شوکت ترین آڈیو لیک گفتگو ٹیپ کرنا

شوکت ترین آڈیو لیک گفتگو ٹیپ کرنا اور اس کی مدد سے ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش مناسب نہیں

تحریکِ انصاف کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزرائے خزانہ سے ٹیلی فون پر آئی ایم ایف کی ڈیل سے متعلق لیک ہونے والی اپنی گفتگو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’گھر میں بیٹھ کر کی گئی گفتگو کو ٹیپ کرنا اور پھر اس کے ذریعے ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش کرنا مناسب نہیں ہے‘۔

پیر کی صبح پاکستانی ذرائع ابلاغ پر دو فون کالز کی آڈیو نشر کی گئی جن میں شوکت ترین کو محسن لغاری اور تیمور جھگڑا سے الگ الگ آئی ایم ایف سے معاہدے کے تناظر میں وفاقی حکومت کو جواب دینے کے بارے میں بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔

اس آڈیو میں انھیں محسن لغاری کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’یہ جو آئی ایم ایف کو 750 ارب کی کمٹمنٹ دی ہے، آپ سب نے سائن کیا ہے۔ آپ نے اب کہنا ہے کہ ہم نے جو کمٹمنٹ دی تھی وہ سیلاب سے پہلے دی تھی۔ اب کہنا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے ہمیں بہت پیسا خرچ کرنا پڑےگا۔ آپ نے اب یہ لکھنا ہے کہ اب ہم یہ کمٹمنٹ پوری نہیں کر پائیں گے، یہی لکھنا ہے آپ نے اور کچھ نہیں کرنا‘۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’ہم سب چاہتے ہیں ان پر دباؤ پڑے، یہ ہمیں اندر کرا رہے ہیں اور ہم پر دہشتگردی کے الزامات لگا رہے ہیں، یہ بالکل ’سکاٹ فری‘ جا رہے ہیں یہ نہیں ہونے دینا ہے‘۔

دوران گفتگو وزیر خزانہ پنجاب محسن لغاری نے جب یہ سوال کیا کہ کیا اس سے ریاست کو نقصان نہیں ہو گا جس پر شوکت ترین نے کہا کہ ’یہ جس طرح چیئرمین ( عمران خان) اور دیگر کو ٹریٹ کر رہے ہیں، اس سے ریاست کو نقصان نہیں ہو رہا؟

’دیکھو یہ تو ضرور ہو گا کہ آئی ایم ایف کہے گا، پیسے کہاں سے پورے کریں گے۔ یہ منی بجٹ لے کر آ جائیں گے۔ یہ ہمیں مس ٹریٹ کر رہے ہیں اور ریاست کے نام پر بلیک میل کر رہے ہیں، ہم ان کی مدد کرتے جائیں، یہ تو نہیں ہو سکتا۔‘

اسی گفتگو میں انھیں یہ بھی کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’ہم ایسا سین کریں گے کہ یہ نہ نظر آئے کہ ہم ریاست کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔‘

اس بارے میں بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘سب سے پہلے تو میں اس آڈیو ٹیپنگ کی مذمت کرتا ہوں، گھر میں بیٹھ کر کی گئی گفتگو کو ٹیپ کرنا اور پھر اس کے ذریعے ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش کرنا مناسب نہیں ہے۔

مفتاح اور تیمور

’اس آڈیو کلپ کے ذریعے ہم پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہم نے یہ خط ملک کے مفاد میں لکھے ہیں۔’

انھوں نے کہا کہ ‘ہم نے انھیں پیغام پہنچانا تھا کہ جو معاہدہ وہ کرنے جا رہے ہیں، اس کے لیے اس سیلابی صورتحال میں پیسے کہاں سے آئیں گے، وہ ہم نے خیبرپختونخوا کے ذریعے پہنچا دیا۔

پنجاب کے وزیِرِ خزانہ سے ہونے والی گفتگو سے متعلق بات کرتے ہوئے سابق وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ ’میں نے اس میں کچھ غلط نہیں کہا اور اسے سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا گیا‘۔

انھوں نے کہا کہ ‘پنجاب کی طرف سے تو خط نہیں گیا، کیونکہ ہم نے ان سے کہا تھا کہ وہ خط نہ بھیجیں، ورنہ ہم پنجاب کے ذریعے بھی بھجوا سکتے تھے۔ ہمارا مقصد صوبوں کی طرف سے وفاق کو پیغام پہنچانا تھا تاکہ وہ آئی ایم ایف سے دوبارہ شرائط طے کر سکیں اور یہ ہم نے خیبرپختونخوا کے ذریعے پہنچا دیا۔’

اس سے قبل اس گفتگو پر ردعمل دیتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بات کرنے اور مشورہ دینے میں کچھ غلط نہیں ہے جبکہ پاکستان کے وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے اسے ایک ’گری ہوئی حرکت قرار دیا تھا‘۔

تحریک انصاف کے سینیئر رہنما اسد عمر نے آڈیو سامنے آنے کے بعد خیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور جھگڑا کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران بھی صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ اپنے بیان کی شوکت ترین خود بہتر تشریح کر سکتے ہیں تاہم فون پر بات کرنے اور مشورہ دینے میں کوئی غلط بات نہیں ہے۔

’شوکت ترین سابق وزیر خزانہ رہ چکے ہیں، ان کو مشورہ دینے کا پورا حق پہنچتا ہے، اس میں کیا خرابی ہے۔ شوکت ترین کا محسن لغاری اور تیمور سلیم جھگڑا سے فون سے رابطہ کرنا اور مشورے دینے میں کوئی غلط بات نہیں ہے۔

آئی ایم ایف

اس بارے میں جب پریس کانفرنس میں اسد عمر سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ شوکت ترین نے گفتگو کے دوران کہیں یہ نہیں کہا کہ یہ عمل ریاست کے خلاف ہے۔ ’انھوں نے یہ نہیں کہا کہ ہاں یہ ریاست کے خلاف ہے۔ سوال پوچھنے کا مقصد یہ نہیں ہے کہ ہم ریاست کے خلاف جانا چاہتے ہیں‘۔

اسد عمر کا یہ بھی کہنا تھا کہ جو گفتگو لیک کی گئی ہے اس کا نتیجہ کیا نکلا۔ انھوں نے کہا کہ اس کا نتیجہ وہ خط تھا جو تیمور جھگڑا نے لکھا۔

’تیمور کے خط میں معترضہ کیا بات تھی؟ تیمور جھگڑا خود اس خط کو مان رہا ہے۔۔۔۔ ہم نے اس طرح لکھا کہ ریاست کو کوئی نقصان نہ پہنچے‘۔

ادھر پاکستان کے وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے شوکت ترین اور دو صوبائی وزرائے خزانہ کی گفتگو پر پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ‘یہ گری ہوئی حرکت تحریک انصاف نے کی ہے، شوکت ترین جس کا آرکیٹکٹ ہے۔

مفتاح اسماعیل کے مطابق محسن لغاری نے جب یہ سوال اٹھایا کہ ریاست کو نقصان ہو گا تو اس کے جواب میں شوکت ترین نے آئیں بائیں شائیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’کیا اب عمران خان پاکستان سے بڑے ہو گئے ہیں اور کیا اپنے مفاد کی خاطر پاکستان کو بلی چڑھا دیں گے‘۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *