اسلام آباد یونائیٹڈ کی تاریخی فتح کون

اسلام آباد یونائیٹڈ کی تاریخی فتح کون

اسلام آباد یونائیٹڈ کی تاریخی فتح کون بین سٹوک ہمارے پاس رانا فہیم اشرف ہے

کون بین سٹوک ہمارے پاس رانا فہیم اشرف ہے۔‘ یہ وہ جملہ ہے جو پاکستان کے سوشل میڈیا پر پاکستان سپر لیگ کے منگل کے روز ہونے والے دوسرے مقابلے کے سنسنی خیز اختتام کے بعد گردش کر رہا ہے۔

اس میچ میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے ملتان سلطان کو دو وکٹوں سے شکست دی۔ اس جیت میں اہم کردار فہیم اشرف نے ادا کیا جنھوں نے آخری اوور میں 18 رنز سکور کیے۔

یہ پی ایس ایل میں تاریخی جیت ہے کیونکہ اس سے پہلے کوئی بھی ٹیم آخری اوور میں اتنے زیادہ رنز یعنی 18 سکور نہیں کر پائی۔

فہیم اشرف نے 51 کا انفرادی سکور بناتے ہوئے آخری اوور میں نے صرف اسلام آباد یونائیٹڈ کو تاریخی فتح دلائی بلکہ ملتان سلطان کے لیے پلے آف راؤنڈ کے راستے بھی مسدود کر دیے۔

اس کارکردگی کے لیے انھیں پلیئر آف دی میچ قرار دیا گیا۔

یہ پی ایس ایک میں اب تک کا دوسرا بڑا ہدف ہے جو حاصل کر لیا گیا۔ اس سے پہلے ملتان سلطان نے لاہور قلندر کے خلاف 207 رنز کا ہدف حاصل کیا تھا جبکہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے بھی لاہور قلندر کے خلاف 205 رنز بنائے ۔ جبکہ منگل کو اسلام آباد یونائٹڈ نے ملتان سلطانز کے خلاف 205رنز کی اننگز کھیلی۔

پی ایس ایل

میچ میں ملتان سلطانز نے اسلام آباد یونائٹڈ کو 206 رنز کا ہدف دیا جو اس نے 8 وکٹوں کے نقصان پر آخری اوور میں حاصل کر لیا۔ راولپنڈی میں کھیلے گئے میچ میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان نے ٹاس جیت کر بولنگ کا فیصلہ کیا تھا۔

سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ فہیم اشرف نے اپنی صلاحتیوں کا لوہا منوایا ہے۔

میاں عمر نامی صارف لکھتے ہیں ’فہیم اشرف نے ملتان کے ہاتھوں سے فتح چھین لی۔ آخری اوور میں 17 رنز بنا ڈالے۔‘

پی ایس ایل

ایک صارف باسط صبحانی کا کہنا تھا ’رانا نے دوبارہ کر دکھایا، پی ایس ایل کی تاریخ کا سب سے بہترین اختتام، میچ ختم کرنے کی ہیٹ ٹرک۔ ان پر یقین کریں، ان کی حمایت کریں، وہ اکثر اچھا کھیلیں گے۔ ‘

پی ایس ایل

نواز نامی ایک صارف معذرت کرتے نظر آئے ’سوری فہیم اشرف میں نے آپ ک صلاحتوں پر شک کیا، آپ سچ میں میچ ونر ہو۔‘

’بابر اعظم کی جیت سے کراچی کنگز پی ایس ایل سے باہر‘

بابر اعظم، صائم ایوب

اس سے پہلے منگل کو پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 2023 کے 23ویں میچ میں پشاور زلمی نے شاہین شاہ آفریدی کی نصف سنچری اور چار وکٹوں کے باوجود لاہور قلندرز کو 35 رنز سے شکست دی۔

اس کے نتیجے میں کراچی کنگز پی ایس ایل کے مقابلے سے باہر ہوگئی ہے اور اب اس کے پلے آف سٹیج میں پہنچنے کے امکانات ختم ہوگئے ہیں۔ کراچی کنگز نے اب تک کھیلے گئے نو میچز میں سے صرف دو میں کامیابی حاصل کی۔ کراچی کی ٹیم اپنا آخری میچ 12 مارچ کو لاہور کے خلاف کھیلے گی۔

پنڈی سٹیڈیم میں پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پشاور زلمی نے 207 رنز کا مجموعی سکور بنایا جس میں صائم ایوب اور کپتان بابر اعظم کی نصف سنچریاں شامل تھیں۔ شاہین نے چار جبکہ حارث رؤف، زمان خان اور راشد خان نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔

جواب میں لاہور قلندرز کا آغاز اچھا نہ رہا اور اس نے پاور پلے میں ہی اپنی چار وکٹیں گنوا دیں۔ حسین طلعت اور شاہین آفریدی نے سنچری کی شراکت قائم کرتے ہوئے نصف سنچریاں بنائیں مگر پھر دونوں آؤٹ ہوگئے۔

وہاب ریاض اور ارشد اقبال نے تین، تین وکٹیں حاصل کیں جبکہ عظمت اللہ عمر زئی کو دو وکٹیں ملیں۔

’لاہور والوں اُڑا لو ہمارا مذاق‘

سوشل میڈیا پر یہ بحث جاری ہے کہ کراچی کنگز کی پی ایس ایل میں اس ناکامی کا قصوروار کون ہے اور آیا انھوں نے ٹیم کی سلیکشن میں کوئی غلطیاں کی ہیں۔

کھیلوں کے صحافی فیضان لاکھانی کے مطابق کراچی کنگز پی ایس ایل کی تاریخ کی واحد ٹیم ہے جس کی جیت کی اوسط 40 فیصد سے بھی کم ہے۔

رتبہ نامی صارف نے کہا کہ ’کراچی کنگز اس بار بابر کو قصور وار ٹھہرا سکتی ہے کیونکہ وہ واقعی اس بار مسئلے کا باعث بنے۔‘

اسی طرح عبدالغفار نے لکھا کہ ’بابراعظم کی زلمی کی جیت ساتھ ہی کراچی کنگز ٹورنامنٹ سے باہر۔‘

صارف بکرم پراتاپ سنگھ نے کہا ’عماد وسیم کی ذاتی کارکردگی کے علاوہ کراچی کنگز رواں سیزن میں کافی بُرا کھیلی۔۔۔ لاہور قلندرز ایک بار پھر ٹائٹل جیتنے کے لیے فیورٹس ہیں۔ کیا بابر اعظم کی ٹیم سرپرائز دے سکتی ہے؟‘

کراچی کے دفاع میں عمران صدیقی کہتے ہیں کہ ’لاہور والوں اڑالو ہمارا مذاق، آج تمھارا ٹائم ہے مگر یہ یاد رکھو کہ کراچی تو دو سال پلے آف سے باہر رہی، آپ کی ٹیم مسلسل چار سال پلے آف سے بہت دور رہی تھی۔‘

ساتھ ہی ساتھ پشاور زلمی کے اوپنر صائم ایوب کی نصف سنچری کی بھی تعریف ہو رہی ہے۔ سلیم خالق نے کہا کہ ’صائم ایوب نے ایک بار پھر اپنے ٹیلنٹ کی جھلک دکھا دی۔ اگر وہ کارکردگی میں تسلسل لے آئیں تو مستقبل میں پاکستان کی نمائندگی بھی کر سکتے ہیں۔‘

پی ایس ایل میں پلے آف سٹیج کا طریقہ

پی ایس ایل کا طریقہ کار کچھ یوں ہے کہ چھ ٹیمیں آپس میں دو، دو میچز کھیلتی ہیں اور آخر پر آنے والی دو ٹیمیں الیمینیٹ ہوجاتی ہیں، یعنی پلے آف کی دوڑ اور مقابلے سے باہر ہوجاتی ہیں۔

سب سے اوپر آنے والی دو ٹیموں کے بیچ فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے کا میچ رکھا جاتا ہے جبکہ تیسرے اور چوتھے نمبر کی ٹیموں کے درمیان الیمینیٹر ہوتا ہے، یعنی جو ٹیم ہار جائے وہ مقابلے سے باہر ہوجاتی ہے۔

کولیفائینگ میچ میں ہارنے والی ٹیم کا مقابلہ الیمینیٹر کے فاتح سے ہوتا ہے اور یوں فائنل میں پہنچنے والی دوسری ٹیم کا فیصلہ ہوتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *