انڈیا اور پاکستان تین دہائیوں سے ایک دوسرے

انڈیا اور پاکستان تین دہائیوں سے ایک دوسرے

انڈیا اور پاکستان تین دہائیوں سے ایک دوسرے کو جوہری تنصیبات کے بارے میں کیوں بتا رہے ہیں؟

پاکستان اور انڈیا نے 30 سالہ پرانی روایت کو قائم رکھتے ہوئے ہر سال کی طرح 2023 کے پہلے دن اپنی جوہری تنصیبات کی فہرست کا تبادلہ کیا ہے۔

انڈیا اور پاکستان کے درمیان 31 دسمبر 1988 کو ایک دوسرے کی جوہری تنصیبات پر حملہ نہ کرنے کے معاہدے پر دستخط ہوئے تھے اور 27 جنوری 1991 کو اس معاہدے کی توثیق کی گئی تھی۔

اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک ہر سال کے پہلے دن ایک دوسرے کو اپنی جوہری تنصیبات کے متعلق آگاہ کرتے ہیں۔

پاکستان کے دفترِ خارجہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ اس معاہدے کے تحت اتوار کو دفترِ خارجہ میں انڈین ہائی کمیشن کے نمائندے کو باضابطہ طور پر پاکستان نے اپنی فہرست فراہم کی جبکہ انڈین وزارتِ خارجہ نے بھی اپنی فہرست دلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو فراہم کی ہے۔

دفترِ خارجہ نے بتایا ہے کہ فہرستوں کا یہ تبادلہ یکم جنوری 1992 سے جاری ہے۔

بی بی سی ہندی کے مطابق اس موقع پر انڈیا اور پاکستان نے اپنی اپنی حراست میں موجود عام قیدیوں اور ماہی گیروں کی فہرست کا بھی تبادلہ کیا۔ انڈیا نے 339 عام پاکستانی قیدیوں اور 95 ماہی گیروں کی فہرست فراہم کی جبکہ پاکستان نے بتایا کہ ان کے پاس 51 عام انڈین قیدی اور 654 ماہی گیر ہیں۔

انڈیا

جوہری ہتھیاروں پر نظر رکھنے والے تھنک ٹینک سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سیپری) کی 2022 کی رپورٹ کے مطابق سال 2022 کی شروعات میں نو ممالک امریکہ، روس، برطانیہ، فرانس، چین، انڈیا، پاکستان، اسرائیل اور عوامی جمہوری کوریا (شمالی کوریا) کے پاس تقریباً 12 ہزار 705 جوہری ہتیھار ہیں جن میں سے نو ہزار 440 ممکنہ استعمال کے لیے فوجی اسلحہ خانوں میں موجود ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق انڈیا اور پاکستان اپنے جوہری ہتھیاروں میں اضافہ کرتے نظر آ رہے ہیں اور حالانکہ دونوں ممالک کی حکومتیں اپنے کچھ میزائل ٹیسٹس کے بارے میں بیانات جاری کرتی ہیں مگر اپنے اسلحے کے حجم اور اس کی حالت کے متعلق کوئی معلومات فراہم نہیں کرتیں۔

اس رپورٹ کے مطابق پاکستان کے پاس اس وقت 165 جبکہ انڈیا کے پاس 160 جوہری وارہیڈز ہیں۔

واضح رہے کہ سیپری کی سنہ 2020 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے پاس جوہری ہتھیاروں کی تعداد 160 اور انڈیا کے پاس 150 تھی جبکہ سنہ 2021 میں یہ تعداد پاکستان کے لیے 165 اور انڈیا کے پاس 156 ہو گئی تھی۔

اسی بنا پر اس تھنک ٹینک کا خیال ہے کہ پاکستان اور انڈیا اپنے جوہری اسلحے میں اضافہ کر رہے ہیں۔

انڈیا اور پاکستان کے درمیان اس معاہدے پر پاکستان کی جانب سے وزیرِ اعظم بے نظیر بھٹو اور انڈیا کی جانب سے وزیرِ اعظم راجیو گاندھی نے دستخط کیے تھے اور یہ جنوری 1991 میں نافذ ہوا تھا۔

صرف ایک صفحے پر مشتمل اس مختصر سے معاہدے کے تحت دونوں ممالک ایک دوسرے کی جوہری تنصیبات کی تباہی یا انھیں نقصان پہنچانے کے کسی بھی عمل میں نہ حصہ لیں گے، نہ اس کی حوصلہ افزائی کریں گے اور نہ ہی بالواسطہ یا بلاواسطہ اس میں شریک ہوں گے۔

پاکستان اور انڈیا کے درمیان یہ معاہدہ 30 سال میں کشیدگی کے متعدد عرصوں کے دوران بھی نافذ العمل رہا ہے اور دونوں ممالک باقاعدگی سے ایک دوسرے سے ان فہرستوں کا تبادلہ کرتے رہے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *