جلد سنائے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم کے پاس چند دن رہ گئے ہیں وہ کیسے اگلے منصوبوں کا اعلان کرسکتے ہیں۔

عمران خان

قوم امر باالمعروف پر کھڑی ہوتی ہے: عمران خان

عمران خان نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ہے کہ تم اچھائی کے ساتھ کھڑے ہو گے اور برائی کے خلاف کھڑے ہوگے۔ ان کے مطابق اس بات کی اجازت نہیں دے گئی کہ ایک طرف برائی ہو رہی ہو اور آپ کہیں کہ میں کسی کی طرف نہیں ہوں۔ قوم برائی کے خلاف نہیں کھڑی ہو گی تو آگے نہیں بڑھ سکے گی۔

وزیر اعظم کے مطابق جب آپ ’ظلم کے خلاف نہیں کھڑے ہوں گے تو ظلم بڑھ جائے گا۔ جب آپ کرپشن پر آواز نہیں اٹھاؤ گے تو پھر کرپشن بڑھ جائے گی۔ ان کے مطابق معاشرے میں سیکس کرائم بڑھتی جا رہی ہے۔ احتساب کے ڈر سے تم چور اکھٹے ہو گئے ہو۔

عمران خان کے مطابق ایک طرف مجرم ملک کی ریاست کو گرانے کے لیے کوشش کرتے ہیں۔۔ تو ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے اس کے خلاف آواز بلند کرنا۔ عوام کی ذمہ داری ہوتی ہے، عدلیہ کی ذمہ داری ہوتی ہے، الیکشن کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ قوم اس کا مقابلہ کرتی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ’میں اس لیے نہیں آیا تھا کہ ٹماٹر کی کیا قیمت ہے اور آلو کی کیا قیمت ہے۔ میں پاکستانیوں کو ایک قوم بنانے کے لیے آیا ہوں۔‘ ان کے مطابق قائد اعظم کے بعد کوئی لیڈر نہیں جو بتائے کہ پاکستان کیوں بنایا گیا۔

ان کے مطابق انھوں نے پہلی بار 70 برس میں ایک نصاب لے کر آئے ہیں۔ ’ہم نے ایک فیصلہ کیا ہے کہ قوم بنانے کے لیے آپ کو ایک نصاب چائیے۔‘

انھوں نے کہا اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اب ایروسپیس کی ٹیکنالوجی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور خود اپنے جہاز بنائیں گے۔ ان کے مطابق اس سے قبل کسی نے اس طرف سوچا بھی نہیں تھا کہ ہمارے پاس اتنے پروفیشنل ہیں تو ہم اپنے جہاز کیوں نہیں بناتے؟

وزیر عمران خان نے اپنے دور میں کیے جانے والے اقدامات کی ذکر کیا۔

’ہم سب سے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں مگر اپنے ملک کے مفادات پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے‘

قائد اعظم ایک غلام ہندوستان میں ایک آزاد لیڈر تھا۔ کبھی کسی کے سامنے نہیں جھکتا تھا۔ مسلمانوں کو ان کی طرف سے دیکھ کر فخر محسوس ہوتا تھا۔ ہمارے وزیر اعظم امریکی صدر کے سامنے پرچی پکڑ کر بیٹھا ہوتا ہے اور ’کانپیں ٹانگ‘ رہی ہوتی ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ یہ جو ہمیں دھمکیاں ملتی ہیں اور ہندوستان کا ایک میزائل بھی آ گیا۔ پاکستان نے بڑی حکمت سے اس کا جواب دیا ہے۔ پاکستان ایک صحیح رستے پر چل پڑا ہے۔ اگلے ڈیڑھ سال میں مزید ترقی کرے گا۔

عمران خان نے کہا کہ یورپی یونین نے ایک خط لکھا تو میں نے پوچھا کہ کیا تمھاری یہ جرات ہے کہ کسی اور کو یہ خط لکھو گے۔ جب میں نے یورپی یونین پر تنقید کی تو اس پر دو تین بیانات آ گئے۔ فضل الرحمان نے کہا کہ ’عمران خان نے بڑا ظلم کر دیا ہے۔‘ عمران خان کے مطابق یورپی یونین نے جو کیا وہ ہماری خودادری کے منافی ہے۔

عمران خان نے قومی اسملبی میں قائد حزب اختلاف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’جب کوئی گورا آتا ہے تو شہباز شریف کوٹ ٹائی پہن لیتا ہے۔‘

عمران خان نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ وہ مغرب کو سب سے زیادہ جانتے ہیں اور جو لوگ ان کے جوتے پالش کرتے ہیں وہ ان کی عزت نہیں کرتے۔ جو اپنی قوم کے لیے کھڑا ہوتا ہے وہ ان کی عزت کرتے ہیں۔ ان کے مطابق دنیا اس انسان کی عزت کرتی ہے جو اپنی عزت کرتی ہے۔ جو انسان یہ ملک اپنی عزت نہیں کرتا، دنیا اس کی عزت نہیں کرتی۔

عمران خان کے مطابق 2008 سے 2018 تک اس ملک نے چار ہزار سے زائد ڈرون حملے کیے جس کے لیے ہم جنگ لڑ رہے تھے۔ آصف زرداری اور نواز شریف نے ایک بار بھی اس مذمت نہیں کی۔ عمران خان کے مطابق انھوں نے ہر جگہ دنیا میں اس پر بات کی اور اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا۔

عمران خان نے الطاف حسین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا آپ نے ایسے شخص کو پناہ دے رکھی ہے جس نے کئی پاکستانیوں کا قتل کیا۔ میں نے ان سے کہا کہ آپ ہمیں اجازت دیں گے کہ ہم ان کو ڈرون حملے کر کے مار دیں۔ ان کے مطابق کوئی بھی ملک جب اس کی اجازت نہیں دیتا تو کیا ہم ان کے ’کمی‘ ہیں کہ وہ یہاں آ کر حملے کریں گے۔

ان کے مطابق وہ امریکہ سمیت تمام ممالک سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔ انھوں نے چین کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے ہمیں عزت دی ہے اور ہمیں جہاز دیے۔ ان کے مطابق ’جب ہم روس گئے تو روس کے صدر نے تین گارڈ آف آنر دیے۔ عزت دی اس کی۔ ان کے مطابق جب میں ٹرمپ سے ملنے گیا تو اس نے عزت کی کیونکہ اس کو پتا تھا کہ یہ دو نمبر آدمی نہیں ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ وہ کھبی اپنی قوم کو کسی کے سامنے جھکنے نہیں دیں گے۔

ان کے مطابق 15 برس بعد 22 تاریخ کو تمام اسلام ممالک کے وزرائے خارجہ پاکستان آ رہے ہیں۔ ان کے مطابق ہم سب سے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں مگر اپنے ملک کے مفادات پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

ف

عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد: کامیابیوں کے آخری مراحل میں ہیں، فضل الرحمان، دو دن بعد پوزیشن مزید واضح ہو جائے گی، شیخ رشید

وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر سیاسی درجہ حرارت میں دن بدن اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے اور ہر روز کی طرح اتوار کو بھی اپوزیشن اور حکومتی رہنما اپنی اپنی کامیابی اور بہتر پوزیشن کے دعوے کر رہے ہیں۔

اتوار کو وزیرِ داخلہ شیخ رشید اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کی۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد سے متعلق اپوزیشن جماعتیں ’کامیابیوں کے آخری مراحل میں ہیں‘ جبکہ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ ’15 مارچ کے بعد عمران خان کی پوزیشن مزید بہتر اور واضح ہو جائے گی۔‘

وزیر داخلہ نے کہا کہ ’عمران خان کہیں نہیں جا رہے ہیں اور وہ اپنے پانچ سال پورے کریں گے۔

اپوزیشن کے دعوؤں سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اپوزیشن کا کام ہی یہی ہے کہ جو وہ کر رہی ہے، جب ہم اپوزیشن میں تھے تو ہم بھی ایسی بڑھکیں مارتے تھے۔‘

شیخ رشید کے مطابق ابھی سپیکر صاحب نے فیصلہ کرنا ہے کہ کس دن اجلاس بلانا ہے۔ ان کے مطابق سپیکر اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے جو بھی کریں گے ان کا فیصلہ کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہو سکتا ہے۔

وزیر داخلہ نے اتحادی جماعتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’انسان کو امتحان کے وقت دوستوں کے ساتھ کھڑا ہوجانا چاہیے۔‘

شیخ

انھوں نے کہا کہ ’جو عمران خان کے ساتھ کھڑا ہو گا اللہ بھی اس کو عزت دے گا اور قوم بھی اس کو عزت دے گی۔‘

شیخ رشید نے اپنے عزم کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ ’میں چٹان کی طرح ان کے ساتھ کھڑا ہوں، سائے کی طرح ان کے ساتھ کھڑا ہوں۔‘

’عمران خان دس لاکھ نہ لاؤ ہمت ہے تو 172 پورے کر لو‘

مولانا فضل الرحمٰن کو جب ایک صحافی نے شیخ رشید کے اس عزم کے بارے میں بتایا تو انھوں نے کہا بالکل صحیح وہ رائی کے پہاڑ کی طرح ساتھ کھڑے ہیں۔

انھوں نے وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے ان کی جانب سے ڈی چوک پر جلسے کے انعقاد سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’معاملات عمران خان کے ہاتھ سے نکل چکے ہیں، دس لاکھ نہ لاؤ بلکہ ہمت ہے تو 172 پورے کر لو۔‘

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ’عوام کو چھینا گیا مینڈیٹ واپس دلوانے کا وقت آ گیا ہے، یہ تاثر دور کیا جائے کہ ووٹ کہیں اور پڑتا ہے اور فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں۔‘

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اسٹیبلشمنٹ کو پارٹی تبدیل کرنے کا نہیں بلکہ آئینی دائرہ کار میں رہ کر کام کرنے کی بات کرتے ہیں۔

ان کے مطابق ’ہم نے پہلے ہی دن سے عمران خان پاکستانی سیاست میں غیرضروری عنصر قرار دیا تھا۔ ہم نے کہا تھا کہ یہ باہر سے تیار کر کے لایا گیا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ کارکن تیار رہیں جب اسلام آباد بلایا جائے تو فوراً پہنچ جائیں، پورا ملک تیار رہے انھیں کسی بھی وقت اسلام آباد آنے کی کال دی جا سکتی ہے۔

شیخ رشید، مونس الہیٰ

چوہدری شجاعت بھائی ہیں: شیخ رشید کی ق لیگ کو وضاحت

ق لیگ کے رہنما مونس الہیٰ کے گذشتہ روز کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ ’یہ باتیں تو میں اپنی کتابوں میں لکھ چکا ہوں کہ چوہدری ظہور الہٰی اور خواجہ صفدر کے مجھ پر بہت احسان ہیں۔‘

شیخ رشید نے مزید کہا کہ انھوں نے کسی کا نام نہیں لیا تھا اور چوہدری شجاعت ان کے بھائی ہیں وہ ان کے خلاف کوئی بات نہیں کریں گے۔

خیال رہے کہ مونس الہی نے ایک ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘شیخ صاحب! میں آپ کی عزت کرتا ہوں لیکن یہ بھول رہے ہیں کہ اسی جماعت کے لیڈر اوران کے بزرگوں سے جناب اپنی سٹوڈنٹ لائف میں پیسے لیا کرتے تھے۔’

جے یو آئی کی رضاکارانہ تنظیم انصارالاسلام سے متعلق شیخ رشید نے ایک بار پھر واضح کیا کہ وہ اسلام آباد میں کسی ملیشیا فورس کو آنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

انھوں نے کہا کہ ’یہ پارلیمنٹ لاجز اراکین اسمبلی کے لیے بنے ہیں اور ادھر کوئی بیت الاسلام یا انصارالاسلام آئی تو کچل کر رکھ دوں گا۔‘

انھوں نے کہا کہ ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا ہے مگر ضرورت پڑی تو کریں گے۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ ’یہ بات درست ہے کہ ملک افراتفری کی طرف جا رہا ہے۔‘ انھوں نے بتایا کہ وہ ایف سی اور رینجرز کو سکیورٹی کو بلائیں گے اور اگر ضرورت پڑی تو آئین کے تحت فوج کو بھی طلب کیا جاسکتا ہے۔

تاہم انھوں نے کہا کہ ’مجھے امید ہے اس کی ضرورت نہیں ہو گی اور مسئلہ خوش اسلوبی سے طے کر لیا جائے گا۔‘

اسد قیصر

سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر پر جانبداری کا الزام

وزیر داخلہ شیخ رشید کے مطابق ابھی سپیکر صاحب نے فیصلہ کرنا ہے کہ کس دن اجلاس بلانا ہے۔ ان کے مطابق سپیکر اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے جو بھی کریں گے ان کا فیصلہ کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہو سکتا ہے جبکہ اپوزیشن رہنما سپیکر اسد قیصر پر جانبداری کے الزامات عائد کر رہی ہے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ سپیکر کی غیرجانبداری پر ایک سوال پیدا ہو گیا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سینیٹر شیری رحمان، نوید قمر اور سابق چئیرمین سینیٹ رضا ربانی نے سپیکر اسد قیصر کی ’جانبداری‘ پر بات کی ہے۔ شیری رحمان نے کہا کہ ’عدم اعتماد کو غیر ملکی سازش قرار دینے والے اسد قیصر ہاؤس کا اعتماد کھو چکے ہیں۔ اسد قیصر کے بیانات ان کے متنازع سپیکر ہونے کا واضح ثبوت ہیں۔ ان کے مطابق سپیکر کیسے کہہ سکتے ہیں عدم اعتماد ناکام ہوگی؟

خیال رہے کہ گذشتہ روز ایک خطاب میں سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا تھا کہ ’عدم اعتماد اپوزیشن کا قانونی حق ہے پاکستان تحریک انصاف کے ممبران قومی اسمبلی اس کا بھرپور مقابلہ کریں گے اور اپنے لیڈر کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے ہوں گے۔‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ جس دن عدم اعتماد کی تحریک پیش ہو گی، اس دن ہمارے اتحادی اور ہمارے اپنے ارکان عمران خان کے ساتھ کھڑے ہو کر اس عدم اعتماد کو ناکم بنائیں گے۔

رکن قومی اسمبلی نوید قمر نے اس پر اپنے ردعمل میں کہا کہ سپیکر واضح انداز میں جانبداری دکھا رہے ہیں، انھیں کوئی حق نہیں پہنچتا کہ اب وہ اجلاس پریزائیڈ (صدارت) کریں۔ شیری رحمان نے کہا نے کہا کہ ’سپیکر قومی اسمبلی پورے ایوان کے کسٹوڈین ہوتے ہیں۔ متنازع بیانات کے بعد سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر عدم اعتماد کے حوالے سے اجلاس کی صدارت نہیں کر سکتے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *