تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد رضوی

تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد رضوی

تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد رضوی، دیگر رہنماؤں کے خلاف دہشتگردی، قتل کا مقدمہ درج، مختلف شہروں میں مظاہرے جاری

لاہور پولیس نے تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد حسین رضوی سمیت اس مذہبی سیاسی جماعت کے دیگر رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف تعزیراتِ پاکستان، امنِ عامہ کے آرڈیننس اور انسدادِ دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔

پولیس کی مدعیت میں یہ مقدمہ تھانہ شاہدرہ ٹاؤن میں درج کیا گیا ہے اور اس میں سعد رضوی کے علاوہ قاضی محمود احمد قادری، پیر سید ظہیر الحسن شاہ، مہر محمد قاسم، محمد اعجاز رسول، پیر سید عنایت علی شاہ، مولانا غلام عباس فیضی، مولانا غلام غوث بغدادی سمیت دیگر کو نامزد کیا گیا ہے۔

ان رہنماؤں پر یہ مقدمہ تعزیراتِ پاکستان کی دفعات برائے قتل، اغوا اور دیگر سمیت انسدادِ دہشت گردی ایکٹ اور پنجاب مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت درج کیا گیا ہے۔

مقدمے میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ افراد سمیت دیگر نے سوشل میڈیا اور مسجدوں سے اعلانات کے ذریعے عوام کو پرتشدد احتجاج اور پورے پاکستان کو جام کرنے پر اکسایا

علاوہ ازیں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سعد رضوی کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے والے افراد نے پولیس پارٹی پر جان سے مار دینے کی نیت سے پتھراؤ اور فائرنگ کی۔

ایف آئی آر کے مطابق کئی پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا گیا ہے جبکہ اس دوران کانسٹیبل محمد افضل نامی پولیس اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

یاد رہے کہ پیر کو لاہور پولیس کی جانب سے مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد رضوی کو حراست میں لیے جانے کے بعد سے ملک کے مختلف شہروں میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث متعدد علاقوں میں نظام زندگی متاثر ہوا ہے۔

دوسری جانب حکام نے مظاہروں والے علاقوں میں انٹرنیٹ سروسز بند کرنے کا حکم دیا ہے تاہم موبائل سروس بغیر تعطل جاری ہے۔

پاکستان

اسلام آباد میں کیا صورتحال ہے؟

اٹھال چوک بھارہ کہو اسلام آباد اس وقت مکمل دونوں اطراف سے بند ہے جبکہ ٹی ایل پی کے سو سے زیادہ کارکن مری سے اسلام آباد آنے والی روڈ پر چٹائیاں لگا کر بیھٹے نعرہ بازی کر رہے ہیں اور وقفہ وقفہ سے تقریریں کر رہے ہیں جن کے لیے ساؤنڈ سپیکرز استعمال ہو رہے ہیں۔

خبروں کے مطابق چند ڈنڈا برداروں نے کچھ مقامات پر ناکہ بھی لگا رکھا ہے۔

اس کے علاوہ روات سے اسلام آباد آنے والا راستہ بند ہے جبکہ راولپنڈی کی مری روڈ پر لیاقت باغ چاندنی چوک بند ہے۔ خبروں کے مطابق پشاور سے اسلام آباد آنے والی ٹریفک بھی ترنول سے آگے بند ہے اور پشاور کی طرف جانے والی ٹریفک بھی ترنول سے بند ہے۔

ادھر پشاور سے نامہ نگار عزیز اللہ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ پشاور کی رنگ روڈ پر تحریک لبیک کے کارکنوں کا احتجاج شروع ہو گیا ہے جس کے لیے سڑک کو ایک جانب سے بند کیا ہوا ہے جبکہ دوسری جانب سے ٹریفک رواں ہے۔

قومی شاہراہوں کی نگراں پولیس کی جانب سے ٹویٹ کی گئی تھی کہ ملک بھر کی تمام موٹر ویز ٹریفک کے لیے کھول دی گئی ہیں۔

گوجرانوالہ کی صورتحال

گوجرانوالہ میں پولیس اور تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں میں وقفے وقفے سے جھڑپیں جاری ہیں۔ اور پولیس نے جی ٹی روڈ پر واقع چندا قلعہ چوک کو لاٹھی چارج کے بعد خالی کروالیا ہے۔

اسلام آباد سے لاہور بذریعہ جی ٹی روڈ آنے جانے کے لیے اس چوک سے روزانہ ہزاروں گاڑیاں گزرتی ہیں اور اگر یہ چوک بند ہو تو اسلام آباد سے لاہور کا سفر کرنے کے لیے جی ٹی روڈ پر کوئی متبادل رستہ موجود نہیں۔

گوجرانوالہ پولیس کے حکام کے مطابق مظاہرین سے نمٹنے کے لیے پنجاب پولیس کی کبڈی ٹیم کے کھلاڑیوں کو بھی میدان میں اتار دیا گیا۔

تحریک لبیک کے کارکنوں نے کبڈی کھلاڑیوں پر بھی پتھراؤ کیا تاہم پولیس حکام کے مطابق گوجرانوالہ پولیس ایک بار پھر چندا قلعہ چوک سے مظاہرین کو بھگانے میں کامیاب ہوگئی اور چوک کو مکمل طور پر صاف کر دیا گیا ہے اور ٹریفک بحال کروانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

لاہور

شہریوں میں احساس تحفظ پیدا کرنے کے لیے لاہور پولیس نے فلیگ مارچ کا انعقاد کیا جس میں لاہور پولیس کے ڈولفن، پیرو اور ایلیٹ فورسز کے دستوں نے حصہ لیا۔ اس کے علاوہ ٹریفک پولیس، ایٹنی رائٹ فورس اور ابابیل فورس نے بھی اس مارچ میں شرکت کی۔

لاہور پولیس کے سی سی پی او نے کہا کہ پولیس شہریوں کی حفاظت کے لیے ہر وقت الرٹ ہے۔

دوسری جانب حکام کے مطابق ٹی ایل پی کے کارکنوں کی جانب سے جاری احتجاج کے باعث شہر کے کم از کم 17 علاقے بند ہیں جن میں ‏شاہدرہ چوک، خیابان چوک، ایل ڈی اےچوک، کوٹ عبدالمالک، موہلنوال،چونگی امرسدھو، کوٹلی گھاسی بند روڈ ، داروغہ والا چوک اور چوک یتیم خانہ مکمل بند ہیں۔

ادھر لاہور میں شہر کی نگرانی کے لیے مامور پنجاب سیف سیٹیز اتھارٹی کے مطابق صبح 11 بجے تک شہر کے کم از کم 17 مقامات ’بوجہ احتجاج ٹریفک بند ہیں‘ اور شہریوں سے متبادل راستے اختیار کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

اسلام آباد

کراچی میں صورتحال

کراچی سے نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق شہر کے چند علاقوں میں تحریک لبیک پاکستان کے دھرنے ابھی تک جاری ہیں جبکہ بیشتر دھرنے گذشتہ رات پولیس کی مداخلت اور شیلنگ کے بعد ختم کردیے گئے تھے۔

کراچی کے علاقے حب ریور روڈ پر بلدیہ نمبر چار، پاور ہاؤس چورنگی نارتھ کراچی، کورنگی روڈ پر کورنگی نمبر ڈہائی پر دھرنوں کی وجہ سے ٹریفک کا رخ موڑا گیا ہے جبکہ گذشتہ شب ٹاور، حسن اسکوائر، شاہراہ فیصل سمیت درجن کے قریب مقامات پر دھرنا دیا گیا تھا جس کے باعث سڑکوں پر بری طرح ٹریفک متاثر ہوا۔

یاد رہے کہ رات گئے پولیس نے مداخلت کرکے یہ دھرنے ختم کرائے تھے۔

بلوچستان میں صورتحال

نامہ نگار محمد کاظم کے مطابق گذشتہ روز سے شروع ہونے والے مظاہروں کا سلسلہ آج صبح بھی جاری ہے اور شہر خضدار میں کوئٹہ کراچی ہائی وے تاحال بند ہے اور شرکا گذشتہ روز ہلاک ہونے والے کارکن کی لاش کے ہمراہ احتجاج کررہے ہیں ۔

خضدار سٹی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او گل حسن نے بی بی سی کو بتایا کہ مظاہرین نے شاہراہ پر رکاوٹیں کھڑی کرکے اسے بلاک کیا ہے جس کے باعث لوگوں کو پریشانی اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔

خضدار میں گزشتہ روز سعد رضوی کی گرفتاری کے بعد تحریک لبیک کے کارکن احتجاج کے لیے جمع ہوئے تھے جس دوران ایک نوجوان کارکن ہلاک ہو گیا تھا۔

ساسشول

تحریک لبیک کے مقامی رہنماﺅں نے کارکن کی ہلاکت کی ذمہ داری پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھوں نے آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کے علاوہ گولی چلائی جس سے نوجوان کی ہلاکت ہوئی۔

تاہم ایس ایچ او پولیس نے گولی چلانے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مشتعل افراد نے پولیس پر پتھراؤ کیا ۔

اس کے علاوہ کراچی سے متصل حب کے علاقے میں بھی تحریک لبیک کے کارکنوں نے کوئٹہ کراچی ہائی وے کو بلاک کر دیا۔

مقامی صحافی اسماعیل ساسولی نے بتایا کہ حب میں شاہراہ کو گزشتہ روز بند کیا گیا تھا تاہم رات کو مذاکرات کے بعد اسے کھول دیا گیا تھا لیکن صبح اسے دوبارہ بند کیا گیا۔

گذشتہ شب ڈیرہ مراد جمالی کے علاقے میں کوئٹہ جیکب آباد روڈ کو بلاک کیا گیا تھا لیکن مقامی پولیس کے ایک اہلکار نے فون پر بتایا کہ پولیس نے رات کو ہی کارروائی کرکے روڈ کو کلیئر کردیا تھا ۔ اہلکار نے بتایا کہ اس وقت ڈیرہ مراد جمالی کے علاقے میں روڈ کھلا ہے۔

ساسشولی

سعد رضوی کی حراست کا معاملہ

پولیس کی جانب سے گذشتہ روز لاہور میں سعد رضوی کی گرفتاری کی کوئی فوری وجہ نہیں بتائی گئی تاہم اس اقدام کو تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے 20 اپریل کو اسلام آباد کی طرف ناموس رسالت مارچ کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔

اس مارچ کی کال حکومت کی جانب سے اس تاریخ تک فرانسیسی سفیر کو ملک بدر نہ کیے جانے کی صورت میں دی گئی ہے۔

سعد رضوی کو پیر کی دوپہر اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ ایک جنازے میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔ ان کی حراست کی خبر عام ہوتے ہی تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں نے لاہور، کراچی،، اسلام آباد اور راولپنڈی کے علاوہ کئی دیگر شہروں میں مظاہرے شروع کر دیے۔

کارکنوں نے ان شہروں میں اہم سڑکیں اور شاہراہیں بھی بند کر دیں جس کی وجہ سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا۔

لاہور میں چوک یتیم خانہ کے علاقے میں پولیس نے سڑک بند کرنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس استعمال کی ہے جبکہ کارکنوں نے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ بھی کیا۔ نامہ نگار عمر دراز ننگیانہ کے مطابق لاہور میں فیروز پور روڈ سمیت کئی دیگر سڑکوں کو بھی رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا گیا تھا۔

نامہ نگار کے مطابق لاہور میں پولیس نے تحریک لبیک کے مدارس اور کارکنان کے گھروں پر چھاپے مارنا شروع کر دیے ہیں جس کے بعد متعدد کارکنان گرفتاریوں سے بچنے کی غرض سے روپوش ہو گئے۔

نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق اسلام آباد اور راولپنڈی میں فیض آباد اور بھارہ کہو کے مقامات پر احتجاج کی اطلاعات ہیں اور پولیس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مری سے آنے اور جانے والی ٹریفک متبادل راستے اختیار کرے۔

ٹی ایل پی کا احتجاج

ٹریفک پولیس کے مطابق مری روڈ پر بھی مختلف مقامات پر مظاہروں کی اطلاعات ہیں جس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی ہے۔ پولیس کے مطابق صورتحال پر قابو پانے کے لیے رینجرز اور پولیس کی نفری تعینات کر دی گئی تھیں۔

گذشتہ روز گوجرانوالہ سے صحافی احتشام شامی کے مطابق شہر میں تحریک لبیک کے ڈنڈا بردار کارکنوں نے احتجاج کے دوران پولیس اہلکاروں کو مارا پیٹا گیا اور ایک پولیس وین کے شیشے توڑ دیے۔ احتجاج کے دوران گوجرانوالہ میں بھی جی ٹی روڈ کو بند کر دیا گیا تھا جس کی وجہ سے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔

گوجرانوالہ کے علاوہ فیصل آباد میں بھی ٹی ایل پی کے کارکنوں اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپوں کی خبریں موصول ہوئی تھیں۔

تحریکِ لبیک کے احتجاج کی وجہ کیا ہے؟

پاکستان کی وفاقی حکومت نے 16 نومبر 2020 کو اسلام آباد میں فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے مطالبے کے ساتھ دھرنا دینے والی تحریک لبیک پاکستان کے سابق سربراہ خادم حسین رضوی سے چار نکات پر معاہدہ کیا تھا جن کے تحت حکومت کو دو سے تین ماہ کے اندر پارلیمنٹ سے قانون سازی کے بعد فرانس کے سفیر کو واپس بھیجنا تھا

اس معاہدے پر عمل نہ ہونے کے بعد فروری 2021 میں مذکورہ جماعت اور حکومت کے درمیان ایک اور معاہدہ ہوا جس کے تحت حکومت کو 20 اپریل تک فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے وعدے پر عمل کرنے کی مہلت دی گئی تھی۔

حال ہی میں تحریک لبیک نے کورونا وائرس وبا کے باوجود 20 اپریل تک فرانس کے سفیر کی ملک بدری نہ ہونے کی صورت میں اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

تحریک لبیک

سعد رضوی کون ہیں؟

گذشتہ برس خادم رضوی کی وفات کے بعد ان کی جماعت کی اٹھارہ رکنی شوری نے ان کے بیٹے سعد رضوی کو تحریک لبیک کا نیا سربراہ مقرر کیا جس کا اعلان جماعت کے مرکزی نائب امیر سید ظہیر الحسن شاہ نے جنازے کے موقع پر کیا۔

لاہور میں خادم رضوی کے جنازے کے موقع پر ان کے بیٹے سعد رضوی نے خطاب میں اپنے والد کا مشن جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

سعد رضوی اس وقت لاہور میں اپنے والد کے مدرسہ جامعہ ابو ذرغفاری میں درس نظامی کے آخری سال کے طالبعلم ہیں۔ درس نظامی ایم اے کے برابر مدرسے کی تعلیم کو کہا جاتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *