شاہنواز دھانی پی ایس ایل میں ابھرتے کھلاڑی

شاہنواز دھانی پی ایس ایل میں ابھرتے کھلاڑی

شاہنواز دھانی پی ایس ایل میں ابھرتے کھلاڑی کی گاؤں میں کھیتی باڑی کرنے سے فاسٹ بولر بننے تک کی کہانی

صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ کے قریب واقع گاؤں کھو آوڑ خان دھانی میں ایک لڑکا کھیتی باڑی میں اپنے والد اور بھائی کا ہاتھ بٹاتا تھا۔ مگر اسے جب بھی موقع ملتا وہ ٹیپ بال سے کرکٹ کھیلنا شروع کر دیتا۔ والد کو ان کا کرکٹ کھیلنا پسند نہیں تھا اور وہ چاہتے تھے کہ ان کا بیٹا پڑھ لکھ کر سرکاری افسر بنے۔

یہ کہانی ہے پی ایس ایل 2021 میں اپنا پی ایس ایل کریئر شروع کرنے والے شاہنواز دھانی کی۔ اور یہ کہانی کوئی زیادہ نئی نہیں ہے۔ پاکستان میں شاید لاکھوں گھر ایسے ہی ہوں گے جہاں متوسط طبقے کے والدین اپنے بچوں کے مستحکم مستقبل کے لیے کوشش کرتے ہیں کہ وہ ایسا کریئر چنیں جہاں اتار چڑھاؤ کم ہی ہو۔ پروفیشنل کھیل ایسا کریئر نہیں ہے۔

مگر شاہنواز دھانی کے لیے ایک اور مشکل یہ بھی تھی کہ ان کے والد گھر میں ٹی وی کے بھی سخت خلاف تھے کیونکہ انھیں پتا تھا کہ گھر میں ٹی وی آیا تو بیٹا پڑھائی چھوڑ کر کرکٹ دیکھنے میں لگ جائے گا۔

شاہنواز دھانی نے والد کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے بی کام کیا لیکن سرکاری افسر بننے کے بجائے کرکٹ سے اپنا تعلق نہ صرف قائم رکھا بلکہ اسی میں اپنا مستقبل تلاش کرنے کی کوشش کی۔ آج وہ 22 سالہ نوجوان فاسٹ بولر کی حیثیت سے پاکستان سپر لیگ کی ایمرجنگ کیٹگری میں جگہ بنا چکے ہیں۔

شاہنواز دھانی بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہتے ہیں ʹگاؤں میں ہماری کچھ زمینیں ہیں جن پر ہم گندم اور چاول کاشت کرتے ہیں۔ اسی طرح باغ ہے جہاں امرود پیدا ہوتے ہیں۔ میں نے گاؤں میں ٹیپ بال سے اپنی کرکٹ کی ابتدا کی۔ میرے ساتھیوں کو میرا انتظار ہوتا تھا کہ میں کب کھیتی باڑی ختم کروں تاکہ کرکٹ کھیل سکیں۔ وہ مجھے بلانے کے لیے کسی کو سائیکل یا موٹرسائیکل پر بھیجتے تھے۔

شاہنواز دھانی بتاتے ہیں ʹایک دن لاڑکانہ ریجنل کرکٹ کے ایک عہدیدار گاؤں میں آئے اور میری بولنگ دیکھ کر مجھے لاڑکانہ انڈر 19 کے ٹرائلز میں آنے کی دعوت دی۔ میں جب ٹرائلز دینے کے لیے گیا تو میرے پاس جوتے اور جرابیں نہیں تھیں جو میرے دوست نے مجھے دیں۔ میں نے اس وقت تک ہارڈ بال سے کرکٹ نہیں کھیلی تھی لیکن میں نے ٹرائلز میں کامیاب ہو کر انٹرڈسٹرکٹ ٹورنامنٹ کھیلا۔‘

شاہنواز دھانی نے اپنی کلب کرکٹ لاڑکانہ کے الشہباز کلب کی طرف سے کھیلی ہے۔ ان کے بڑے بھائی پولیس میں سپاہی ہیں جنھوں نے والد کے انتقال کے بعد شاہنواز کو کرکٹ کھیلنے کی نہ صرف اجازت دی بلکہ ان کی کھیل اور تعلیم کے سلسلے میں ہرممکن رہنمائی کی۔

شاہنواز دھانی دو سال سے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے ʹمیں خود کو اس اعتبار سے خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ سینیئر کرکٹرز کی پاکستانی ٹیم میں مصروفیت کے باعث مجھے سندھ کی فرسٹ الیون میں شامل ہونے کا موقع مل گیا اور اب ملتان سلطانز نے مجھے پی ایس ایل میں ایمرجنگ کیٹگری میں شامل کیا ہے۔ʹ

شاہنواز دھانی کہتے ہیں ʹمیرے گاؤں میں پہلے کسی کو پی ایس ایل یا کرکٹ کا پتا نہیں تھا لیکن اب پورا گاؤں خوش ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *