برطانیہ، اٹلی اور جاپان کا مصنوعی ذہانت

برطانیہ، اٹلی اور جاپان کا مصنوعی ذہانت

برطانیہ، اٹلی اور جاپان کا مصنوعی ذہانت کا استعمال کرنے والا جنگی طیارہ تیار کرنے کا اعلان

برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سونک اٹلی اور جاپان کے ساتھ مل کر ایک ایسے لڑاکا طیارے کی تیاری کا اعلان کرنے والے ہیں جو مصنوعی ذہانت کا استعمال کر سکے گا۔

برطانیہ کے وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ اس مشترکہ تعاون کا مقصد برطانیہ میں ہزاروں نوکریوں کے مواقع پیدا کرنا اور دفاعی تعلقات کو مضبوط کرنا ہے۔

تینوں ممالک مشترکہ طور پر اگلی نسل کے اس لڑاکا طیارہ کو 2030 کی دہائی کے وسط تک تیار کریں گے اور یہ ٹائیفون جیٹ طیارے کی جگہ لے گا۔

اس نئے اور جدید طیارے کو ٹیمپسٹ جیٹ کا نام دیا گیا ہے اور توقع ہے کہ یہ جدید ترین ہتھیاروں سے لیس ہو گا۔

اس طیارے کی تیاری پہلے ہی جاری ہے اور اس کا مقصد ایک ایسا لڑاکا طیارہ تیار کرنا ہے جو جنگی محاذ پر تیز رفتاری سے ریڈار سے بچنے کی صلاحیت فراہم کر سکے، اس میں جدید سینسرز ہوں اور حتیٰ کہ جب جہاز کا پائلٹ شدید دباؤ یا جوش میں ہوں تو انھیں مصنوعی ذہانت کے ذریعے مدد فراہم کی جا سکے۔

اور اس لڑاکا طیارے کو ضرورت پڑھنے پر پائلٹ کی رہنمائی کے بغیر بھی اڑایا کا سکے گا اور اس میں خود کار نظام کے تحت ہائپرسونک میزائل بھی داغنے کی صلاحیت ہو گی۔

 اس طرح کا جدید اور پیچیدہ لڑاکا طیارہ تیار کرنے ایک انتہائی مہنگا کام ہے، جیسا کہ اب تک پینٹاگون نے سب سے مہنگا ایف 35 لڑاکا طیارہ تیار کیا ہے۔ لہذا برطانیہ مستقبل کے اس لڑاکا طیارے کی تیارے کے لیے حصے دار تلاش کر رہا ہے۔

اس ضمن میں اٹلی پہلے ہی برطانیہ کے ساتھ اس کام میں اشتراک کر رہا ہے اور جاپان کا بھی اس میں شرکت کرنا ایک اہم اقدام سمجھا جا رہا ہے۔ اور یہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب برطانیہ انڈو پیسفک خطے میں اتحادیوں کے ساتھ تعلقات بہتر کر رہا ہے اور چین کے خطے پر بڑھتے اثر و رسوخ سے فکرمند ہے۔

دیگر ممالک اب بھی اس طیارے کی تیاری کی شراکت داری میں شامل ہو سکتے ہیں جیسا کہ امریکہ کی طرح فرانس، جرمنی اور سپین بھی اپنے مستقبل کے لڑاکا طیاروں کے لیے پہلے سے ہی کام کر رہے ہیں۔

لڑاکا طیارہ

برطانیہ کے لیے یہ معاہدہ صرف دفاعی اور سکیورٹی کے اعتبار سے اہم نہیں ہو گا بلکہ اس کے معاشی فوائد بھی ہیں۔ یہ توقع کی جا رہی ہے کہ نئے اور جدید طیارے کی تیاری کے منصوبے سے برطانیہ میں ہزاروں مستحکم روز گار کے مواقع پیدا ہوں گے اور یہ اسلحہ کی برآمد کا راستہ ہموار کرے گا۔

برطانوی وزیر اعظم اس منصوبے کے پہلے اور اہم مرحلے کا افتتاح جمعے کو لنکنشائر میں برطانوی فضائیہ کے اڈے راف کوننگ بے کے موقع پر کریں گے۔

اپنے دورے سے قبل ان کا کہنا تھا کہ ’آج اور مستقبل کی نسلوں کے لیے برطانیہ کی سکیورٹی حکومت کی ہمیشہ سے اولین ترجیح رہی ہے۔ اس لیے ہمیں دفاع کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کا حصول جاری رکھنا ہے تاکہ جو برطانیہ کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں ہم انھیں پچھاڑ سکیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’جاپان اور اٹلی کے ساتھ یہ بین الاقوامی شراکت داری جس کا ہم نے آج اعلان کیا ہے اس مقصد کے تحت ہی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یورو اٹلانٹک اور انڈو پیسیفک خطے کی سکیورٹی بھی نہایت اہم ہے۔‘

برطانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’یہ جدید اور اگلی نسل کا لڑاکا طیارہ جسے ہم تیار کر رہے ہیں نہ صرف ہمیں اور دنیا بھر میں ہمارے اتحادیوں کا تحفظ کرے گا بلکہ دنیا بھر میں ہماری دفاعی صلاحیت کی دھاک بھی بٹھائے گا اور جانوں کو بچاتے ہوئے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔‘

جبکہ برطانیہ کی حزب اختلاف جماعت لیبر پارٹی کے شیڈو وزیر دفاع جان ہیلی کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت اس منصوبے کی حمایت کرتی ہے مگر انھوں نے اس طیارے کی تربیت سازی کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ وزرا کو یہ واضح کرنا ہو گا کہ یہ برطانوی فضائیہ کے وسیع تر مستقبل کے منصوبوں سے کیسے ہم آہنگ ہو گا۔ اور یہ اس تیز رفتار لڑاکا طیارے کو اڑانے کے لیے پائلٹ ٹریننگ میں تاخیر سے کیسے بچیں گے۔‘

طیارہ

ٹیمپیسٹ نامی طیارے کی خصوصیات کیا ہیں؟

’ٹیمپیسٹ‘ نامی یہ طیارہ مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے پائلٹوں کا ذہن پڑھ سکے گا۔ ٹیمپیسٹ نامی جیٹ طیارہ برطانیہ کا ’بی اے ای سسٹمز‘ نامی ادارہ رولز رائس، یورپی میزائل گروپ، ایم ڈی بی اے اور اٹلی کی ’لیانورڈو‘ کمپنی کے اشتراک سے تیار کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ ٹیمپیسٹ لڑاکا طیارے کی پہلی بار تصاویر سنہ 2018 میں جاری کی گئی تھیں۔ اس کے بعد سے اس میں کافی تبدیلیاں آ چکی ہیں۔ اس کا وزن کم ہو چکا ہے اور اس کا حجم بھی کم کیا گیا ہے۔ اس طیارے کی ایک خصوصیت اس کی مصنوعی ذہانت ہو گی جو ایسے وقت میں پائلٹ کی معاونت کرے گی جب وہ شدید دباؤ کا شکار ہو گا۔ پائلٹ کے ہیلمٹ میں موجود حساس سینسر اُس کے دماغ کے سگنلز اور طبی ڈیٹا کا جائزہ لیتے رہیں گے۔ اس طرح کئی پروازوں کے بعد طیارے کی مصنوعی ذہانت وسیع پیمانے پر بائیو میٹرک اور سائیکو میٹرک ڈیٹا جمع کر لے گی۔ پائلٹ کی مخصوص خصوصیات پر مشتمل یہ لائبریری جہاز کی مصنوعی ذہانت کو اس قابل بنا دے گی کہ وہ کسی بھی وقت میں یہ محسوس کر سکے گا کہ پائلٹ کو اس کی معاونت کی ضرورت ہے یا نہیں۔ مثال کے طور پر اگر پائلٹ جہاز اڑاتے وقت کشش ثقل کی قوت کی وجہ سے ہوش کھو بیٹھے تو مصنوعی ذہانت طیارے کا کنٹرول سنبھال لے گی۔ اس طیارے کی تیاری بھی بڑی حد تک خودکار نظاموں کے ذریعے ہی ہو گی۔ پروڈکشن لائنز پر موجود روبوٹ سپلائر کو اعداد و شمار فراہم کرتے رہیں گے تا کہ درکار حصے وقت پر فراہم کیے جا سکیں۔ اس پراجیکٹ کے دوران بی اے ای سسٹمز اور لیانورڈو جاپان کی مٹسوبیشی سے بھی تعاون کریں گے جس کا ایف ایکس طیارے کا پراجیکٹ کافی حد تک ٹیمپیسٹ سے مماثلت رکھتا ہے۔ ٹیمپیسٹ جہاز بنانے والوں کو امید ہے کہ مصنوعی ذہانت پائلٹ کو اس قابل بنا دے گی کہ وہ موصول ہونے والی معلومات کے بہاؤ کی وجہ سے دباؤ کا شکار نہیں ہو گا۔ یہ پورا منصوبہ ایم بی ڈی اے اسلحہ ساز کمپنی کے ساتھ ساتھ تیار ہو رہا ہے جس کے تحت ٹیمپیسٹ سے میزائل فائر ہوں گے تو ان کو اس کے ساتھی ڈرون کے حوالے کر دیا جائے گا جو ہدف تک پہنچنے میں اس کی معاونت کرے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *