بھائی کے دفاع میں آگے آنے والی پریانکا گاندھی

بھائی کے دفاع میں آگے آنے والی پریانکا گاندھی

بھائی کے دفاع میں آگے آنے والی پریانکا گاندھی، جن میں دادی اندرا گاندھی کی جھلک نظر آتی ہے

اس ملک کی جمہوریت کو میرے خاندان نے اپنے لہو سے سینچا ہے۔ میرے والد کی لاش ترنگے میں لپٹی ہوئی آئی تھی۔ وہ شہید کو غدار کہہ رہے ہیں۔ وہ اسے میر جعفر کہہ رہے ہیں۔ اس ملک کا وزیر ا‏عظم بزدل ہے۔ ہم اس سے نہیں ڈرتے۔‘

یہ الفاظ اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کی بہن پریانکا گاندھی کے ہیں۔ وہ ان دنوں سیاست میں بہت سرگرم ہیں اور ان کا لب و لہجہ بہت سخت اور تیور بدلے ہوئے ہیں۔ وہ ملک کی حکمران جماعت بی جے پی کو اسی کے محاذ پر چیلنج کر رہی ہیں۔

پریانکا گاندھی ابتدا سے ہی سیاست میں راہل گاندھی کی مدد کرتی آ رہی ہیں اور راہل کی قیادت کو فروغ دینے کے لیے پریانکا ہمیشہ ان کے پیچھے رہی ہیں۔

کانگریس پارٹی کے رہنما راہل گاندھی کی ہتک عزت کے ایک مقدمے میں دو برس قید کی سزا ملنے کے بعد پارلیمنٹ کی رکنیت منسوخ کر دی گئی ہے۔

ایک عام رائے ہے کہ حکمراں جماعت بی جے پی نے راہل گاندھی کو ہدف بنا رکھا ہے اور ان حالات میں پریانکا گاندھی ہی اپنے بھائی کے دفاع میں سامنے آئی ہیں۔ ان کے بیانات اور تقریروں کے اثر کو بی جے پی نے بھی محسوس کیا ہے۔

پریانکا

پریانکا گاندھی اور ان کے بھائی راہل گاندھی سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کی اولاد ہیں۔ راجیو گاندھی کو مئی 1991 میں انتخابی مہم کے دوران تمل ناڈو میں سری لنکا کی ایک شدت پسند تنظیم ایل ٹی ٹی ای نے ایک بم دھماکے میں ہلاک کر دیا تھا۔

ان کی موت کے بعد ان کی اہلیہ سونیا گاندھی سیاست میں اتریں اور کئی برس تک کانگریس کی قیادت کی۔ اب ان کی صحت اچھی نہیں رہتی اور غالب امکان ہے کہ وہ اس بار الیکشن نہیں لڑیں گی۔

اس صورت میں پریانکا اتر پریش کی رائے بریلی یا امیٹھی حلقے سے لوک سبھا کا انتخاب لڑ سکتی ہیں۔

پریانکا بھی اپنے بھائی کی طرح کئی برس سے سیاست میں سرگرم ہیں لیکن ان کی بیشتر سیاست اتر پردیش تک محدود رہی۔ یہاں کانگریس کئی عشرے سے اقتدار سے باہر ہے، جس کے سبب ریاست میں اس کا تنظیمی ڈھانچہ تقریباً ختم ہو چکا ہے۔

اگر راہل گاندھی کی سزا پر عدالت سے سٹے آرڈر نہ مل سکا یا ضلعی عدالت نے بھی ان کی سزا کی توثیق کر دی تو ان کے 2024 کے پارلیمانی انتخاب لڑنے پر بھی پابندی لگ سکتی ہے۔

اس صورت میں کانگریس میں پریانکا گاندھی کی اہمیت بہت بڑھ جائے گی۔

سونیا گاندھی، پریانکا
غالب امکان ہے کہ سونیا گاندھی اس بار الیکشن نہیں لڑیں گی

’اندرا گاندھی کی جھلک‘

انڈیا میں بہت سے لوگ پریانکا میں سابق وزیر اعظم اور ان کی دادی اندرا گاندھی کی جھلک دیکھتے ہیں۔

پریانکا کی تقریر کا انداز ٹھہرا ہوا ہوتا ہے۔ وہ غصے کا اظہار بھی بہت پختگی کے ساتھ کرتی ہیں اور اپنے لباس، لوگوں سے ملنے جلنے اور اپنی بول چال سے لوگوں میں گھل مل جاتی ہیں۔ خواتین میں ان کی مقبولیت زیادہ ہے۔

دوسری جانب راہل گاندھی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ انگریزی میں سوچتے ہیں اور اس کا ہندی میں ترجمہ کر کے لوگوں سے رابطہ قائم کرتے ہیں۔ ان کی زبان میں بے ساختگی اور روانی نہیں ہوتی۔

انڈیا میں سنہ 2024 کے پارلیمانی انتخابات کی سرگرمیاں شروع ہو چکی ہیں اور متعدد اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف انکم ٹیکس، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ اور سی بی آئی جیسے مرکزی اداروں کی تفتیش اور راہل گاندھی کی پارلیمانی رکنیت کی منسوخی نے حزب مخالف کی منتشر جماعتوں کو فی الوقت متحد کر دیا ہے۔

ایک متحد اپوزیشن، وزیر اعظم مودی کی جماعت بی جے پی کے لیے انتخابات میں مشکلیں پیدا کر سکتی ہے۔

اگر پریانکا قومی سیاست میں سرگرم ہوتی ہیں تو اس سے کانگریس ہی کو نہیں اپوزیشن اتحاد کے لیے بھی آسانی پیدا ہو سکتی ہے۔

سینیئر صحافی ہمینت اتری کا کہنا ہے کہ ’ملک میں 48 فیصد خواتین ووٹر ہیں۔ خواتین اور نوجوانوں کے ساتھ پریانکا کا اچھا تعلق ہے۔ بی جے پی کے لیے ان کی شبیہ خراب کر پانا بہت مشکل ہو گا۔ اس کے علاوہ ملک میں 30-40 سال کی جو خواتین ہیں، وہ ان میں اندرا گاندھی کی جھلک دیکھتی ہیں۔‘

اس کے برعکس تجزیہ کار نیرجا چودھری کہتی ہیں کہ ’ملک میں 65 فیصد ووٹر 35 سال سے کم عمر کے ہیں۔ ان میں خاندانی سیاست کے خلاف بہت سخت جذبات پائے جاتے ہیں۔ یہ پریانکا گاندھی کی قابلیت اور صلاحیت پر منحصر کرے گا کہ ملک کا نوجوان طبقہ پریانکا کو کس طرح اپناتا ہے۔‘

اندرا گاندھی
انڈیا میں بہت سے لوگ پریانکا میں سابق وزیراعظم اور ان کی دادی اندرا گاندھی کی جھلک دیکھتے ہیں

’کانگریس کو اس وقت ایک مضبوط رہنما کی ضرورت ہے‘

نیرجا چودھری کہتی ہیں کہ ’آج کانگریس کی حریف حکمران بی جے پی بہت مضبوط پارٹی ہے۔ مودی حکومت انتہائی طاقتور اور مقبول ہے۔ اس کے پاس بہت بڑی الیکشن مشینری ہے۔ ہر طرح کے وسائل ہیں۔ ان حقائق کے پس منظر میں یہ دیکھنا ہو گا کہ کانگریس پریانکا گاندھی کو کس طرح سپورٹ کر پائے گی اور وہ سڑک پر کس طرح لڑائی لڑتی ہیں۔ صورتحال اس کے بعد ہی واضح ہو سکے گی۔‘

وہ مزید کہتی ہیں کہ ’کانگریس اس وقت کمزور ہے اور اسے ایک ایسے مضبوط رہنما کی ضرورت ہے جو پارٹی کی قومی قیادت کو چلا سکے اور پارٹی کے مایوس کارکنوں میں امید کی روح پھونک سکے۔‘

نیرجا کہتی ہیں کہ ’اگر پریانکا گاندھی ملک کی سیاست میں مضبوطی سے اترتی ہیں تو اس سے کانگریس کو فائدہ ہو سکتا ہے کیونکہ دوسرے رہنماؤں کے مقابلے میں وہ لوگوں سے زیادہ بہتر طریقے سے تعلق بنا سکتی ہیں۔‘

کانگریس اس وقت ایک اندرونی تغیر سے گزر رہی ہے۔ ایک طرف اس کی کئی ہمنوا جماعتیں، اپوزیشن جماعتوں کے ایک وسیع تر اتحاد کے لیے کانگریس کی قیادت کی طرف دیکھ رہی ہیں تو کئی دیگر جماعتیں ماضی کے تجربات کی بنیاد پر کانگریس سے خوش نہیں۔

کانگریس آئندہ انتخابات اور اپوزیشن اتحاد کے لیے ایک بڑی حکمت عملی پر کام کر رہی ہے۔

سونیا گاندھی کی علالت کے سبب سیاست سے ان کی کنارہ کشی کے بعد یہ طے ہے کہ پریانکا گاندھی کانگریس کی مستقبل کی سیاست میں مرکزی کردار ادا کریں گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *