سیلابی پانی میں بہہ کر آنے والی بارودی

سیلابی پانی میں بہہ کر آنے والی بارودی

سیلابی پانی میں بہہ کر آنے والی بارودی سرنگ پھٹنے سے نارووال میں بچوں سمیت چار ہلاک

پاکستان کا بڑا علاقہ آج کل سیلاب کی لپیٹ میں ہے اور پانی میں ڈوب کر اور سیلاب کے نتیجے میں پیش آنے والے حادثات میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس تعداد میں مزید اضافہ پنجاب کے ضلع نارووال کے حکام کے مطابق اس وقت ہوا جب انڈیا کے زیر انتظام کشمیر سے آنے والے سیلابی پانی میں بہہ کر آنے والی ایک ٹینک شکن بارودی سرنگ پھٹنے سے بچوں سمیت چار افراد ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔

نارووال کی تحصیل ظفروال کے نواحی گاؤں سکروڑ میں بچوں کا یہ گروہ برساتی نالے ڈیک کے قریب ایک ڈبے کو کھلونا سمجھ کر اس سے کھیل رہا تھا کہ وہ پھٹ گیا۔ اس حادثے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے بچوں میں سے تین کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔

سکروڑ کے رہائشی محنت کش مظہر کا ایک بیٹا اس حادثہ میں ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔ مقامی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’میرے گھرانے پر قیامت ٹوٹ پڑی ہے ، جوان بیٹا قبر میں جا سویا ہے، دو بچے ہسپتال میں داخل ہیں، اگر یہ قیامت نہیں تو اور کیا ہے۔‘

ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر نعیم اختر کا کہنا ہے کہ زخمی ہونے والے بہن، بھائی کو ابتدائی طبی امداد کے بعد ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال نارووال منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

واقعے کے بعد سول ڈیفنس کے بم ڈسپوزل سکواڈ کی ٹیم بھی موقع پر پہنچ گئی اور دھماکہ خیز مواد کے نمونے قبضے میں لے لیے۔

سیلابی پانی میں بہہ کر آنے والی بارودی سرنگ پھٹنے سے چار بچے ہلاک

نارووال کے ڈپٹی کمشنر شاہد فرید کا کہنا ہے کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر سے آنے والے سیلابی پانی میں ایسی بارودی سرنگیں بڑی تعداد میں بہہ کر آئی ہیں اور اس سلسلے میں ’بم ڈسپوزل سکواڈ کو برساتی نالہ ڈیک کے کناروں کی مکمل تلاشی کا حکم دیا گیا ہے تاکہ مزید کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔‘

ڈسٹرکٹ آفیسر سول ڈیفنس عاصم ریاض واہلہ نے میڈیا کو بتایا کہ بچے برساتی نالے کے قریب لکڑیاں جمع کر رہے تھے اور ابتدائی تحقیقات کے مطابق بچوں کو ایک باکس ملا جو پھٹ گیا۔

عاصم ریاض واہلہ کے مطابق ’وہ انڈین ٹینک شکن بارودی سرنگ تھی جس کا وزن 18 پونڈ تھا۔‘

انھوں نے بتایا کہ تین روز قبل بھی نالہ ڈیک سے تین انڈین ساختہ اینٹی ٹینک مائن ملے تھے جنھیں بم ڈسپوزل سکواڈ نے ناکارہ بنا دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس سیلابی پانی میں بہہ کر آنے والی انڈین اینٹی ٹینک مائنز کا مکمل ریکارڈ موجود ہے۔‘

سکروڑ میں پیش آنے والے اس واقعے کے بعد ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دفعہ 144 کے تحت نالہ ڈیک کے قریب جانے پر پابندی لگا دی گئی ہے اور اس سلسلے میں تمام دیہات میں اعلانات بھی کروائے گئے ہیں۔

بم ڈسپوزل سکواڈ

ڈپٹی کمشنر نارووال کا کہنا ہے کہ ’کسان خود بھی نالہ ڈیک کی طرف جانے سے اجتناب کریں اور اپنے جانوروں کو بھی لے کر نالہ ڈیک کی طرف نہ جائیں۔‘

پنجاب کے ضلع نارووال کی تحصیل شکرگڑھ سے جڑے سرحدی علاقے سے سیلابی پانی برساتی نالہ ڈیک میں آتا ہے جو کہ ظفروال سے ہوتا ہوا دریائے راوی میں جا گرتا ہے۔

اتوار کو اس واقعے میں ہلاک ہونے والی بچوں کی تدفین کے موقع پر شہریوں نے انڈین بارڈر سکیورٹی فورس کے خلاف احتجاج بھی کیا۔

احتجاج میں شامل شہریوں کا کہنا تھا کہ مقامی لوگوں نے ماضی میں کئی بار اس قسم کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

انھوں نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ انسانی جانیں بچانے کے لیے اقدامات کرے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *