پیٹرول کی قیمت کم ہونے کی امید رکھی جائے

پیٹرول کی قیمت کم ہونے کی امید رکھی جائے

پیٹرول کی قیمت کم ہونے کی امید رکھی جائے یا یہ صرف بڑھتی جائے گی؟

کراچی میں مقیم فاروق احمد نے دو مہینے پہلے اپنی 2011 ماڈل کی 1300 سی سی کار فروخت کر کے 660 سی سی کی کار خرید لی۔ فاروق احمد کے گھر سے ان کے دفتر کا فاصلہ تقریباً 25 کلومیٹر ہے۔

مگر مئی کے آخری ہفتے میں پیٹرول کی قیمت میں 30 روپے فی لیٹر اور پھر جون کے پہلے ہفتے میں دوبارہ 30 روپے فی لیٹر کا اضافہ ان کے پیٹرول خرچ کو اسی سطح پر لے گیا جب وہ 1300 سی سی کار چلاتے تھے۔

تاہم فاروق احمد کے پیٹرول پر اٹھنے والے اخراجات میں اس وقت یک دم اضافہ ہو گیا جب حکومت نے 15 جون کو اس کی قیمت میں مزید 24 روپے اضافہ کر دیا۔ فاروق احمد کے مطابق اب تک جو پیٹرول کی قیمت بڑھی ہے وہ بہت زیادہ ہے تاہم وہ چاہتے ہیں کہ اب مزید قیمت نہ بڑھے ورنہ ان کے لیے 660 سی سی کی گاڑی چلانی بھی مشکل ہو جائے گی۔

ٹرانسپورٹ کے شعبے سے وابستہ محمد جنید ڈیزل کی قیمت میں بے تحاشہ اضافے سے پریشان ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے اپنی ایک پارٹی کو مئی میں ڈیزل کی قیمت بڑھنے پر ریٹ دیے تھے۔ ابھی ان کی منظوری ہوئی تھی کہ جون کے شروع میں ڈیزل کے قیمت میں مزید 30 روپے کا اضافہ ہو گیا۔

جب ڈیزل کی قیامت میں نیا اضافہ ہوا تو اُنھیں ایک بار پھر کمپنی سے کرایہ بڑھانے کے لیے رجوع کرنا پڑا۔ ابھی اس کی منظوری کو ایک آدھ دن ہی گزرا تھا کہ 15 جون کی شب کو ڈیزل کی قیمت میں تقریباً 60 روپے فی لیٹر کا اضافہ کر دیا گیا۔

چونکہ اب گاڑی پرانے کرائے پر نہیں لگ سکتی، اس لیے اُنھوں نے کمپنی سے ڈیزل کی نئی قیمت کی روشنی میں نئے کرایوں کی درخواست کی ہے۔

جنید نے کہا کہ کمپنی کچھ دنوں میں نئے کرائے منظور بھی کر لے گی تاہم اگلے مہینے میں پھر کسی نئے اضافے سے پریشان ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ اگر حکومت ایک نیا اضافہ کرتی ہے تو پھر ان کے لیے پریشانی بڑھ جائے گی۔

فاروق احمد اور محمد جنید پاکستان میں پیٹرول و ڈیزل استعمال کرنے والے ان کروڑوں صارفین میں شامل ہیں جو حالیہ ہفتوں میں دونوں مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والے بے تحاشا اضافے سے پریشان ہیں اور مستقبل میں کسی نئے اضافے کے بارے میں فکرمند ہیں۔

پاکستان، پیٹرول

پاکستان میں تیل کے شعبے کے ماہرین کہتے ہیں کہ روس یوکرین تنازعے، روپے کی گرتی ہوئی قدر اور حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت اگر پیٹرول و ڈیزل پر اگر پیٹرولیم لیوی اور سیلز ٹیکس لگا دیا گیا تو تیل کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ دیکھا جا سکتا ہے۔

پیٹرول و ڈیزل کی قیمتوں کی کیا صورتحال ہے؟

پندرہ جون کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کے بعد ڈیزل کی قیمت 264 روپے فی لیٹر اور پیٹرول کی قیمت 234 روپے فی لیٹر ہے جو ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح ہے۔

تیل کمپنیوں کی نمائندہ تنظیم آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر ناظر زیدی نے کہا کہ گذشتہ برس ستمبر سے تیل مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے تاہم فروری میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد ان کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہوا۔

اُنھوں نے پاکستان میں بڑھتی ہوئی قیمتوں کی سب سے بڑی وجہ بین الاقوامی سطح پر قیمتوں میں ہونے والے اضافے کو قرار دیا۔ اُنھوں نے کہا کہ روس کا بین الاقوامی منڈی میں تیل مصنوعات کی سپلائی کا حصہ 12 فیصد ہے اور جب اس پر پابندیاں لگیں اور اس کی سپلائی بند ہوئی تو تیل کی قیمتوں کو بڑھنا ہی تھا۔

ناظر زیدی نے بتایا کہ پاکستان 70 فیصد پیٹرول اور 40 فیصد ڈیزل درآمد کرتا ہے اور ملک میں قیمتوں کا تعین امپورٹ مساوی قیمت کے فارمولے پر ہوتا ہے یعنی جو قیمت ڈیزل اور پیٹرول کی دنیا میں ہو گی اس کی بنیاد پر پاکستان میں بھی اس کی قیمت کا تعین کیا جائے گا۔

توانائی امور کے ماہر فرحان محمود نے بتایا کہ پاکستان میں قیمتوں میں بڑھنے کی وجہ ڈیزل اور پیٹرول کی بین الاقوامی قیمتوں کا بڑھ جانا ہے اور دونوں کی قیمتوں اور خام تیل کی قیمت کے درمیان بڑھا ہوا فرق بھی ہے۔

پاکستان، پیٹرول

فرحان نے بتایا کہ عموماً یہ فرق 10 سے 12 ڈالر کا ہوتا ہے تاہم اس وقت اگر خام تیل کی قیمت 120 ڈالر فی بیرل ہے تو ڈیزل کی قیمت 150 ڈالر فی بیرل اور پیٹرول کی قیمت 145 ڈالر فی بیرل ہے۔

ڈالر کی قیمت میں اضافہ قیمتوں میں کتنا اضافہ کر رہا ہے؟

پاکستان میں ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور ایک ڈالر کی قیمت 208 روپے کی سطح سے تجاوز کر چکی ہے۔

پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو زاہد میر نے بتایا کہ اگر ڈالر کی قیمت میں ایک روپے کا اضافہ ہوتا ہے تو پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں ایک سے ڈیڑھ روپے کا اضافہ ہوتا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ مارچ سے لے کر اب تک ڈالر کی قیمت میں 40 روپے کا اضافہ ہو چکا ہے اور اس کی وجہ سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 35 سے 40 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ اگر ڈالر کی قیمت 200 تک گرتی ہے تو پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 10 سے 12 روپے اور اگر 190 روپے کی سطح تک گر جاتی ہے تو ڈیزل اور پیٹرول کی قیمت میں 20 سے 25 روپے تک کی کمی آ سکتی ہے۔

کیا قیمتوں میں مزید اضافے کا امکان ہے؟

جب 15 دن کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر نظر ثانی کی جائے گی تو کیا ان دونوں مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو گا؟ ماہرین اور تیل انڈسٹری سے وابستہ افراد اس امکان کو مسترد نہیں کرتے۔

پاکستان، پیٹرول

ڈاکٹر زیدی کے نزدیک بین الاقوامی سطح پر ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کا کوئی امکان نہیں ہے کیونکہ اُن کے مطابق یورپ میں طلب بڑھ رہی ہے جبکہ روس پر پابندیوں کی وجہ سے سپلائی میں کمی ہے جو عالمی مارکیٹ میں قیمتوں کو بلند سطح پر رکھے گی۔

چنانچہ اُن کے نزدیک پاکستانی صارفین کو شاید ریلیف نہ مل سکے۔

اُنھوں نے کہا کہ اسی طرح حکومت نے آئی ایم ایف کے مطالبے پر پیٹرولیم لیوی اور سیلز ٹیکس بھی لگانا ہے اور اگر اس کا نفاذ ہوتا ہے تو اس کے بعد قیمتوں میں کمی کا تصور نہیں کیا جا سکتا، بلکہ اس میں اضافہ ہی ہو گا۔

زاہد میر کہتے ہیں کہ اس وقت عالمی منڈی میں جو صورت حال ہے اس کے مطابق تیل سپلائرز جولائی کے مہینے کے لیے خام تیل کی قیمت 130 ڈالر فی بیرل کے قریب دے رہے ہیں، چنانچہ اس بات کا امکان کم ہے کہ پاکستان میں قیمت کم ہو سکے۔

وہ کہتے ہیں کہ جب تک روس یوکرین تنازعے کا حل نہیں نکلتا عالمی منڈی میں قیمتیں بلند رہیں گی۔ اُنھوں نے بتایا کہ روس پر پابندیوں کی وجہ سے یورپ نے مشرق وسطیٰ کی مارکیٹ سے ڈیزل اٹھانا شروع کر دیا ہے جس نے قیمتوں میں بے پناہ اضافہ کر دیا ہے اور پاکستان جیسے ممالک کے لیے مشکلات کھڑی ہو گئی ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *