تحریک لبیک کا قافلہ جی ٹی روڈ پر گامزن، وزیرِ آباد میں

تحریک لبیک کا قافلہ جی ٹی روڈ پر گامزن، وزیرِ آباد میں

تحریک لبیک کا قافلہ جی ٹی روڈ پر گامزن، وزیرِ آباد میں رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری مظاہرین سے نمٹنے کے لیے موجود

فرانسیسی سفیر کی بےدخلی کے معاہدے پر عملدرآمد سمیت متعدد مطالبات کی تکمیل کے لیے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کرنے والی کالعدم مذہبی جماعت تحریک لبیک کا قافلہ جمعے کی صبح گوجرانوالہ سے روانہ ہوا ہے اور تاحال بغیر کسی رکاوٹ کے اس کا سفر جاری ہے۔

لانگ مارچ سے پیدا ہونے والی صورتحال کے تناظر میں وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں جمعے کو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا ہے اور وزیرِ داخلہ شیخ رشید کے مطابق اس میں کیے گئے فیصلوں کا اعلان ایک اعلامیے میں کیا جائے گا۔

اجلاس کے بعد وزیرِ داخلہ شیخ رشید نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے تاہم ریاست ہر حال میں اپنی رٹ قائم کرے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ خواہش ہے کہ معاملات خوش اسلوبی سے حل ہو جائیں۔ وزیرِ داخلہ کے مطابق وہ اور وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری تحریک لبیک سے مذاکرات کریں گے۔

گذشتہ جمعے سے شروع ہونے والے اس لانگ مارچ کے دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان پرتشدد جھڑپوں میں پانچ پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔

تحریک لبیک کا قافلہ اس وقت کہاں ہے اور اسے روکنے کے لیے کیا ہو رہا ہے؟

کالعدم جماعت تحریک لبیک کے کارکنوں کا لانگ مارچ گوجرانوالہ سے نکل کر اب گکھڑمنڈی کے قریب پہنچ چکا ہے۔

نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق لانگ مارچ میں موجود کارکن ٹولیوں کی صورت میں آگے بڑھ رہے ہیں لانگ مارچ کے شرکا نے راہوالی کے قریب نماز جمعہ ادا کی جس کے بعد وہ وزیر آباد کی طرف روانہ ہو گئے ہیں۔

گوجرانوالہ سے گکھڑ تک لانگ مارچ کے راستے میں پولیس کی طرف سے کوئی رکاوٹیں نہیں کھڑی کی گئیں تاہم سکیورٹی ذرائع کے مطابق پولیس اور رینجرز کی جانب سے وزیر آباد میں کارکنوں کو روکا جا سکتا ہے

صحافی احتشام شامی کے مطابق گوجرانوالہ سے دریائے چناب کے پل تک 50 کلومیٹر کے علاقے میں رکاوٹیں کھڑی نہیں کی گئیں تاہم دریائے چناب کے پل پر رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری موجود ہے۔

وزیرآباد کے علاقے میں پنجاب رینجرز کی جانب سے مظاہرین کے لیے تنبیہی بینرز بھی لگائے گئے ہیں جن پر تحریر ہے کہ اس علاقے میں امن و امان کی ذمہ داری انھیں سونپی گئی ہے اور انھیں شرپسندوں پر گولی چلانے کا اختیار بھی دیا گیا ہے لہٰذا مظاہرین واپس چلے جائیں۔

پنجاب کی صوبائی حکومت کی درخواست پر رینجرز کو دو ماہ کے لیے صوبے میں تعینات کیا گیا ہے اور انھیں انسدادِ دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ پانچ کے تحت پولیسنگ کے اختیارات بھی دیے گئے ہیں۔

تنبیہی بینر
وزیرآباد میں رینجرز کی جانب سے مظاہرین کو متنبہ کرنے کے لیے بینرر بھی لگائے گئے ہیں

اس قانون کے تحت مسلح افواج یا نیم عسکری ادارے (رینجرز، فرنٹیئر کور) کو پولیس کے اختیارات حاصل ہو جاتے ہیں جنھیں استعمال کرتے ہوئے پولیس، فوجی یا نیم عسکری اہلکار ‘دہشتگردانہ اقدامات’ یا انسدادِ دہشتگردی ایکٹ میں موجود جرائم کو روکنے کے لیے فائرنگ کر سکتے ہیں، بغیر وارنٹ گرفتاری کر سکتے ہیں اور تلاشی، کسی کی گرفتاری یا اسلحے وغیرہ کی ضبطگی کے لیے بغیر وارنٹ کسی جگہ پر داخل ہو سکتے ہیں۔

‘بات آگے بڑھی تو جو سڑکوں پر ہیں انھی کا نقصان زیادہ ہو گا’

اس سے قبل جمعرات کی رات پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کالعدم تنظیم کے پرتشدد مظاہرین کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘بس بہت ہو گیا، حکومت یرغمال نہیں بنے گی ریاست کی رٹ کو ہر صورت قائم کیا جائے گا۔‘

ان کا کہنا تھا اگر مظاہرین واپس اپنے مرکز چلے جائیں تو حکومت ان سے بات چیت کے لیے تیار ہے۔

شیخ رشید نے جمعرات کو نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام ‘آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ تحریکِ لبیک کے زیرِ حراست سربراہ سعد رضوی سے پہلے بھی فون پر بات کر چکے ہیں تاہم ‘اب تک بات نہیں بنی’ اور جمعے اور سنیچر کو وہ دوبارہ ملاقات کریں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے ٹی ایل پی کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے تھے احتجاج کا کوئی جواز نہیں بنتا۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ جی ٹی روڈ دفاعی لحاظ سے اہم شاہراہ ہے اسے بند کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور مارچ کو ہر صورت وفاقی دارالحکومت اسلام آباد داخل ہونے سے روکا جائے گا۔

رینجرز

انھوں نے کہا کہ جو حالات پیدا کیے گئے ہیں اس سے تحریک لبیک اور حکومت دونوں کا نقصان ہو گا۔ انھوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ‘بات آگے بڑھی تو جو سڑکوں پر ہیں انھی کا نقصان زیادہ ہو گا۔’

اس سے قبل وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف نے ٹوئٹر پر سلسلہ وار پیغامات میں کہا کہ تمام افراد اور گروہ جو سمجھتے ہیں کہ وہ ریاست کی رٹ چیلنج کر سکتے ہیں، اس کا تجربہ کرنے کی کوشش نہ کریں۔

انھوں نے کہا کہ ‘تحریکِ لبیک پاکستان نے سرخ لکیر عبور کر لی ہے اور ریاست کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔’

جبکہ وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری کا ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہنا تھا کہ جب تک کالعدم جماعت کے لوگ سڑکیں خالی نہیں کرتے اور پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے ذمہ داران کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے نہیں کیا جاتا ان سے مذاکرات نہیں ہو سکتے۔

ٹی ایل پی

سڑکوں پر رکاوٹیں اور راستے بند

بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق کالعدم جماعت تحریک لبیک پاکستان کے لانگ مارچ کو اسلام آباد کی طرف آنے سے روکنے کے لیے جتنے حفاظتی اقدامات پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی طرف سے کیے گئے ہیں اتنے اس جماعت کے ماضی میں کیے گئے دھرنوں کے دوران نطر نہیں آئے۔

کارکنوں کی پیش قدمی روکنے کے لیے دریائے جہلم کے پل پر ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے پل کی اطراف لگی ہوئی دیواروں کو متعدد جگہوں سے توڑ کر وہاں کنٹینرز کھڑے کیے ہیں۔

بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق جو کنٹینرز خالی تھے ان میں نہ صرف مٹی بھری گئی بلکہ ان کے اردگرد لوہے کے سریے لگا کر انھیں پل کے سریوں کے ساتھ ویلڈ کیا گیا تاکہ انھیں اپنی جگہ سے آسانی سے ہٹایا نہ جا سکے۔

خندقیں

اسلام آباد اور لاہور کے درمیان جی روڈ پر سب سے بڑا پل دریائے جہلم کا ہی پل ہے جس کے دونوں اطراف یہی عمل دہرایا گیا۔ اس کے علاوہ پل کے اوپر ہر بیس فٹ کے فاصلے پر بلاک رکھ کر ان کنٹینرز کو اس میں فکس کر کے اس پر پلستر بھی کیا جا رہا ہے۔

مندرہ سے جہلم تک متعدد پلوں کی دیواروں کو توڑ کر وہاں پر کنٹینرز لگائے جا رہے ہیں۔

بعض مقامات پر لانگ مارچ کے شرکا کو روکنے کے لیے نہ صرف سڑکوں کو توڑ کر وہاں پندرہ سے بیس فٹ تک گہری خندقیں کھودی گئی ہیں۔ یہ خندقیں لاہور سے اسلام آباد کی طرف آتے ہوئے دریائے چناب کے پل سے پہلے وزیرآباد بائی پاس کے قریب کھودی گئی ہیں۔

بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق گجرات شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر بھی سکیورٹی سخت ہے اور لاہور سے آنے والے تمام راستے بند کر کے دریائے چناب کے پل پر کنٹینر لگا دیے گئے ہیں۔

وفاقی انتظامیہ کے مطابق اسلام آباد و راولپنڈی کے سنگم پر واقع فیض آباد چوک کو چاروں جانب کنٹینرز لگا پر مکمل طور پر بند کر دیا گیا جبکہ راولپنڈی کی اہم شاہراہ مری روڈ پر بھی کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں۔

کنٹینرز

دونوں شہروں میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ پولیس حکام کے مطابق اسلام آباد میں امن وامان برقرار رکھنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

کوریج پر پابندی اور گرفتاریاں

جمعرات کو پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا کے نگران ادارے پیمرا نے تمام میڈیا اداروں کو پابند کر دیا ہے کہ تحریکِ لبیک پاکستان کالعدم جماعت ہے جو ‘دہشتگردانہ کارروائیوں’ میں ملوث ہے اور ملکی سلامتی اور امن کے خلاف کام کر رہی ہے، اس لیے تمام ٹی وی چینلز، ایف ایم ریڈیو سٹیشنز اور کیبل ٹی وی یا آئی پی ٹی وی آپریٹرز اس تنظیم کی کوریج روک دیں۔

اس سلسلے میں پیمرا نے پاکستان کے نجی ٹی وی چینل بول ٹی وی کی نشریات بھی معطل کر دی ہیں۔

ایف آئی اے نے سوشل میڈیا پر بھی تحریک لیبک کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی کی ہے اور اس جماعت کے سوشل میڈیا ونگ کے افراد کے خلاف کارروائیاں عمل میں آئی ہیں۔

جمعرات کو ہی پنجاب میں تحریکِ لبیک کے کارکنوں کے خلاف پولیس پر تشدد اور لوٹ مار کا مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔

یہ مقدمہ ضلع گوجرانوالہ میں ایس ایچ او صدر کامونکی فرحت نواز کی مدعیت میں انسداد دہشتگردی ایکٹ، ڈکیتی،اغوا، اقدام قتل، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے سمیت 16 دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *