انجلینا جولی کا پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ

انجلینا جولی کا پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ

انجلینا جولی کا پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ، امداد کی یقین دہانی

دادو کی کھیر موری میں چار کشتیاں تیار تھیں۔ اُنھیں انتظار تھا ایک مہمان کا جس کے ساتھ اُنھیں اس گاؤں میں جانا تھا جس کے لوگ سیلاب کے پانی میں گھرے ہیں اور وہاں سے نہیں نکلے۔

پھر کچھ بڑی گاڑیاں آ کر رکیں اور ان میں سے ایک خاتون باہر نکلیں اور ایک کشتی میں سوار ہو گئیں۔ اس کشتی میں پیرل چانڈیو سمیت آٹھ افراد بھی سوار تھے۔

پیر بخش عرف پیرل چانڈیو مقامی رہائشی اور گلوکار ہیں۔ ان کے مطابق اُنھوں نے انجلینا جولی کی کوئی فلم نہیں دیکھی اور نہ ہی وہ ان سے واقف تھے۔ اُنھیں تو بس بتایا گیا تھا کہ یہ بہت بڑی اداکارہ ہیں۔

پیرل کے مطابق اُنھیں انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی (آئی آر سی) ہلال احمر کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ مہمان آ رہے ہیں کیونکہ آپ مقامی ہیں اور متاثرہ علاقوں کو جانتے ہیں لہٰذا مہمان کے ساتھ رہیں گے، جس کی وجہ سے وہ انجلینا جولی کے ساتھ رہے۔

سندھ میں سیلاب سے متاثرہ ضلع دادو میں اپنے مختصر دورے کے دوران اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) کی نمائندہ خصوصی اور امریکی اداکارہ انجلینا جولی تین دیہات کے دورے پر گئیں۔

پیرل چانڈیو اور انجلینا جولی کے ساتھ کشتی میں پاکستان میں آئی آر سی کی سربراہ شبنم بلوچ بھی موجود تھیں جن کا تعلق سندھ سے ہے۔ وہ انجلینا جولی کی مترجم تھیں۔

پیرل چانڈیو کے مطابق اُنھوں نے ابراہیم چانڈیو، خیر محمد مغیری اور علی محمد مغیری گاؤں کا دورہ کیا۔ وہاں وہ کشتی سے نیچے اتریں اور جا کر خواتین سے بات چیت کی۔

انجلینا نے خواتین سے پوچھا کہ آپ لوگوں کو کس چیز کی ضرورت ہے؟ تو ان خواتین نے اُنھیں بتایا کہ اُنھیں کھانے پینے کی تکلیف ہے، چاروں اطراف میں پانی ہے اور مریضوں کو بھی اس سے گزر کر لے جانا پڑتا ہے۔

اُنھوں نے مترجم کی مدد سے خواتین کو یقین دہانی کروائی کہ وہ مدد کے لیے لوگ بھیجیں گی۔

انجلینا جولی
مقامی خواتین نے اس موقع پر انجلینا جولی کو اپنے مسائل سے آگاہ کیا

پیرل چانڈیو کے مطابق گرمی شدید تھی اور وقت بھی کم تھا جس کی سکیورٹی والے انجلینا کو بار بار یاد دہانی کرواتے تھے لیکن وہ خواتین سے بات کرنے رک جاتی تھیں۔

جب خیر محمد مغیری گاؤں پہنچے تو چاروں اطراف میں پانی تھا کچھ خواتین چھت پر کھڑی تھیں، کوئی جگہ نظر نہیں آ رہی تھی جہاں پر وہ اتر کر ان سے بات کر سکیں، لہٰذا کشتی قریب لے جائی گئی اور وہ کشتی کے سامنے والے حصے پر بیٹھ گئیں اور خواتین سے بات کی۔

ان خواتین نے انجلینا کو بتایا کہ ان کی تین تحصیلیں خیرپور ناتھن شاہ، میہڑ اور جوہی زیر آب ہیں اور اس وقت دادو میں لوگوں کی بہت بڑی تعداد موجود ہے جبکہ جو گھر ہیں ان کا کرایہ بہت ہے جو وہ برداشت نہیں کر سکتیں اس لیے وہ یہاں ہی بیٹھی ہوئی ہیں۔

ایک مقامی شخص محب مغیری نے بی بی سی کو بتایا کہ صورتحال دیکھ کر اور لوگوں کی تکلیف سن کر انجلینا جولی کی آنکھوں میں متعدد بار آنسو آ جاتے تھے۔ وہ پھر خواتین اور بچوں کی طرف دیکھ کر مسکراتی تھی۔

محب کے مطابق انجلینا جولی نے پوچھا کہ کیا یہ سیلاب ہر سال آتا ہے اور یہ جو گھر ٹوٹتے ہیں تو کون بنا کر دیتا ہے؟

انجلینا جولی کو بتایا گیا کہ ہر دسویں سال یہ سیلابی صورتحال ہوتی ہے، لوگ خود اپنے گھر بناتے ہیں اور کوئی مدد نہیں کرتا۔

’میں نے ان کو یہ بھی بتایا کہ ہمارا بہت نقصان ہوا ہے، گھر تباہ ہو گئے ہیں، جانور مر گئے ہیں لیکن کسی کی طرف سے کوئی مدد نہیں پہنچی۔‘

دادو
دادو حالیہ بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں سے ہے

دوپہر ایک بجے سے لے کر دو بجے تک اُنھوں نے ان علاقوں کا کشتی پر دورہ کیا جو پانی کے گھیرے میں ہیں۔

اس کے بعد کھیر والی موری واپس آ کر وہاں خیموں میں موجود خاندانوں سے ملاقات کی اور وہاں موجود ایک میڈیکل کمیپ کا بھی دورہ کیا جس کے بعد وہ واپس روانہ ہو گئیں۔

یاد رہے کہ انجلینا جولی اس سے قبل سنہ 2005 کے زلزلے اور سنہ 2010 کے سیلاب کے دنوں میں بھی پاکستان کا دورہ کر چکی ہیں۔

ہلال احمر کمیٹی کے اعلامیے کے مطابق انجلینا جولی پاکستانی عوام کے لیے فوری مدد کی ضرورت اور موسمیاتی تبدیلی، انسانی نقل مکانی اور عدم تحفظ کے بڑھتے بحرانوں سے نمٹنے کے لیے طویل المدتی حل پر روشنی ڈالیں گی۔

انجلینا جولی دیکھیں گی کہ پاکستان جیسے ممالک اس بحران کی سب سے بڑی قیمت کس طرح ادا کر رہے ہیں جو اُنھوں نے خود پیدا نہیں کیا۔

آئی آر سی نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ یہ دورہ عالمی برادری بالخصوص کاربن کے اخراج میں سب سے زیادہ حصہ ڈالنے والی ریاستوں کو موسمی تغیر کے بحران کا شکار ممالک کو فوری مدد فراہم کرنے کے کی ترغیب دے گا۔

سوشل میڈیا پر ردِ عمل

سوشل میڈیا صارف آمنہ بدر نے لکھا کہ انجلینا جولی سنہ 2010 میں اپنے آخری دورہ پاکستان کے بعد ایک بار پھر پاکستان میں سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے آ پہنچی ہیں۔

اُنھوں نے لکھا کہ انجلینا جولی نے ہمیشہ اپنی شہرت کو ضرورت مند لوگوں کی مدد کرنے اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے استعمال کیا۔

سماجی کارکن سید علی عباس زیدی نے لکھا کہ انجلینا جولی سیلاب کے بعد امدادی کاموں کے لیے پاکستان پہنچ گئی ہیں مگر ہمارے سلیبریٹیز کہاں ہیں؟

’اُنھیں بھی آگے آنا چاہیے، متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنا چاہیے اور مدد فراہم کرنی چاہیے۔‘

تزئین نامی صارف نے لکھا کہ انجلینا جولی دادو میں ہیں۔ شاید ان کی موجودگی سے پاکستان میں سیلاب کو وہ عالمی توجہ ملے گی جس کی فی الوقت ضرورت ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *