اسرائیل کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی،عالمی عدالت

اسرائیل کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی،عالمی عدالت

اسرائیل کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی،عالمی عدالت نے فلسطین میں ہونے والے جنگی جرائم کی تحقیق کا عندیہ دے دیا

میں آپ کو یہ یقین دلاتا ہوں ہم انصاف کے تحفظ کے لیے اپنی پوری طاقت سے لڑیں گے،اسرائیلی وزیراعظم

ظلم آخر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے،آخر ایک دن تو فلسطینیوں کی آزمائشیں ختم ہوں گی اور معجزہ ہو گا کہ وہ آزاد ہوئے اور اسرائیل کا نام مٹ چکا تاہم اس وقت کے انتظار میں معصوم و مظلوم فلسطینی ہر روز قربانی دیتے ہیں۔اسرائیل اور فلسطین کاتنازعہ ایک طرح سے تو عالمی تنازعہ بن چکا ہوا ہے۔

سبھی ممالک خاص طور پر اسرائیل سے تعلق رکھنے والے ممالک ا س معاملے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔اس وقت فلسطینیوں کے لیے اطمینان کی خبر یہ ہے کہ عالمی عدالت نے ان کے معاملے میں تحقیق کرنے کا عندیہ دے دیا ہے جس پر اسرائیل جل بھن رہا ہے۔اسرائیل نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں جنگی جرائم کی تحقیقات سے متعلق بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے فیصلے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ‘یہودیوں کیخلاف نظریات’ قرار دیا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اسرائیلی مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں جنگی جرائم کی تحقیقات کی راہ ہموار کرنے والے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے فیصلے پر برہمی کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا اور کہا کہ یہ ”’خالصتاً یہودی مخالف جذبات’ ہیں۔اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیل کے وزیر اعظم کی حیثیت سے میں آپ کو یہ یقین دلاتا ہوں ہم انصاف کے تحفظ کے لیے اپنی پوری طاقت سے لڑیں گے۔

واضح رہے کہ آئی سی سی نے فیصلہ دیا کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال کا جائزہ لینے کا دائرہ اختیار رکھتا ہے جس سے ٹریبونل کو جنگی جرائم کی تحقیقات کا راستہ ہموار ہوگا۔آئی سی سی کے پراسیکیوٹر فتوؤ بینسودا نے عدالت سے اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں تک عدالت کے دائرہ اختیار سے متعلق قانونی رائے طلب کی تھی۔آئی سی سی نے کہا کہ ان کے ججوں کی اکثریت نے یہ فیصلہ سنایا کہ عدالت کا دائرہ اختیار 1967 سے اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں یعنی غزہ اور مغربی کنارے بشمول مشرقی یروشلم تک پھیلا ہوا ہے۔

خیال رہے کہ فلسطین 2015 سے عدالت کا رکن ہے لیکن اسرائیل اس کا ممبر نہیں ہے۔اسرائیل نے 1967 کی 6 روزہ جنگ میں مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی پر قبضہ کرلیا تھا اور بعد میں زیادہ تر عرب مشرقی یروشلم کو بھی ضم کر لیا تھا۔فلسطین کے وزیر اعظم محمد اشتاح نے آئی سی سی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ ‘یہ انصاف، انسانیت، حق، صداقت اور آزادی کی اقدار اور متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے خون کی فتح ہے’۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *