اعظم سواتی کی نجی ویڈیو کا معاملہ

اعظم سواتی کی نجی ویڈیو کا معاملہ

اعظم سواتی کی نجی ویڈیو کا معاملہ فیڈرل لاجز اور سپریم کورٹ لاجز میں کون رہ سکتا ہے؟

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر اعظم خان سواتی نے کہا ہے کہ ان کی قابل اعتراض ویڈیو کوئٹہ میں فیڈرل لاجز میں بنائی گئی جب اُنھوں نے اپنی اہلیہ کے ساتھ دورہ کوئٹہ کے موقع پر وہاں قیام کیا تھا۔

پیر کو اسلام آباد میں دیگر سینیٹرز کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ’یہ کوئٹہ میں میرے دو دن قیام کے دوران بنائی گئی ہے۔ میں جب کوئٹہ گیا تو چئیرمین سینیٹ کا مہمان تھا۔ مجھے بتایا گیا کہ وہاں ججز اور بیوروکریسی کے مہمان ٹھہرتے ہیں۔ یہ جگہ فیڈرل لاج کوئٹہ کی ہے۔ جہاں مجھے ٹھہرایا گیا وہاں کون پہنچ سکتا ہے؟‘

تاہم فیڈرل لاجز کوئٹہ کے ایک اہلکار نے کہا کہ اعظم سواتی نے 2018 میں کوئٹہ میں فیڈرل لاجز میں قیام کیا تھا لیکن اس کے بعد وہ یہاں قیام کے لیے نہیں آئے۔

اس سے قبل کوئٹہ میں سپریم کورٹ لاجز اور جوڈیشل اکیڈمی بلوچستان میں اعظم سواتی کے قیام کے حوالے سے متعلقہ حکام خبروں کی تردید کر چکے ہیں۔

ن تین مقامات پر اعظم سواتی کے قیام کے حوالے سے کیا کہا گیا اس کا ذکر بعد میں لیکن سب سے پہلے تذکرہ ان عمارتوں کا جن کا نام اعظم سواتی کے کوئٹہ میں قیام کے حوالے سے میڈیا میں زیر بحث رہا۔

بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی
بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی سپریم کورٹ کے عقب میں انسکمب روڈ پر واقع ہے

سپریم کورٹ لاجز کہاں ہیں؟

سپریم کورٹ لاجز کوئٹہ میں ریڈ زون میں سول سیکریٹریٹ کے بالمقابل زرغون روڈ پر واقع ہیں۔

سپریم کورٹ لاجز کی ایک طرف بلوچستان کے وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ ہے جبکہ اس کی دوسری جانب جو بنگلہ ہے وہ طویل عرصے سے وزراء کو الاٹ ہوتا رہا ہے۔ تاہم اس وقت اس عمارت میں بلوچستان کے مشیر برائے داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو رہائش پذیر ہیں۔

کوئٹہ میں سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کے ایک اہلکار نے بتایا کہ 90 کی دہائی سے قبل کوئٹہ میں سپریم کورٹ کے جج صاحبان کے لیے کوئی الگ رہائش گاہ نہیں تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ 1996 کے بعد وزیر اعلیٰ ہاﺅس کے ساتھ والی عمارت کو سپریم کورٹ کے جج صاحبان کے لیے مختص کیا گیا جس کے بعد سے وہ اس عمارت کو رہائش کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

زرغون روڈ پر گورنر ہاﺅس کے علاوہ چیف سیکریٹری بلوچستان، ہائی کورٹ کے بعض ججز اور انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان کی رہائشگاہیں بھی ہیں۔

اس علاقے میں سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات ہیں، بالخصوص 2013 میں انسپیکٹر جنرل پولیس کے گھر کے ساتھ ایک خودکش حملے کے بعد زرغون روڈ پر ایک جانب گورنر ہاﺅس کے ساتھ جبکہ دوسری جانب ہاکی چوک کی طرف سے باقاعدہ گیٹ لگا دیے گئے۔

لاج
سپریم کورٹ کے سابق ججوں کو اسلام آباد میں سپریم کورٹ سے اجازت نامہ لینا پڑتا ہے۔

بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی کوئٹہ میں کہاں واقع ہے؟

بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی سپریم کورٹ کے عقب میں انسکمب روڈ پر واقع ہے۔

اس روڈ پر سیکریٹری رینک کے سرکاری افسروں کی رہائش گاہوں کے علاوہ کمشنر کوئٹہ کا دفتر، ڈپٹی کمشنر کا گھر اور دفتر اور کوئٹہ شہر میں دوسرا بڑا سرکاری ہسپتال سنڈیمن پرووینشل ہسپتال واقع ہے۔

جوڈیشل اکیڈمی بلوچستان کو 2019 سے ماتحت عدالتوں کے ججز کی تربیت کے علاوہ دیگر تربیتی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

انسکمب روڈ پر جس عمارت میں اس وقت جوڈیشل اکیڈمی قائم ہے اس میں خاران میں گذشتہ ماہ قتل کیے جانے والے بلوچستان ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی پہلے ہائی کورٹ کے جج اور بعد میں چیف جسٹس کی حیثیت سے قیام پذیر رہے۔

ان سے قبل ایک طویل عرصے تک گورنر بننے سے قبل جسٹس امیرالملک مینگل پہلے ہائی کورٹ کے جج اور بعد میں چیف جسٹس کی حیثیت سے قیام پذیر رہے۔

فیڈرل لاجز کہاں ہیں؟

فیڈرل لاجز نمبر ون زرغون روڈ پر انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان کے گھر کے ساتھ واقع ہیں جبکہ اس کے بالمقابل گورنر ہاﺅس ہے۔

فیڈرل لاجز ون میں دو عمارتیں ہیں جن میں اراکین قومی اسمبلی، سینیٹرز، سابق اراکین قومی اسمبلی و سینیٹ کے علاوہ وفاقی حکومت کے اہلکار رہائش اختیار کرتے ہیں۔

فیڈرل لاجز کی دو عمارتوں میں مجموعی طور پر 15 رہائشی کمرے ہیں تاہم فیڈرل لاجز میں ایک اہلکار نے بتایا کہ بائیں جانب کی عمارت خستہ حالی کا شکار ہے اس لیے وی آئی پی شخصیات کو دائیں عمارت میں رہائش دی جاتی ہے جو کہ غالباً 80 کی دہائی میں بن گیا تھا۔

اگرچہ اہلکار نے پرانی عمارت کو خستہ حال قرار دیا لیکن باہر سے 80 کی دہائی میں بننے والی عمارت کی حالت بھی بہت زیادہ ٹھیک دکھائی نہیں دے رہی تھی۔

اہلکار کے مطابق اس کے علاوہ دو لاجز سیٹلائیٹ ٹاﺅن کوئٹہ میں ہیں اور ان میں باہر سے کسی مہمان کو ٹھہرانے کی گنجائش نہیں کیونکہ ان میں سرکاری اہلکار رہائش پذیر ہیں۔

کوئٹہ سپریم کورٹ لاجز میں کون رہ سکتا ہے؟

لاج
لاجز میں ہر چیز کا ریکارڈ ہوتا ہے

واضح رہے کہ اعظم سواتی اور پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ اعظم سواتی کی مبینہ ذاتی ویڈیو اس وقت کی ہے جب کوئٹہ دورے میں انھوں نے سپریم کورٹ میں ججز ریسٹ ہاؤس میں قیام کیا تھا۔

تاہم سپریم کورٹ نے اعظم سواتی کے جوڈیشل لاجز کوئٹہ میں قیام کے دعوے کو مسترد کر دیا تھا۔

سپریم کورٹ کے ایک اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ جوڈیشل لاجز میں صرف ججز کو قیام کرنے کی اجازت ہے جس کے انتظامی امور رجسٹرار سپریم کورٹ کے پاس ہیں۔

اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ سپیشل برانچ کی رپورٹ کے مطابق اعظم سواتی نے سپریم کورٹ جوڈیشل لاجز کوئٹہ میں قیام نہیں کیا بلکہ بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی میں قیام کیا جو سپریم کورٹ کے کنٹرول میں نہیں۔

کوئٹہ میں سپریم کورٹ لاجز میں رہائش کے حوالے سے ایک سینیئر اہلکار نے بتایا کہ سپریم کورٹ لاجز میں رہائش کے جو ایس او پیز ہیں ان کے مطابق سپریم کورٹ کے جو موجودہ ججز ہیں وہ کسی اجازت کے بغیر یہاں آکر رہائش اختیار کر سکتے ہیں تاہم سپریم کورٹ کے سابق ججوں کو اسلام آباد میں سپریم کورٹ سے اجازت نامہ لینا پڑتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق جج سب سے پہلے سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو خط تحریر کرتے ہیں جسے رجسٹرار سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو بھیجتا ہے جہاں سے منظوری کے بعد سپریم کورٹ کے سابق جج صاحبان یہاں قیام کر سکتے ہیں۔

اہلکار کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے موجودہ یا سابق جج صاحبان کے سوا کسی اور کو سپریم کورٹ لاجز میں قیام کی اجازت نہیں ہوتی۔

’بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی میں رہائش کی سہولت نہیں‘

اتوار کی شام کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک وضاحت کی تھی کہ اعظم سواتی نے کوئٹہ میں سپریم کورٹ کے ججز ریسٹ ہاؤس میں قیام نہیں کیا تھا بلکہ ’سپیشل برانچ‘ کے مطابق یہ قیام بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی میں کیا گیا تھا۔

تاہم اس سلسلے میں بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی نے ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے سپیشل برانچ کی رپورٹ کو ’گمراہ کن اور بے بنیاد‘ قرار دیا تھا اور یہ کہا تھا کہ بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی ستمبر 2019 سے کوئٹہ میں انسکمب روڈ پر ایک عمارت میں کام کررہی ہے اور یہ اکیڈمی صرف تعلیمی مقاصد کے لیے ہے۔

بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل راشد محمود کے دستخط سے جاری اس بیان میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل اکیڈمی میں کوئی رہائشی سہولت نہیں۔ اور اس سے قبل جب یہ اکیڈمی بلوچستان یونیورسٹی لا کالج کی عمارت میں تھی، تب بھی اس میں کوئی رہائشی سہولت نہیں تھی۔

کوئٹہ میں سپیشل برانچ کا موقف لینے کے لیے میں نے ڈی آئی جی سپیشل برانچ کو متعدد بار کال کی لیکن اُنھوں نے کال وصول نہیں جبکہ اُنھوں نے واٹس ایپ پر پیغام کا جواب بھی نہیں دیا۔

لاج

اعظم سواتی فیڈرل لاجز میں کب رکے؟

جب میں کوئٹہ میں فیڈرل لاج ون کے کنٹرولر سے سینیٹر اعظم خان سواتی کے قیام کے سلسلے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے گیا تو وہاں وہ موجود نہیں تھے۔

تاہم وہاں ایک اور اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس سلسلے میں کل سے مختلف ایجنسیوں کے لوگ معلومات کے لیے آ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی صرف 2018 میں زرغون روڈ کوئٹہ میں فیڈرل لاجز میں ایک مرتبہ اس وقت قیام کے لیے آئے تھے جب تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کوئٹہ میں جلسے سے خطاب کے لیے آئے تھے۔ اس کے بعد سے وہ یہاں قیام کے لیے نہیں آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس ہر چیز کا ریکارڈ ہوتا ہے، یہاں قیام کے حوالے سے جو فارم ہوتا ہے اس پر اس شخص کا نام ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ کھانے پینے یا رہائش کی جو رسیدیں ہوتی ہیں ان سب پر ان کا نام ہوتا ہے۔‘

اہلکار کے مطابق رہائشی کمروں کے اندر کوئی کیمرا نہیں ہوتا ہے تاہم سیکورٹی کے حوالے سے عمارت کے باہر کیمرے لگے ہوتے ہیں۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ ایک سال سے عمارت کے باہر سیکورٹی کے کیمرے بھی کام نہیں کر رہے ہیں کیونکہ جس ڈیوائس سے ان کیمروں کو کنٹرول کیا جاتا ہے وہ خراب ہے۔

اُنھوں نے بتایا کہ کراچی سے متعلقہ کمپنی کے لوگ آئے تھے اور وہ اس ڈیوائس کو مرمت کے لیے لے گئے تھے لیکن فیڈرل لاجز پر لاکھوں روپے واجب الادا ہونے کے باعث اُنھوں نے وہ ڈیوائس ابھی تک واپس نہیں کی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *